لاہور میں تحریک لبیک پاکستان کا احتجاج، جھڑپوں میں جانی و مالی نقصان
لاہور (نیوز ڈیسک) — لاہور میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاج نے شدت اختیار کر لی ہے۔ مختلف علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث صورتحال انتہائی کشیدہ ہو گئی ہے۔ شہر کے کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے اور املاک کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق لاہور میں 12 اضلاع کی پولیس کو طلب کر کے آپریشن کیا گیا۔ دورانِ آپریشن مرکزی کنٹینر کو بھی آگ لگا دی گئی، جبکہ جھڑپوں میں دس سے بارہ افراد کے جان بحق ہونے کی غیر مصدقہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ تاہم، مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کی اب تک کسی سرکاری ادارے نے تصدیق نہیں کی۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اطلاعات کے مطابق ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی کو مبینہ طور پر گولیاں لگی ہیں اور وہ سیکورٹی اداروں کی حراست میں ہیں، تاہم یہ تمام خبریں بے بنیاد قرار دی گئی ہیں۔ اب تک نہ تو حکومت کی جانب سے اور نہ ہی سیکورٹی اداروں نے ایسی کسی اطلاع کی تصدیق کی ہے۔
ذرائع کے مطابق لاہور میں جاری آپریشن میں مختلف اضلاع کی پولیس فورس شریک ہے، جس کے باعث فی الحال سعد رضوی کی موجودہ صورتحال سے متعلق مصدقہ معلومات دستیاب نہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق وہ روپوش ہیں، جبکہ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ سیکورٹی فورسز کی حراست میں ہیں، تاہم ان خبروں کی کوئی سرکاری توثیق نہیں ہوئی۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق جھڑپوں میں 100 کے قریب ٹی ایل پی کارکنان زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، تاہم اسپتال ذرائع نے تاحال سرکاری طور پر کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیے۔
احتجاج شروع ہونے سے قبل سعد رضوی نے پولیس اہلکاروں سے اپیل کی تھی کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مظاہرین پر لاٹھی چارج نہ کریں۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک گزشتہ تین دن سے لاہور میں مارچ روک کر مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن حکومتی مذاکراتی ٹیموں کو تسلسل سے تبدیل کیا جا رہا ہے جس سے بات چیت کا عمل متاثر ہوا۔
سعد رضوی نے اپنی تقریر میں کہا، ہم نے ہمیشہ ملک کے مفاد میں فیصلے کیے، ہم افواجِ پاکستان کے ساتھ بارڈر تک گئے، لیکن اب ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ ہمارا مقصد صرف فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ہے، کسی قسم کا انتشار نہیں۔
لاہور کے مختلف علاقوں میں اس وقت سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے صورتحال پر قابو پانے کے لیے متحرک ہیں۔
ادھر ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور کسی بھی افواہ یا غیر مصدقہ خبر پر یقین نہ کریں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق احتجاج سے متعلق حتمی موقف جلد جاری کیا جائے گا، تاہم فی الحال لاہور کی فضا میں کشیدگی برقرار ہے۔