
اسلام آباد
وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہم نے آبی گزرگاہوں پر ہوٹل مکان بنائے ہیں۔ دریا کے راستہ پر قبضہ کر لیا ہے یہ خود احتسابی کا وقت ہے۔ خیبرپختونخوا میں بھی تمام دریاؤں کی حدود میں انسانوں نے مداخلت کی ہوئی تھی۔ یہ سیلاب ہر دفعہ آتا ہے ہم کہتے ہیں اربوں کا نقصان ہو گیا ہے، اپنے اعمال کو ٹھیک نہیں کرتے پچھلے سیلاب سے اب تک کون سی انکروچمنٹ ہٹائی ہیں؟
وزیر دفاع خواجہ اصف نے کہا دس دس فٹ گہرائی تک لوگوں نے پلاٹ بنا کر بیچ دیئے وہ زمین کسی نالہ یا دریا کی ہے بہت امیر لوگ ہیں، وہ کس طرح اپر ہاؤس میں پہنچے ہوئے ہیں ۔ علی محمد خان ٹھیک کر رہے بڑے ڈیمز ڈکٹیٹرز کے زمانے میں بنے۔جن ڈیموں کی بات کر رہے ہیں ان کے بنتے بنتے کیا حال ہو جائے گا۔ سینکڑوں درجنوں چھوٹے ڈیم بنائیں۔ ہمیں اپنے رویئے بدلنے کی ضرورت ہے۔ نیشنل ایشوز پر اختلاف نہیں ہونے چاہئیں۔ اگر کسی نہر، ڈیم کی بات ہوتی ہے تو سڑکیں بند نہ کریں۔ ہمارے بے شمار اختلافات ہیں لیکن اس کی نوعیت سیاسی ہے
وزیر دفاع خواجہ اصف نے مزید کہا آبی گزرگاہ میں تعمیرات کی وجہ سے پانی پیچھے کی طرف آیا ہے،پانی فورا اپنا راستہ بدل لیتا ہے، کتنے بند باندھیں گے؟ بلدیاتی ادارے بے دست و پا ہیں ہم بلدیاتی اداروں کو سیاسی مقاصد کے لئے ٹول سمجھتے ہیں۔ ہمارے ملک میں بلدیاتی انتخابات کے قانون کا بھی کسی کو نہیں پتہ ہوتا