چھبیسویں آئینی ترمیم کیا ہے
آئینی ترمیم کا اونٹ بالآخر کسی کروٹ بیٹھ گیا ۔۔۔چھبیسویں آئینی ترمیم کے مسودہ کی سینیٹ سے شق وار منظوری ۔۔
مسودے کے مطابق آرٹیکل 175 اے میں ترمیم تجویز کی گئی ،
متن کے مطابق چیف جسٹس کی تقرری 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔ کمیٹی سپریم کورٹ کے 3 سینیئر ترین ججز میں سے ایک نامزد کرے گی، چیف جسٹس کی مدت تین سال ہوگی۔۔۔ عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر ہوگی ۔۔
ججز کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو ہوگی ۔۔ کمیشن میں وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ ہوگا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2، 2 ارکان رکن ہوں گے۔ ایک خاتون یا غیرمسلم رکن بھی حصہ ہوں گے
مسودے میں آئینی بینچ تشکیل دینے کی بھی تجویز
جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا اور آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے۔ آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار آئینی بینچز کے پاس ہوگا۔۔۔ آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں آئیں گے۔
آرٹیکل 48 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے مطابق وزیراعظم یا کابینہ کی جانب سے صدر مملکت کو بھجوائی گئی ایڈوائس پر کوئی عدالت، ٹریبیونل یا اتھارٹی سوال نہیں اٹھا سکتی۔۔۔
آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس کو کسی دوسری ہائیکورٹ یا اپنے پاس منتقل کر سکتی ہے۔۔
آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی بھی سفارش ۔۔ یعنی پارٹی سربراہ کی ہدایت کے خلاف ووٹ گنا جائے گا۔۔ سود یکم جنوری 2028 تک مکمل طور پر ختم کیا جائے گا