کامسیٹس اور فیڈرل اُردو یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس معین عامر پیرزادہ کی زیر صدارت ہوا، جس میں کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد اور فیڈرل اُردو یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ زیر غور آیا۔
اڈٹ رپورٹ کے مطابق کامسیٹس یونیورسٹی میں 544 غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں، جن میں قوانین کی خلاف ورزی کی گئی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے بھی ان بھرتیوں کی منظوری دی۔ کمیٹی کنوینئر نے سوال اٹھایا کہ بغیر اشتہار دیے لوگ کیسے نوکریوں کے بارے میں جان سکتے ۔
کمیٹی رکن خواجہ شیراز حسن نے انکشاف کیا کہ یونیورسٹی میں کئی سالوں سے اہم عہدے خالی ہیں، جن میں ریکٹر اور کنٹرولر امتحانات کے عہدے شامل ہیں، جبکہ خزانچی گزشتہ 12 سال سے غیر قانونی طور پر تعینات ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی ان خالی عہدوں کی تصدیق کردی۔
اجلاس میں فیڈرل اُردو یونیورسٹی اسلام آباد میں بھی 57 غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف کیا گیا، جن میں 11 افراد کو بغیر کسی خالی پوسٹ کے بھرتی کیا گیا۔ کمیٹی اراکین نے حیرت کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی نے حد بندی کے لیے پٹواری تک بھرتی کرلی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سوال اٹھایا کہ اگر یونیورسٹیوں میں غیر قانونی بھرتیاں ہورہی ہیں تو ایچ ای سی کیا کررہی ہے۔ کمیٹی نے دونوں یونیورسٹیوں کی غیر قانونی بھرتیوں کی انکوائری کا حکم دے دیا اور ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔