پرتشدد احتجاج ہوا تو سختی سے نمٹا جائے گا ، انوار الحق کی وارننگ
مہاجرین نشستوں پر ہمارے سالانہ بجٹ کا اعشارہ ایک فی صد بھی خرچ نہیں ہوتا۔ جب تمام مذاکرات نوے فیصد ہوگئے تو فون کال پر پھر ڈیڈ لاک میری سمجھ سے باہر ہے۔ پرُتشدد احتجاج ہوگا تو سختی سے نمٹیے گے ۔ جب تک حکومت میں ہوں پاکستان محالف لوگوں کو ٹف ٹا ئم دہوں گا۔ چوہدری انوارالحق
اسلام آباد ۔۔۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے ایک بار پھر کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں را کی مداخلت کےمیرے ٹھوس پاس ثبوت موجود ہیں ۔ را اپنے ڈائریکٹ فنڈڈ آپریٹرز کے ذریعہ کام کر رہا ہے ۔
چوہدری انوار الحق نے ٹی وی چینل 365 نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات تعطل کا شکار ہوئے۔ مذاکرات میں تاخیر ہوئی لیکن ناکام نہیں ہوئے۔مذاکرات کی تاخیرپر38 رکنی نیا چارٹر دیا گیا۔36 طے ہو چکے تھے ،مہاجرین کی نشستوں اور مراعات سے متعلق کی بات کی گئی ایکشن کمیٹی کی جانب سےمراعات کے خاتمے کا نہیں بتایا گیا کہ کس کی مراعات کا خاتمہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ وزراء کی مراعات کا دیکھا جائے توآزاد کشمر کے وزراء کی تنخواہ باقی کس بھی ملک کے وزراء سے کم ہیں۔ ہمارے ممبرپچھلے 15 – 18 سال سے ڈیڑھ لاکھ روپےاور وزیر دو لاکھ اکیس ہزار روپے لے رہے ہیں۔ ان کا ایک اور مطالبہ ہے کہ 2021 ایکٹ کا خاتمہ کیاجائے ۔ ایکٹ کے مطابق بڑے ریسٹ ہاوسس اور انٹٹیز سے ٹیکس لیاجا رہا ہےاس کو ختم کیا جائے ۔38رکنی چارٹر میں5 ٹنل اور ایک ائر پورٹ کا بھی کہا ہے ۔ ٹنل کا بجٹ 5 سا ارب روپے ہے اور ہمارا سالانہ بجٹ ہی 28-30 ارب روپے ہے۔ ایک اور مطالبہ نان کسٹم گاڑیوں کی اجازت دی جائے ۔ نان کسٹم گاڑیاں دہشتگردی میں استعمال ہوسکتی ہیں ۔جس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ جس سے عام کشمیر ی کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ مہاجرین کی 6ویلی اور 6جموں کے کی نشست کو ایشو بنایا گیا ہے ۔یہ نشستیں کشمیر کی نشستوں سے زیادہ اہمیت رکھتیں ہیں ۔ مہاجرین نے اپنی جان مال کی قربانی دی اور مقبوصہ کشمیر سے لوٹے پوٹے ہجرت کر کے آئے ۔ مہاجرین کے آباواجداد نے اپنے خون سے تحریک کو زندہ رکھا۔ اگر نشستوں کو پر سوالیہ نشان اُٹھایا جائے تو بھ تحریک آزادی کی روح ہی نکل جائے گی ۔ ساڑے چار ہزار مربع مل کا جو علاقہ ہے اس کا ہی تنازع رہ جاتا ہے ۔پھر تو یہ سارا گورنس سسٹم ہی بے معنی ہوتاجا ہے ۔ مہاجرین نشستوں پر ہمارے سالانہ بجٹ کا اعشارہ ایک فی صد بھی خرچ نہیں ہوتا۔ جو پیسہ خرچ ہوتا ہے ۔اس کے خرچ کی شفافیت پر تو بات ہوسکتی ہے ۔ ہم فریشتوں کے ذریعے حکومت تو نہیں کر رہے ۔لیکج ہر جگہ ہوتی ہے۔ اس ٹھیک کیاجاسکتا ہے مگر اس کا مہاجریں کی نشستوں سے کیا تعلق۔

انوارالحق نے مزید کہا ہے کہ بھارت نے فراڈ سے وہاں کی کٹپتلی اسمبلی میں مسلمان اکژیت کم کی ہے۔میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جو ہمارا اصل ورثہ ہے انکو ووٹ کے حق سے محروم کر دیں ۔باہر آکر انہوں نے کہا کہ ڈیڈ لاک نہیں ہے تعطل کاشکار ہیں ۔ ان کا شوشل میڈیا کہتا رہا کہ نوے فیصد معملات طے ہوگئے ہیں ۔پھر پتہ نہیں کہاں سے فون کال آتی ہے کہتے ہیں ابھی نہیں ہوئے ۔ مہذب قومیں اپنے تنازعے گفت و شنید سے حل کرتیں ہیں ۔اس مرتبہ انہوں نے سوچا کے کشمیر حکومت کی بجائے وفاقی حکومت سے بات کی جائے ۔ میں نے 5سو ارب کا بجٹ کہاں سے دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب مذاکرات نوے فیصد ہوگئے تو فون کال پر پھر ڈیڈ لاک میری سمجھ سے باہر ہے۔ ” را ” کے آزاد کشمیر میں مداخلت کے میرے پاس ٹھوس ثبوت ہیں ۔ را اپنے ڈاریکٹ فنڈڈ اپریٹرز کے زریعہ کام کر رہا ہے ۔ اگر کل بھار ت ایل او سی پر دباو بڑھاتا ہے تو یہ ففتھ جنریشن بیانیہ جس کے ذریعے ریاست کے اند ر ایک ایسا انریسٹ پیدا کیا جائے ۔جس کا فائدہ دشمن کو پہنچے۔ وفاقی حکومت نے ان کے سب مطالبات مان لئے ہیں ۔ چھ ماہ میں یہ کشمیر کو سویٹزر لینڈ بنا چاہتے ہیں ۔وفاقی حکومت سے مراعات تو لینی ہیں مگر جب فوج دفاع کے لئے آئے تو قابص فوج تصور کی جائے مطلب میٹھا میٹھا ہپ ہپ ۔۔۔
وزیر اعظم نے وارننگ دی ہے کہ پر ُ تشدد احتجاج ہوگا تو سختی سے نمٹیے گے ۔رابطہ کرنے پر انتظامیہ پرُ امن احتجاج کی اجازت دے گی۔ ان میں سے ہی لوگ کہتے ہین کہ محافظ اور قابض فوج میں فرق نہیں ہے ۔ لوگ خود آخذ کر سکتے ہیں کہ پسے پشت کیاہو رہا ہے۔ بجلی اور آٹے پر سیاسی پارٹیاں ساتھ تھیں مگر یہ مطالبات سیاسی نہیں ہیں ۔اگر کمیٹی اینٹی پاکستان نہیں ہے تو اینٹی پاکستان قوتیں ان کے پیچھے کیوں ہیں ۔جب تک حکومت میں ہوں پاکستان محالف لوگوں کو ٹف ٹا ئم دہوں گا۔