
اسلام آباد۔ خصوصی رپورٹ
آزاد کشمیر میں مظاہروں کے باعث حکومت وقت سخت پریشان ہے اور ریاست بھر میں احتجاج کی وجہ سے انوار سرکار بے بس نظر آرہی ہے ۔ صورتحال پر قابو پانے کیلئے وزیراعظم چوہدری نے رات گئے کشمیر ہاوس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی اورعوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی ۔ لیکن دوسری جانب ذرائع کے مطابق اس اہم پریس کانفرنس میں چند مخصوص میڈیا ہاوسز اور گنے چنے صحافیوں کو ہی اطلاع دی گئی تھی جس کے باعث دیر سے ہی سہی وزیر اعظم کے اس اچھے قدم کا برا اثر پڑا ہے ۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی پریس کانفرنس کے دوران جیو نیوز سے منسلک صحافی سید شیراز گردیزی نے سوال کرنے کی کوشش کی تو وہاں موجود جی ٹی وی نیوز کے ڈائریکٹر نیوز قیوم بخاری نے شیراز گردیزی سمیت دیگر صحافیوں کو سوال کرنے سے روک دیا۔ بتایا جارہا ہے کہ اس معاملے پر شیراز گردیزی اور قیوم بخاری کے درمیان ہاتھی پائی بھی ہوئی ہے۔
اس سے پہلے جی این این سے وابستہ اصغر حیات کو بھی کشمیر ہاوس کی مرکزی انٹری پر روکا گیا اور وہاں سیکورٹی پر مامور اہلکاروں نے رپورٹر کا موبائل بھی چھینا اور دھکے دیئے ۔ یوں کشمیر ہاوس میں شب بھر سنجیدگی کے بجائے غیر سنجیدگی دیکھی گئی ۔
ان کے واقعات پر صحافی برادری نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے
کشمیر جرنلسٹس فورم کے صدر راجہ خاور نواز نے کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کی پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو پیشہ وارانہ فرائض سے روکنے انہیں زدکوب کرنے کی بھرپور مذمت کی ۔ فورم نے وزیراعظم نے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے