سابق وزیر برائے سرمایہ کاری محمد اظفر احسن نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی حکومت اور نجی سرمایہ کار پاکستان میں 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں، تاہم پاکستانی بیوروکریسی اور ریگولیٹری اداروں کے منفی رویے کے باعث یہ سرمایہ کاری شدید خطرے میں پڑ گئی ہے۔
سابق وزیر برائے سرمایہ کاری محمد اظفر احسن نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی حکومت اور نجی سرمایہ کار پاکستان میں 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں، تاہم پاکستانی بیوروکریسی اور ریگولیٹری اداروں کے منفی رویے کے باعث یہ سرمایہ کاری شدید خطرے میں پڑ گئی ہے۔
اظفر احسن کے مطابق سعودی سرمایہ کاری گروپ "ال جومیع” کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے دوران متعدد مسائل کا سامنا ہے، جنہیں وزیراعظم آفس کی یقین دہانیوں کے باوجود تاحال حل نہیں کیا جا سکا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک کے-الیکٹرک میں "ال جومیع گروپ” کے معاملات حل نہیں ہوتے۔
پاکستان میں مزید سعودی سرمایہ کاری ممکن نہیں۔ اظفر احسن نے بتایا کہ سعودی نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک نے حالیہ دنوں پاکستانی سفیر احمد فاروق سے ملاقات کی، جس میں "کے-الیکٹرک” سے جڑے مسائل اور "ال جومیع گروپ” کو درپیش مشکلات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سفارتی تشویش پاکستان کے لیے ایک وارننگ ہے، جسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
اظفر احسن نے زور دیا کہ حکومت کو سرمایہ کاروں کے معاملات ہفتوں میں نہیں بلکہ دنوں میں حل کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے اہم شراکت دار سعودی عرب کو اعتماد نہیں دے سکتے تو دیگر بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کی جانب کیسے دیکھیں گے؟