افغانستان نے پاکستانی ادویات کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی
اسلام آباد (ویب ڈیسک) افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات میں ایک بڑا اور غیر متوقع موڑ سامنے آگیا ہے، جب افغان حکومت نے پاکستان سے ادویات اور متعدد اشیاء کی درآمد کو ’’غیر قانونی‘‘ قرار دیتے ہوئے مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ معاشی تعلقات مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ تین ماہ کے بعد افغانستان میں پاکستانی ادویات کی خرید و فروخت مکمل طور پر غیر قانونی ہوگی۔ اس پابندی کے نفاذ کے بعد پاکستان سے آنے والی تمام دواساز مصنوعات پر کارروائی کی جائے گی۔
افغان حکام نے تاجروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ غذائی اشیاء کے لیے بھی متبادل تجارتی راستے تلاش کریں، کیونکہ مقررہ مدت کے بعد پاکستان سے لائی گئی غذائی اجناس کو بھی غیر قانونی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس اعلان کے بعد دونوں ممالک کی سرحدی تجارت شدید دباؤ میں آ گئی ہے۔
افغان نائب وزیراعظم ملا برادر نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ تجارتی راستوں کی بندش کے حوالے سے مضبوط، عملی اور مستقل ضمانتیں فراہم کی جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تجارت اسی صورت بحال ہوگی جب پاکستان یقینی بنائے کہ مستقبل میں کسی بھی سیاسی یا سیکیورٹی صورتحال میں راہداری بند نہیں ہوگی،چاہے حالات جنگ کے ہوں یا امن کے۔
کابل میں افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور ادویات درآمد کرنے والی کمپنیوں کی یونین نے مشترکہ اجلاس میں پاکستان سے ادویات کی درآمد پر پابندی کی باضابطہ منظوری دے دی۔ اس فیصلے کے بعد افغان مارکیٹ میں موجود پاکستانی ادویات بھی بتدریج ہٹا دی جائیں گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق افغانستان پاکستانی دواساز مصنوعات کی ایک بڑی مارکیٹ تھا، اور اس پابندی کے بعد پاکستانی فارما انڈسٹری کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب دونوں ممالک کے تجارتی حجم میں مزید کمی کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔