سری نگر ۔۔۔
ملا نے جال بدلا، مچھلی وہی رہی ۔ یہ محاورہ آپ نے سنا ہوگا اب دیکھ بھی لیں ۔۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے کشمیریوں پر جہاں عرصہ حیات تنگ کیا وہیں مجاہدین کشمیر کیلئے بھی عام گھروں میں پناہ لینا مشکل ہوچکا ہے ۔ لیکن جو سر بکف ہیں انہوں نے بھی خود کو بچانے اور چھپانے کیلئے منفرد اقدامات کیے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں مجاہدین اب مقامی گھروں میں پناہ لینے کے بجائے گھنے جنگلات اور اونچے پہاڑوں کے اندر وسیع پیمانے پر ڈیزائن کردہ زیر زمین بنکر تعمیر کررہے ہیں ۔
بھارتی حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے ضلع کولگام کے بلند علاقوں میں ایک انکاؤنٹر کے دوران دو عسکریت پسند مارے گئے ۔ جیسا کہ آپریشن آگے بڑھا، بھارتی فورسز کو ایک خفیہ خندق ملی جس میں راشن، چھوٹے گیس کے چولہے، اور پریشر ککر کے ساتھ ساتھ ہتھیار اور گولہ بارود بھی تھا۔
بھارتی حکام کے مطابق یہ رجحان کولگام اور شوپیاں اضلاع کے ساتھ ساتھ جموں خطہ میں پیر پنجال کے جنوب میں بھی پھیل گیا ہے جہاں گھنے جنگل مجاہدین کے لیے بہترین پناہ گاہ فراہم کرتے ہیں۔ یہ پناہ گاہیں زیر زمین بنکروں کے اندر اچھی طرح سے قائم ہیں۔”
بتایا جارہا ہے کہ ان بلند علاقوں میں عسکریت پسند اپنی پناہ گاہیں اس لیے بنارہے ہیں تاکہ وہ بھارتی فوج کی پہنچ سے دور رہ سکے ۔ یہاں تک قابض فوج کا پنچنا گویا زندگی خطرے میں ڈالنے کے برابر ہے اور تو اور ڈرونز بھی یہاں پہنچ تک جاتے ہیں لیکن گنے جنگلات کے باعث لوکیشن ٹریس نہیں کرپاتے ہیں ۔
حال ہی میں بھارتی فوج کو ایک ایسی ہی پناہ گاہ ملی ہے ۔ یہ بندپورہ میں سیب کے گھنے درختوں سے ڈھکے ہوئے اور اونچائی پر واقع ہے ۔ یہ زیر زمین بنکر تھا مجاہدین نے زیر زمین کمرہ بنایا ہوا تھا ۔ اسی طرح شوپیاں میں بھی ایک کمین گاہ ملی ہے ۔ یہ لبی پورہ میں تھی جہاں عسکریت پسندوں نے دریا کے کنارے ایک لوہے کے ڈبے کو ڈھانپ کر بنایا تھا