
تحریر۔۔۔ مقصود منتظر
کوہالہ کے مقام پر آج کافی رش ہے،کیونکہ مظفرآباد اور وادی نیلم میں جدید سیاحت کا بڑے ہی دھوم دھام سے آغاز جو ہونے جارہا ہے۔ مختلف شہروں کے علاوہ بیرون ملک سے سیاح اور ایڈونچر کے شوقین لوگ آزاد کشمیر میں جدید سیر و تفریح لطف اندوز ہونے کیلئے یہاں پہنچ چکے ہیں۔ لوگ ٹکٹ کیلئے قطار میں کھڑے ہیں۔ مردوں کے ساتھ خواتین بھی بڑی تعداد ہیں ۔ ان کی منزل وادی نیلم کا آخری گاوں تاو بٹ ہے۔ مزے کی اور دلچسپ بات یہ ہےکہ سیاحوں کا یہ سفر کسی کار یا بس کے بجائے سکائی ٹرین کے ذریعےطے ہوگا۔
کوہالہ سے پہلی سکائی ٹرین آج باضابطہ طور پر اپنا پہلا سفر کرنے کو تیار ہے۔ یہ آزادکشمیر میں پہلا ایسا جدید پراجیکٹ ہےجس سے نہ صرف آزاد کشمیر میں سیاحت کی صنعت کو بوسٹ ملے گا بلکہ حکومت کو بڑی آمدن حاصل ہوگی اوریہاں کے عوام کیلئے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ یہ پراجیکٹ پاکستان اور آزاد کشمیر نے چین کے تعاون سے دو سال میں مکمل کیا ہے۔ یہ منصوبہ دراصل وادی نیلم میں سیاحوں کی آمد کو سال کےپورے بارہ کیلئے ممکن بنانے کے خواب کی تکمیل ہے۔ یہ کیبل ٹرین کا ایڈیا دراصل جاپان کی سکائی ٹرین سے لیا گیا ہے۔ یہاں اس کا پہلا تجربہ ضلع نیلم اور دارالحکومت مظفر میں بہنے والے دریائے نیلم پربنائی گئی سکائی ٹرین سے کیا گیا ہے۔
انجینئرز نے دریائے کے دونوں کناروں پر کنکریٹ کے مضبوط پیلرز بنا کر ان کو ایک کیبل سسٹم سے جوڑاہے۔اب اسی کیبل پر اس الیکٹرک ٹرین شروع کردی گئی ہے. یہ ٹرین روزانہ کوہالہ سے تاو بٹ تک 226 کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا کرے گی۔عام گاڑی پر یہ مسافت بنا کہیں رکے آٹھ دس گھنٹوں میں طے کرتی ہےلیکن سکائی ٹرین صرف دو گھنٹے میں سیاحوں کو کوہالہ سے تاو بٹ پہنچایا کرے گی۔ اس دوران یہ ٹرین کیرن، دواریاں، دودھنیال، شاردا، کیل سمیت کئی مقامات پر اسٹاپ بھی کیا کرے گی۔ جدید ٹرین میں مسافروں کیلئے کھانے پینےکی سہولت بھی موجود ہےاور یہ سفر بارش اور برفباری کے دوران بھی نہیں رکے گا۔ ٹرین کا کرایہ بھی مناسب ہے۔ یہ سفر یقینی طور پردلکش ہوگا۔ اس لٹکی ہوئی ٹرین پر سفر کے دوران مسافروں کو یوں محوس ہوگا کہ وہ دریائے نیلم کے بیچو بیچ پانی پرتیر رہے ہیں اور کہیں کہیں چھوٹی موٹی موج ان کو جھٹکا دیتی ہے۔ سیاح ایک تو دریائے نیلم کے سر سنگیت سے لطف اندوز ہوں گے دوسرا قدرت کی شاہکار وادی نیلم کے دلفریب نظاروں سےمحظوظ ہوں گے۔۔۔
کوہالہ سےپہلی پرواز بھرنے والی نئی ٹرین ہارن بجارہی ہے جو یہاں سے نکلنے کا اشارہ ہے۔۔ یہاں موجود انتظامیہ مسافروں کو ہاتھ ہلاہلا کر الوداع کررہی ہے اور ٹرین کے سوار بھی ہاتھ ہلا کر بائی بائی کررہے ہیں ۔۔۔ بچے بڑے خوش ہیں اور ان کے والدین بھی مطمئن ہیں کہ وہ بغیر کسی پریشانی نیلم کا مشکل ، طویل اور تھکا دینے والا سفر اب آرام دہ ٹرین میں بآسانی اور صرف دو گھنٹے میں طے کررہے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے ہری جھنڈا کا اشارہ ملتے ہیں اب ٹرین یہاں سے نکل پڑی ۔۔ یوں آج اس کا یہ پہلا سفر ہوگا ۔۔ کل سے یہ دن میں دو بار نیلم جایا کرے گی ۔۔ انشاء اللہ ۔۔۔
قارئین کرام، سکائی ٹرین کا یہ تصوراتی سفر دراصل ایک خواب ہے،ایک امید ہےاور آزاد کشمیرکو خوشحالی کے ٹریک پر ڈالنے کا ایک خیالی خاکہ ہے جو راقم نے گزشتہ شب ڈاکٹر شوکت بجاری کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران ان سے شیئر کیا ۔ اسلام آباد کے سب سےبڑے اسپتال پیمز اور پولی کلینک سمیت مختلف اسپتالوں میں فرائض انجام دینے والے ڈاکٹر شوکت بخاری کا تعلق آزادکشمیر کے خوبصورت علاقے وادی لیپہ سے ہے ۔ وہ پیشہ سے تو ڈاکٹر ہیں مگر ان کی گفتگو کا انداز ،تاریخ اور واقعات پر گرفت اور معاملات کی تہہ تک پہنچنے کو سعی انہیں انٹیلیکچول کے اعلی درجے پر لے جاتی ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب سے پچھلے دو تین سال سے عرفت ہے۔ انہوں نے ایک دو دن پہلےملاقات کیلئے مسیج کیا اور رات ایک بجے ہم اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس میں کافی خانہ پہنچے جہاں ہم نے قریبا ایک ڈیڑھ گھنٹہ گپ شپ کی۔ اس دوران کافی کی چسکیوں کے ساتھ موسم اور ماحول کو بھی بہت انجوائے کیا۔
ہم کشمیریوں کا ایک بڑا پرابلیم یہ ہے کہ جب بھی ہم کہیں ملتے ہیں تو پاکستان کی فکر اور کشمیر کا درد ہماری گفتگو کا موضوع بن جاتا ہے ۔ شوکت صاحب دل میں کچھ زیادہ ہی کشمیر کا درد رکھتے ہیں ۔اسی وجہ سے آج کی ملاقات میں یہ سوال پوچھا کہ کیا آزاد کشمیر میں چند سالوں میں کوئی بہتری دیکھ رہے ہیں۔ اس پر میرا جواب بالکل نفی میں تھا لیکن میں مایوس نہیں ہوں ۔۔ آزاد کشمیر میں حکمران اگرچاہیں تو اس خطے کو سونے کی کان بناسکتے ہیں۔ یہاں شعبہ سیاحت سے اس کا نقشہ بدلا جاسکتا ہے۔
ملاقات کے دوران سکائی ٹرین کے ایڈیا پر بھی گفتگو ہوئی ہے اور یقین کریں شوکت صاحب نے اس خیال یا تصوراتی خاکے کو بہت سراہا ۔۔ اللہ کرے ، کبھی یوں بھی ہوں ، میری اور شوکت صاحب کی کوئی ملاقات اس ہینگنگ ٹرین میں بھی ہو اور وادی نیلم کے آوارہ نظاروں اور برہنہ خوبصورتی کے ساتھ پھر ہم اپنے سفر کو یاد گار بنارہے ہوں ۔۔۔
Zabardast
Thanks