جولائی 1, 2025

Blog

تحریر ۔۔۔ محمد شہباز

رائٹر ۔۔محمد شہباز

22اپریل سے لیکر آج کے دن تک مودی جس تواتر کیساتھ جھوٹ بولتے اور واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں،اسی تواتر کیساتھ مودی کو نہ صرف شدید تنقید کا سامنا ہے بلکہ مودی کی لنکا اپنے ہی تجزیہ کاروں اور بھارتی دفاعی اداروں کیساتھ وابستہ افراد کے سچ اگلنے سے بار بار ڈھائی جاتی ہے۔سب سے پہلے مودی اور بی جے پی کے بیانیہ کے پرخچے اس وقت اڑ گئے جب رواں برس 31 مئی کو بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے سنگاپور میں شنگریلا ڈئیلاگ کانفرنس میں شرکت کے دوران بلومبرگ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اہم بات یہ نہیں ہے کہ طیارے گرائے گئے، بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گرائے گئے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ بھارت نے اس جنگ میں کتنے طیارے کھوئے ۔

انیل چوہان نے مزید کہا کہ جو غلطیاں ہوئیں وہ اہم ہیں، ہم نے ان غلطیوں کو سمجھا، انہیں درست کیا ۔ جنرل انیل چوہان کا مذکورہ انٹرویو مودی پر ہی نہیں بلکہ ڈیڑھ ارب بھارتیوں پر خود کش حملہ تھا۔حالانکہ بھارت کے آزاد خیال مبصرین اور تجزیہ نگار شروع دن سے کہہ رہے تھے کہ 06 اور07 مئی کی رات بھارت کو پاک فضائیہ کے ہاتھوں شدید ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا۔مگر نہ مودی اور نہ ہی اس کا چیختا چنگاڑتا گودی میڈیاسچ سننے اور کہنے کی تاب رکھتا ہے۔جھوٹ بولنے کا مقصد بھارتی عوام کو گمراہ اور حقیقت پر پردہ ڈالنا ہے۔مودی کے سب سے زیادہ ناقد بھارت کے سینئر دفاعی تجزیہ نگار پراوین ساہنی ہیں،جو شروع دن سے آپریشن سندور کی ناکامی ،مودی کی انا پرستی ،رسوائی اور بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کی پالیسی کو بے نقاب کرنے میں پیش پیش ہیں، ان کی ناقدانہ روش ان کے وی لاگ پر مودی حکومتی پابندی کا باعث بھی بنی ہیں۔ البتہ وہ باز نہیں آئے اور وہ بھارت کے معروف نیوز پورٹل دی وائر کیساتھ کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں،جس سے پوری دنیا میں سنا اور پسند کیا جاتا ہے۔پراوین ساہنی اپنے تازہ تجزیہ میں کہتے ہیں کہ گزشتہ گیارہ برسوں میں بھارت کی دفاعی اور خارجہ پالیسیاں ناکام ہی نہیں بلکہ پوری طرح زمین بوس ہو چکی ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پراوین ساہنی کا کہنا ہے کہ اس زوال میں بڑا حصہ زعفرانی سوچ سے متاثر، جاہل، بے وقوف اور خود پسندی کا شکار مین اسٹریم بھارتی میڈیا کا ہے جس میں ریپبلک اور این ڈی ٹی وی جیسے چینلز پیش پیش ہیں۔پراوین ساہنی نے کہا کہ یہی لوگ اصل غدارِ وطن ہیں جو ملک کی بہتری کے بجائے اس کے خلاف کام کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میں پاکستان، چین یا کسی اور ملک کا ایجنٹ نہیں ہوں، میں ایک ایسا شخص ہوں جو اپنے وطن کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتا ہے۔اپنے ایک اور پوسٹ میں پراوین ساہنی نے کہا کہ انڈونیشیا میں بھارت کے نیول اتاشی کیپٹن شیو کمار نے آپریشن سندور میں بھارتی فضائیہ کے کردار پر ایک دلچسپ بیان بھی دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسے درست اور وسیع تر تناظر میں پیش کرنا ضروری ہے۔ انڈونیشیا میں تعینات بھارت کے دفاعی اتاشی کیپٹن شیوکمار نے تسلیم کیا ہے کہ رواں برس 7 مئی کو پاکستان کیساتھ فضائی جھڑپ میں بھارتی فضائیہ کے طیارے تباہ ہوئے تھے۔ ایک سیمینار سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیپٹن شیوکمار نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی جنگی طیارے اس لیے مارگرائے گئے کیوںکہ بھارت کی سیاسی قیادت نے بھارتی فضائیہ کو پاکستان کے فوجی اہداف کو نشانہ نہ بنانے کی ہدایت کی تھی۔ کیپٹن شیو کمار نے تباہ ہونے والے بھارتی جنگی جہازوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ بھارت نے اتنے زیادہ طیارے نہیں کھوئے جتنے کہ ایک انڈونیشی مقرر نے دعوی کیا لیکن میں اس بات سے متفق ہوں کہ بھارت نے کچھ طیارے ضرور کھوئے ہیں۔ یہ مودی پر دوسرا خود کش حملہ ہے،جس سے وہ سنبھلنے کی کوشش کرتا ہے۔

بھارت کی پے در پے رسوائی

شیو کمار کے بیان کو دی وائر نے ہی رپورٹ کیا تھا تو انڈونیشیا میں بھارتی سفارتخانے نے اپنے دفاعی اتاشی کی جانب سے سیمینار میں پیش کی گئی پریزنٹیشن سے متعلق میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ کیپٹن شیو کمار کے طیارے مار گرائے جانے کے حوالے سے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔حالانکہ شیو کمار نے صاف اور واضح انداز میں وہی کچھ بیان کیا ،جو پوری دنیا جانتی ہے ،جس کا اعتراف خود بی جے پی کے معروف سینئر سیاستدان سبرامنیم سوامی نے ایک پوڈ کاسٹ میں کیا تھا۔جب سوال پوچھا گیا کہ پاک بھارت فضائی لڑائی میں بھارت نے کتنے جہاز کھوئے ،تو جواب اگر مگر،چونکہ چنانچہ کے بجائے 05 تھا۔پھر پوچھا گیا ۔کیا رافیل بھی گرائے گئے؟تو جواب پھر ہاں میں تھا۔رہی سہی کسر رافیل طیارہ ساز کمپنی ڈیسالٹ کے شیئرز کے دھڑا دھڑا گرنے سے پوری ہوئی۔ البتہ دونوں ممالک بھارت اور فرانس نے رافیل طیاروں کی تباہی پر طویل پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے ،جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔شیو کمار کا یہ کہنا کہ بھارت نے طیارے اس لیے کھوئے کیونکہ بھارتی سیاسی قیادت نے بھارتی ایئر فورس کو پاکستانی فوجی تنصیبات اور فضائی دفاعی نظام پر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔ دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے ، پہلگام فالس فلیگ آپریشن ختم نہیں ہوا تھا، کہ مودی نے قومی سلامتی اجلاس میں اپنی افواج کو کاروائی کرنے کا مکمل اختیار دینے کا اعلان کیا ۔بھارت نے 06اور07مئی کی رات پاکستان اور آزاد کشمیر میں مساجد اور مدارس کو نشانہ بناکر بچوں اور خواتین کو شہید کرکے بڑا کارنامہ انجام دینے کا اعلان کیا ،جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے چھ بھارتی جنگی جہاز مار گرائے تھے،جن میں تین فرانسیسی ساخت رافیل بھی شامل تھے۔

یہ ساری صورتحال بھارت کیلئے کسی ناگہانی آفت سے کم نہیں تھی ۔جس پر مودی ابھی تک لب کشائی نہیں کرپا رہے ہیں۔حالانکہ بھارت کی اپوزیشن جماعتیں بھارت کے چھ جہاز گرائے جانے کے ہر نئے انکشاف کے موقع پر مودی کی خوب خبر لیتی ہیں،لیکن مودی نے اپنے ہونٹ سی لیے ہیں۔ 06سے 10 مئی کے درمیان پاک بھارت کشیدگی کا تیسراعنصر امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کا بار بار پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی کردارکا تذکرہ اور اس سلسلے میں وہ اب تک اٹھارہ مرتبہ پاکستان کا ذکر کرچکا ہے۔بھارت کیلئے درد سراور مودی کا بھارت چڑ جاتا ہے ۔بیانیہ کی اس جنگ میں بھارت اور مودی مکمل طور پرشکست سے دو چار ہو چکے ہیں ۔ہر گزرتا دن بھارت کیلئے رسوائی اور ذلت کی تاریخ لکھ رہا ہے ۔بھارت پاکستان سے بری طرح شکست کھا چکا ہے،جس سے پوری دنیا نے تسلیم کیا اور بھارت کے تجزیہ کار بھی پہلے دن سے اس کا اعتراف کررہے ہیں،مودی کے گرد گھیرا تنگ ہوتا جارہا ہے کہ وہ بھی اپنی شکست کا اعتراف کر ہی لیں،وہ اعتراف کرنے میں جتنا زیادہ وقت لیں گے،اتنا ہی ان کی سیاست بحران کی زد میں ہوگی ۔مودی جو خود کو بھارت کیلئے مرد بحران اور ناگزیر قرار دیتے ہیں،وہ ا ب مرد بیمار ہیں۔آج پوری دنیا میں بھارتی بیانیہ سننے والا کوئی نہیں ہے ۔دنیا ہارنے والے کو نہیں بلکہ جیتنے والے کی قدر کرتی ہے۔بیانیہ کی جنگ بھارت ہار چکا ہے۔بھارت کے اندر افرا تفری کا ماحول ہے ۔گوکہ مودی نے مختلف جماعتوں کیساتھ وابستہ ممبران پارلیمنٹ کو مشرق وسطی،یورپ اور امریکہ بطور سفارتی مشن بھیجا تھا ،جنہیں کوئی پذیرائی نہیں ملی ۔شکست خودرہ لوگ بیانیہ نہیں بناسکتے اور نہ ان میں ایسی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔

مودی اور اس کے جنگی جنون میں مبتلا ساتھی صرف جنگ بھڑکاسکتے ہیں ،وہ کوئی تخلیقی کار نامہ سر انجام نہیں دے سکتے۔آج اگر یہ خطہ جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے تو اس کی وجہ مودی کا جنگی جنون میں مبتلا ہوکر اکھنڈ بھارت کے خواب ہیں۔بھارتی حکمران یہ ذہن نشین کرلیں کہ پاکستان کوئی غزہ نہیں ہے ،بلکہ ایٹمی قوت کا حامل چوبیس کروڑ عوام پر مشتمل ملک ہے ۔یہ جہاں سمندر وں کا وسیع و عریض رقبے کا حامل ہے ،وہیں جنگلات اور پہاڑی سلسلوں کیساتھ ساتھ زر خیز زمینوں کا مالک بھی ہے۔مودی کے ذہن میں جو خبط ہے،اسے ختم کیے بغیر یہ خطہ نہ تو ترقی کرسکتا ہے اور نہ ہی دونوں ممالک کے عوام ترقی کے اصل فوائد سے مستفید ہوسکتے ہیں۔کیونکہ بھارت جس نے اس پورے خطے میں ہتھیاروں کے انبار لگادیئے ہیں،پاکستان کو مجبورا اپنے دفاع میں جوابی اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔جو کہ اس کی سلامتی، تحفظ اور بقا کیلئے لازم و ملزوم ہیں ۔کیونکہ مودی جس خمار میں مبتلا ہے ،وہ خمار اتارنا اہل پاکستان اور پاکستان کے ارباب اقتدار پر فرض ہے ، اپنی بقا،سلامتی اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جاتا ،جس کی ذمہ داری مملکت خداداد 06سے10مئی کے درمیان بخوبی نبھا چکا ہے اور آئندہ بھی بھارت کے معاملے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کیا جائے گا۔تاکہ بھارت اور اس کے حکمرانوں کو حد میں رکھا جائے ۔