
تحریر ۔۔۔محمد شہباز
پاکستان کو سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی ملی ہے ۔شنگھائی تعاون تنظیم نے پاکستان کے موقف کو عالمی سطح پر سراہا ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) نے چین کے شہر تیانجن میں ہونے والے اپنے سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات کی نہ صرف کھل کر بڑے پیمانے پر مذمت کی بلکہ جعفر ایکسپریس اور خضدار میں اسکول بس پر حملوں جیسے دہشت گردانہ واقعات کو اعلامیے میں سرفہرست رکھا، جو پاکستان کیلئے ایک بڑی سفارتی فتح قرار دی جا رہی ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کے اعلامیے میں دہشتگردی کے حوالے سے پاکستانی موقف کی بھرپور تائید کی گئی ہے۔دہشتگردی سے متعلق پاکستان کا موقف ہمیشہ سے واضح اور دو ٹوک رہا ہے جسے پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ اعلامیہ میں ہرقسم کی دہشتگردی کو قابل مذمت قرار دیاگیا ہے جو پاکستان کے موقف کی تائید ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دوہرا معیار کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، عالمی انسداد دہشتگردی کی حکمت عملی اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق تمام دہشتگرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ اور موثر کارروائی ناگزیر ہے۔ایس سی او اعلامیے میں مزیدکہا گیا کہ ہر قوم کو آزادی سے اپنے سیاسی، سماجی اور اقتصادی راستے کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے، دہشتگرد گروہوں کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا ناقابل قبول ہے، پاکستان شروع دن سے دہشتگردی میں سرحد پار یعنی بھارتی سہولت کاری کے شواہد دنیا کے سامنے پیش کرتا آیا ہے۔جعفر ایکسپریس اور خضدار میں سکول بچوں کی بس پر حملے سمیت دیگر دہشتگردی کے واقعات میں بھارتی کردار کو شواہد و ثبوتوں کیساتھ ثابت کیا جاچکا۔جعفر ایکسپریس ٹرین پر رواں برس 11مارچ کو درہ بولان سبی کے مقام پر حملہ کیا گیا ،جس میں چار سو کے لگ بھگ مسافر سوار تھے۔جن میں 31 مسافر دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے ،جبکہ پاکستان کے سلامتی اداروں نے 33 دہشت گردوں کا بھی صفایا کیا،جنہوں نے جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو یرغمال بنایا تھا۔جبکہ 21مئی کو بلوچستان کے ہی خضدار میں ایک سکولی بس کو خود کش حملے کا نشانہ بنایا گیا ،جس میں چار طالبات سمیت پانچ طلبا شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ۔22اپریل کو پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان اپنے قومی سلامتی کمیٹی کے 24اپریل کے اعلامیے میں بھی پہلگام واقعہ پر بھارت کوآزادانہ طور پر مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی جس کا جواب آج تک بھارتی حکومت نے نہیں دیا۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اعلامیے میں پاکستان کے دہشتگردی سمیت مختلف تنازعات کے حوالے سے موقف کی تائید کی گئی ہے، پاکستان کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں آج پاکستان خطے میں نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر کے طور پر ابھر رہا ہے۔اسے قبل امریکہ نے گزشتہ ماہ گیارہ اگست کو بلوچ لبریشن آرمی اور اس کے ذیلی گروپ مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیکر مودی کو وارننگ دی کہ وہ پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں کی سرپرستی سے باز رہیں۔جبکہ چینی صدر شی جنگ پنگ نے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کیساتھ ایک اہم ملاقات میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی حمایت کا مکمل اعادہ کیا ہے۔

بھارت ہر گزرتے دن کیساتھ سفارتی اور خارجہ تنہائیوں کا شکار ہورہا ہے،جس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ جس امریکی بہادر کے اشاروں پر مودی نچانے میں فخر محسوس کرتا تھا ،آج اسی امریکہ نے بھارت کو راندہ درگاہ کر رکھا ہے۔خطے کا کوئی ملک بھارت کیساتھ کھڑا نہیں ہے،حد تو یہ ہے کہ مالدیپ اور نیپال جیسے نسبتا چھوٹی ریاستیں بھی بھارت کو آنکھیں دکھارہی ہیں ۔شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کسی لگی لپٹی کے بغیر پاکستان میں بھارتی دہشت گردی،پہلگام واقع کی آڑ میں پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت ، پاکستان کے جوابی اقدام اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کا پانی روکنے کی بھارتی کاروائی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نہ پہلے بھارتی بالادستی کو قبول کیا اور نہ ہی آئندہ قبول کرے گا،پانی پاکستان کے چوبیس کروڑ عوام کیلئے ذریع حیات ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔
میاں شہباز شریف کے خطاب کے دوران مودی کی حالت دیدنی تھی اور اس کی ہوائیاں اڑی تھیں۔دوسرا میاں شہباز شریف کا چینی قیادت کی جانب سے جو والہانہ استقبال کیا گیا ،اس نے پورے بھارت کو بڑی پریشانی میں مبتلا کیا ہے ،جس پربھارتی میڈیا نے گویا آسمان سر پر اٹھایا ہے اور وہ مودی کو ہی کوستے ہیں کہ اسے چینی قیادت نے یکسر نظر انداز کیا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی کی جانب سے چینی قیادت کو جھپیاں ڈالنے کا مقصد امریکہ کو نیچا دکھانے کی کوشش تھی،اس کے علاوہ بھارت چین اور امریکہ بیک وقت دونوں کیساتھ ڈبل گیم بھی کھیل رہاہے۔مودی جو پاکستان کے خلاف جارحیت کے بعد خود بھارت کے اندر شدید دباو اور تنقید کی زد میں ہیں ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے امریکی مصنوعات پر ٹیرف ختم کرنے کی پیشکش یہ کہہ کر مسترد کر دی ہے کہ اب بہت دیر ہوچکی ہے کہ بھارت کو ایسا کئی برس قبل کرنا چاہیے تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ بھار ت پر پچاس فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے۔حالانکہ امریکا بھارت کا سب سے بڑا خریداررہا ہے اور یک طرفہ تجارتی تعلق کی یہ یک طرفہ تباہی کئی دہائیوں سے جاری تھی۔

مودی کا پاگل پن ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ۔پاکستان دشمنی میں اپنے ہی قریبی حلیف آرمینیا کو شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل ممبر بننے میں رکاوٹ بنا۔یہ اقدام آذربائیجان کی ایس سی او کی مکمل رکنیت کا راستہ روکنے کی پاداش میں کیا گیا ،جس کے نتیجے میں آرمینی کا راستہ بھی بند ہوگیا حالانکہ دونوں ممالک کو ایس سی او میں بیک وقت مستقل رکن بنائے جانے کے بارے میں مکمل اتفاق رائے پایاگیا تھا۔بھارت آذربائیجان کی رکینت کی راہ میں اس لیے حائل ہوا کہ وہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان کا کھل کر ساتھ دے چکا ہے۔بھارتی حکمران خاص کر بی جے پی کا ٹولہ جس نہج پر چکا اور جس راستے پر گامزن ہے،اس میں بھارت کی تباہی تو لازمی امر ہے البتہ یہ پورا خطہ بھی اس تباہی کی لپیٹ میں آئے گا۔کیونکہ بھارت کی پوری تاریخ اپنے ہمسایوں کیساتھ تعلقات بگاڑنے،مداخلت کرنے اور ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہونے سے بھری پڑی ہے۔مودی سے پوچھنا جانا چاہیے کہ بھارتی نیوی کا حاضر سروس آفیسر کلبھوشن جادھو بلوچستان میں کیا پکوڑے بیچ رہا تھا؟ جب 03مارچ2016 میں پاک افواج نے اسے ماشکیل بلوچستان سے گرفتار کرکے پاکستان میں بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا پردہ چاک اور پوری دنیا میں مودی کو رسوا کیا،کیونکہ خود کلبھوشن جادھو اس بات کا اعتراف کرچکا تھا کہ اسے بھارت کی خفیہ ایجنسی را نے پاکستان میں دہشت گردی کیلئے بھیجا تھا۔کیا مودی اپنے حاضر سروس دہشت گرد کے اعترافی بیان کے تناظر میں پاکستان میں دہشت گردی سے انکار کرسکتا ہے؟ حالانکہ بھارت کلبھوشن جادھو کا کیس عالمی عدالت انصاف میں بھی لیکر گیا تھا،جہاں ججوں نے اتفاق رائے سے فیصلہ پاکستان کے حق میں دیا تھا۔
آج شنگھائی تعاون تنظیم نے اپنے سربراہی اجلاس کے اختتام کے بعد اعلامیے میں پاکستان میں دہشتگردی اور دہشتگردوں کو مالی تعاون فراہم کرنے والوں کی مذمت کرکے بھارت کو ننگا کیا ہے ،اس اجلاس میں دنیا کا بڑا دہشت گرد مودی بھی بنفس نفیس موجود تھا۔مودی یہ جاں لیں کہ دنیا بدل چکی ہے ۔یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ اپنے ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی بھی کروائیں اور پھر یہ امید لگائے بیٹھیں کہ دنیا اس پر خاموش تماشائی بنی رہے گی ۔ہرگز نہیں ۔آج بھارت اگر بند گلی میں آچکا ہے تو یہ اس کے اپنے کرکرتوت ہیں۔اس کے علاوہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اعلامیے میں اس بات کی بھی وکلالت کی گئی کہ ہر قوم کو آزادی سے اپنے سیاسی، سماجی اور اقتصادی راستے کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے۔جس کا اشارہ نام لیے بغیر امریکہ کی جانب ہے کہ وہ دھونس اور دبائو کے ذریعے دوسری اقوام کو امریکہ کے تابع فرمان بنانے کی روش ترک کریں۔لہذا اس تناظر میں مودی فیصلہ کرلیں کہ اس نے اپنے ہمسایوں کیساتھ بقائے باہمی کے اصولوں کے تحت رہنا ہے یا دہشت گردی اور پراکسیز کے نام پر اس پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے،فیصلہ بھارتی حکمرانوں نے کرنا ہے۔