
پاکستانی سفیر کی پاک,چین تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی خواہش
پاکستان کے سفیر برائے چین خلیل ہاشمی نے 17 سال بعد اپنے دورہ لان ژو کے دوران شہر میں ہونے والی مثبت اور بڑی تبدیلیوں پر خوشی اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لان ژو اب تقریباً ناقابلِ شناخت ہو چکا ہے۔
سفیر ہاشمی نے کہا کہ گانسو اور پاکستان کے درمیان گہرے ثقافتی روابط موجود ہیں، اور گانسو کی مہارت – فنی تعلیم، زراعت، پیٹروکیمیکل، معدنیات، اور نئی توانائی کے شعبہ جات میں – پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا دورہ ان اہم شعبوں میں باہمی مفاد پر مبنی تعاون کے فروغ کے لیے ہے۔
وفد نے دورے کا آغاز لان ژو یونیورسٹی سے کیا جو 1909 میں قائم ہوئی تھی اور چین کے شمال مغربی خطے کی قدیم اور معروف جامعات میں شمار ہوتی ہے۔ جامعہ نے پاکستان کی ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور یونیورسٹی آف پشاور سمیت دیگر اداروں کے ساتھ گہرے تعلیمی تعلقات قائم کیے ہیں۔ یونیورسٹی کے کالج آف ایکالوجی کے پروفیسر شیانگ یوکائی کو پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کا غیر ملکی فیلو بھی منتخب کیا گیا ہے۔
خلیل ہاشمی نے لان ژو یونیورسٹی کی زرعی ٹیکنالوجی، خاص طور پر "پلاسٹک فلم ملچنگ ٹیکنالوجی” میں دلچسپی

ظاہر کی جو کم لاگت میں زمین کی نمی برقرار رکھتی ہے اور کسانوں کی پیداوار بڑھانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ٹیکنالوجی جلد پاکستان میں متعارف کرائی جائے گی۔
سفیر ہاشمی نے چین کے مغربی علاقوں اور پاکستان کے درمیان وسیع مواقع کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن اسے چین کے مغربی خطے کے لیے ایک قدرتی تجارتی راہداری بناتی ہے، جو باہمی تعاون کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2025 کی پہلی ششماہی میں گانسو اور پاکستان کے درمیان درآمدات و برآمدات کا مجموعی حجم 6 کروڑ 24 لاکھ یوآن رہا۔ برآمدات میں زرعی مصنوعات نمایاں رہیں جبکہ درآمدات میں قیمتی دھاتیں اور مرکبات شامل تھے۔ 2019 سے گانسو کی پاکستان میں براہ راست غیر مالیاتی سرمایہ کاری 50 لاکھ ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔
ثقافتی تعلقات بھی مزید گہرے ہو رہے ہیں۔ 2023 میں گانسو میوزیم اور پاکستانی اداروں نے مشترکہ طور پر گندھارا ورثہ پر نمائش کا انعقاد کیا، جبکہ روایتی چینی طب (TCM) کے فروغ کے لیے 2016 میں پاکستان میں چھی-ہوانگ ٹی سی ایم سینٹر قائم کیا گیا جہاں روزانہ 50 سے زائد مریضوں کا علاج ہوتا ہے۔
لان ژو یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے پاکستانی طالبعلم محمد عادل نے چینی تعلیمی نظام، تحقیقی ماحول، اور تعاون پر مبنی کلچر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں سیکھی گئی زراعت اور جانوروں کی پرورش کی تکنیکس کو پاکستان میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے لان ژو کو اپنا "دوسرا گھر” قرار دیا۔
سفیر خلیل ہاشمی نے اپنے دورے کے اختتام پر امید ظاہر کی کہ یہ دورہ تعلیم، زراعت، معیشت، تجارت، نئی توانائی، پیٹرو کیمیکلز، اور لاجسٹکس سمیت دیگر شعبوں میں پاکستان اور گانسو کے درمیان تعاون کو نئی جہت دے گا اور دونوں ممالک کے درمیان "سدا بہار تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری” کو مزید گہرا کرے گا۔