
سیاستدانوں سے ملاقات ہونی چاہیے
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد میں بیوروچیفس سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو روکنے کے لیے صوبے میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر پر کام شروع کر دیا گیا ہے ۔
نئے ڈیم بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کے پی حکومت کالاباغ ڈیم پر سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے کیونکہ یہ منصوبہ آئندہ نسلوں کی بقا کے لیے ناگزیر ہے۔
علی امین گنڈا پور نے بتایا کہ سی سی آئی اجلاس میں ان کی تجاویز سے اتفاق کیا گیا تاہم دیگر صوبوں نے نئے ڈیموں کے لیے سرمایہ فراہم کرنے سے انکار کیا۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو کاروبار کی شکل میں تبدیل کیا جانا چاہیے تاکہ مستحق افراد کو پانچ لاکھ روپے کے پیکج کے تحت روزگار فراہم ہو سکے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے میں تمام فیصلے وہ خود کرتے ہیں اور فوج کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کر رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے انتظامی اور مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نئے صوبے بنانے چاہییں جبکہ ملک کے مسائل کا حل موجودہ نظام میں نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق نے خیبر پختونخوا کے سیلاب متاثرین کے لیے خاطر خواہ مدد نہیں کی اور صرف 40 افراد کو امدادی چیک دیے گئے، جو متاثرین کی تعداد کے مقابلے میں نہایت کم ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے زور دیا کہ اداروں کو اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا ہوگا اور حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔وزیر اعلی نے واضع کیا کہ رانا ثنااللہ کے خلاف کیس پی ٹی آئی حکومت نے نہیں بنایا۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی تو کہوں گا کہ سیاست دانوں سے بات کریں۔ سیاسی جماعتوں کو بھی سمجھ آگہی ہے کہ آپس میں مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے ہوں گے۔
بانی سے ملاقات پر پابندی ہٹا دی جائے تو معاملات حل ہونے کے امکانات پیدا ہوجائیں گے۔ ماضی کچھ آفرز ایسی ملی تھیں کہ معاملات حل ہونے کے قریب آگیے تھے۔