جو کام مسلم امہ کے حکمرانوں کو کرنا چاہیے تھا وہ کولمبیا کے صدر نے کردیا
تحریر ۔۔۔ مقصود منتظر
دنیا بھر کے ممالک کے سربراہان نے نیویارک میں عالمی ادارے اقوام متحدہ میں تقریریں کیں۔
کسی نے ڈیسک بجائی کسی کی آواز سے پورا ہال گونجتا رہا۔۔ کوئی دلیلیں پیش کرتا رہا، کوئی صفائیاں دیتا رہتا۔ کوئی سفاک قاتل کی صف میں شامل رہا۔۔ کسی نے بائیکاٹ کیا۔
درجنوں تقریریں سنی۔ حکمتوں کے درس بھی سماعتوں سے ٹکرائے، مذمتیں ، منتیں ، ترلے ، مطالبے اور عرضیاں بھی ۔۔ انسانیت کی بھلائی کے کھوکھلے دعوے بھی سننے کو ملا۔۔ یکجہتی کے علامتی مظاہرے بھی دیکھے۔۔۔
لیکن

جو بات کولمبیا کے صدر گسٹاوو پیٹرو کی تقریر میں تھی۔۔ وہ تاثیر کسی کے خطاب میں نہیں تھی۔۔ان کی زبان و تحریر ہم جیسوں کیلئے اجنبی ہے لیکن نہ جانے، نہ جانتے ہوئے بھی اقوام متحدہ میں ان کی تقریراپنے دل کی آواز لگی۔۔
جناب نے دل جیت لیے۔۔۔یقیناً انسانیت اس شہزادے پر آج فخر کررہی ہوگی۔ کرہ ارض بھی اس بہادر پر ناز کررہی ہوگی۔۔ ہوائیں اس درد دل رکھنے والے انسان کیلئے دعائیں کررہیں ہوں گی۔ فضائیں اس پر سلامتی بھیج رہیں ہوں گی۔۔اور تو اور تاریخ میں ایک بہادر کا باب رقم ہوگیا۔۔ جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔۔۔
کاش یہ کارنامہ کسی مسلم لیڈر کے حصے میں آتا۔۔۔افسوس ایسا نہیں ہوا۔۔۔
کولمبیا کے صدر کی تقریر اتنی پرجوش تھی کہ برازیل کے صدر ان کا ماتھا چومنے پر مجبور ہوگیا۔۔دراصل یہ تقریر برازیل کے صدر کے دل کی بھی آواز تھا۔۔۔
کاش یہ تاریخی بوسہ آج کے کسی صلاح الدین ایوبی یا محمد بن قاسم کے حصے میں آ جاتا… افسوس ایسا نہیں ہوا۔۔۔