ترکیہ میں مزاکرات پاک افغآن بارڈر پرفائرنگ
ترکیہ کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جاری ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات سے قبل دونوں ممالک نے اپنی تجاویز کا تبادلہ کیا، جس کے بعد ایک دوسرے کی تجاویز کے جواب میں نئی تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ مذاکرات دونوں فریقین کے درمیان ثالثوں کی موجودگی میں ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز مذاکرات تقریباً نو گھنٹے تک جاری رہے جن میں بارڈر مینجمنٹ، انسداد دہشت گردی، تجارتی راستوں اور افغان سرزمین کے استعمال جیسے اہم معاملات پر بات چیت ہوئی۔ فریقین نے بات چیت کے تسلسل پر اتفاق کیا ہے تاکہ دہشت گردی کے مسئلے کا پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
تاہم ان مذاکرات کے دوران ہی پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر دہشت گردی کی ایک بڑی کوشش ناکام بنائی گئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 24 اور 25 اکتوبر کو غاکی، کرم اور اسپین وام، شمالی وزیرستان کے قریب سرحد پار سے دو بڑے گروہ پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
سیکیورٹی فورسز نے ان کی نقل و حرکت کو بروقت شناخت کرتے ہوئے مؤثر کارروائی کی۔
فورسز کی درست نشانہ بازی کے نتیجے میں 25 دہشت گرد ہلاک ہوئے، جن میں چار خودکش بمبار بھی شامل تھے۔
اسپین وام میں 15 جبکہ کرم کے علاقے غاکی میں 10 دہشت گرد مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک دہشت گردوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا۔
تاہم فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران پاک فوج کے پانچ جوان بہادری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے۔
شہداء میں حوالدار منظور حسین (ضلع غذر)، سپاہی نعمان الیاس کیانی (ضلع پونچھ)، سپاہی محمد عدیل (ضلع قصور)، سپاہی شاہ جہان (ضلع وہاڑی) اور سپاہی علی اصغر (ضلع پاک پتن) شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فتنہ خوارج کی جانب سے یہ دراندازی ایسے وقت میں کی گئی جب پاکستان اور افغانستان کے وفود ترکی میں مذاکرات میں مصروف ہیں، جو افغان عبوری حکومت کے عزائم پر سنجیدہ سوالات اٹھاتی ہے۔
پاکستان نے ایک بار پھر افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرحدی نگرانی مؤثر بنائے اور دوحہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔