حکومت عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کےلیے تیار
اسلام آباد۔۔۔۔
وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ حکومت مذاکرات کے دروازے کھلے رکھتی ہے اور آزاد جموں و کشمیر کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے دوبارہ بات چیت کی پیشکش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ان کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے کشمیر کا دورہ کر کے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کیے۔
امیر مقام نے بتایا کہ یہ ان کے کیریئر کے سب سے طویل مذاکرات تھے اور ایک نشست پوری رات تک جاری رہی۔ انہوں نے کہا کہ جو مطالبات منطقی اور قابلِ عمل ہیں انہیں حکومت تسلیم کرتی ہے اور تمام مطالبات کو باقاعدگی سے سن کر غور کیا گیا ہے۔ وزیر نے واضح کیا کہ کشمیر کاز مضبوط ہے اور اس میں ایک نئی جان آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح کشمیری عوام کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود ہے، اس سلسلے میں گندم اور آٹے کی سستی فراہمی پر زور دیا گیا ہے۔ امیر مقام نے کہا کہ کشمیر کی اسمبلی میں بارہ مہاجرین کی نشستوں کے خاتمے جیسے اقدامات کا مقصد کشمیر کاز کو نقصان پہنچانا ہے، اس لیے ایسے فیصلوں پر محتاط رویہ اختیار کیا جائے گا۔
وزیر نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن اور ٹریفک بندش سے ہونے والا نقصان براہِ راست عوام کو پہنچ رہا ہے، اس لیے امن برقرار رکھتے ہوئے عوامی مطالبات کے پائیدار حل کے لیے ڈائیلاگ کو ہی بہترین راستہ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے بھارتی چینلز پر منفی پروپیگنڈے کی بات کی اور زور دیا کہ آزاد جموں و کشمیر حکومت اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے عوام کے تحفظ اور قانون و نسق کو یقینی بنائے۔
امیر مقام نے اعلان کیا کہ حکومت تمام وسائل کو سامنے رکھ کر قابلِ عمل مطالبات کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے اور انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کشمیری کاز سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔ خاتمہ میں وزیر نے امید ظاہر کی کہ آئندہ دنوں میں باہمی مذاکرات سے مسائل کا پرامن حل نکل آئے گا۔