کشمیر کانفرنس
اسلام آباد ۔۔ رپورٹ ۔۔ مقصود منتظر
اسلام آباد میں انٹرنیشنل پیس اور جسٹس کانفرنس فار کشمیر کے زیر اہتمام کشمیر کے حوالے سے کانفرنس ہوئی ہے جس میں پاکستان آزاد کشمیر کے سیاسی رہنماوں اور حریت کانفرنس سمیت دیگر کشمیر رہنماوں نے خطاب کیا ۔بین الاقوامی امن و انصاف کانفرنس نے شرکا نے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر زور دیا ۔
چیئرمین ورلڈ کشمیر اوئیرنیس فورم ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا کشمیر بیان پاکستان کی بہترین پالیسیوں کی وجہ سے سامنے آیا۔ دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر حالیہ دنوں میں نمایاں ہوا۔سید علی گیلانی سے ایک ایک سو سے زائد ڈائیلاگ ہو چکے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت شبیر شاہ سمیت دیگر حریت رہنماؤں پر بھارتی مظالم جاری ہے ۔سید علی گیلانی مرحوم کا نعرہ ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے دنیا میں گونجا ہے ،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کے مطابق کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار یعقوب کا خطاب
سردار یعقوب نے کہا ہے کہ بین الاقوامی امن و انصاف کانفرنس کے منتظمین اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔پروگرام بہت منظم اور شاندار انداز میں منعقد ہوا۔کشمیری نوجوانوں میں امید اور جذبہ برقرار ہے۔ مایوسی کی کوئی بات نہیں، اللہ کے حکم سے آزادی حاصل ہوگی۔ پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کی حمایت جاری رکھے گا۔ سردار یعقوب نے نوجوانوں کا خیرمقدم کیا اور ان میں اعتماد پیدا کیا۔ میں موجود کشمیری بھائیوں کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں اور لوگ آزادی کشمیر کے مقصد میں متحد ہیں۔ شرکاء پر زور دیتا ہوں کہ قربانی اور اتحاد کے ساتھ جدوجہد جاری رکھیں۔
امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر مشتاق کا خطاب
ڈاکٹر مشتاق نے کہا ہے کہ حق خود ارادیت کی ضمانت کے لیے اقوام متحدہ نے ٹیمپلیٹ بنایا۔اقوام متحدہ ابزرو گروپس آزاد کشمیر و مقبوضہ کشمیر میں حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔کشمیری جدوجہد ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ مایوسی کا کوئی تصور نہیں، آزادی کا سفر مسلسل جاری ہے۔کشمیری جدوجہد کی قربانیاں اب آخری مرحلے میں عملی شکل اختیار کریں گی۔ عالمی منظر نامہ مایوسی پیدا کرنے والا ہے مگر جدوجہد جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے قیام کے بعد انسانی حقوق اور آزادی کے اصول متعارف کرائے گئے۔دینا نے بین الاقوامی قوانین میں قبضہ اور ظلم کو غیر قانونی قرار دیا۔ موجودہ دور میں عالمی برادری نے ان اصولوں پر عمل نہیں کیا۔ مسلم دنیا کے دو اہم مسائل کشمیر اور فلسطین ہیں۔ کشمیری عوام نے بنیادی حقوق کے لیے قربانیاں دیں مگر اقوام متحدہ کارروائی میں ناکام رہی۔ فلسطین میں بھی بچوں اور خواتین پر حملے کیے گئے، بین الاقوامی ادارے خاموش۔ آج کی کانفرنس بین الاقوامی ضمیر کو متوجہ کرنے کے لیے ہے۔ عالمی ادارے اپنے انسانی حقوق کے اصولوں پر عمل کریں تب ہی دنیا میں امن قائم ہو سکتا ہے۔دوسری عالمی کے بعد بنے ادارے عالمی امن کو یقینی بنانے کے لیے تھے۔ کشمیر اور فلسطین کے مسائل پر انصاف نہ ہونے کی صورت میں عالمی جنگ کا خطرہ ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کا قانونی و سفارتی وکیل ہے اور بین الاقوامی سطح پر مستحکم ہے۔ پاکستان کی دفاعی اور سفارتی طاقت عالمی سطح پر قابل احترام ہے۔ اس عالمی منظر نامے میں پاکستان کو اپنی ڈائپلوماسی کے ذریعے کشمیر کے حق میں کارروائی کرنی ہوگی۔
سابق صدر آزا کشمیر سردار مسعود خان کا خطاب
سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت 1947 سے لیکر اب تک 500 لاکھ افراد کو قتل کر چکا ہے۔ بھارت کشمیریوں عورت اور بچوں پر ابھی بھی ظلم کر رہا ہے جموں و کشمیر میں انصاف کا جو نظام ہے اس سے کشمیر آزا نہیں ہو سکتا۔ بھارت کشمیریوں پر دباؤ ڈالنا ہے کہ آپ بھارت سے الحاق کر لئے۔ معرکہء خق کے بعد کشمیری عوام کی امیدوں میں اضافہ ہو ہے۔ اس جنگ کے بعد پاکستان کی عزت بڑھی ہے۔دنیا بھر نے اس بات کو تسلیم کیا ہے۔ جس آزادی کشمیر کے لئے ہمارے آباؤاجداد نے جہدوجہد کی تھی اس کو جاری رہنی چاہیے۔ غلام نبی فائی نے مشکل حالات میں عالمی سطح پر کشمیر کا مقدمہ مضبوطی سے پیش کیا عالمی فورمز پر فائی صاحب کی آواز کو ہمیشہ سنجیدگی سے سنا گیا ڈاکٹر غلام نبی فائی پر الزامات اور دباؤ کے باوجود استقامت کا مظاہرہ کیا بھارت نے 1947 سے اب تک پانچ لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا۔ انہوں نے مزید کہا تقریباً پانچ لاکھ کشمیری وطن بدر کیے گئے سات دہائیوں کی جدوجہد کے باوجود کشمیریوں کا حوصلہ بلند ہے دشمن کے خوف یا حقیقت پسندی کے نام پر جدوجہد کمزور کرنا گناہ کبیرہ ہے اگر اللہ چاہتا تو 1947 میں کشمیر اور فلسطین آزاد ہو جاتے یہ ہماری آزمائش ہے عالمی نظام انصاف پر مبنی نہیں، طاقت کے مراکز نے مسائل کو مزید پیچیدہ کیا 2025 کو پاکستان، کشمیر اور امت مسلمہ کے لیے اہم موڑ قرار دے رہی ہے بھارت کی تمکنت ہمارے سامنے بکھرتی نظر آ رہی ہے ہندوستان کی عسکری و سیاسی برتری کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تھا واشنگٹن میں بعض حلقے پاکستان کو بھارت کی برتری تسلیم کرنے کا مشورہ دیتے تھے ہم نے دباؤ کے باوجود اپنی پالیسی نہیں بدلی
کل جماعت حریت کانفرنس کے کنوینئر غلام محمد صفی کا خطاب۔
انہوں نے کہا ہے کہ فلسطین اور کشمیر میں امن کے ساتھ انصاف کی بھی ضرورت ہے۔ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا جامع اور دیرپا حل وقت کی ضرورت ہے۔ فلسطینی اور کشمیری عوام کا بنیادی مسئلہ حق خود ارادیت ہے۔ پیش رفت قابض ممالک کی خواہشات کے مطابق نہیں ہو سکتی۔ مذاکرات کے ذریعے مسائل کو بڑھایا جا سکتا ہے، مگر قابضین کے ساتھ حل ممکن نہیں۔ غیر جانبدارانہ ریفرنڈم کشمیر اور فلسطین کے حل کا مؤثر ذریعہ ہو سکتا ہے۔
فلسطینی رہنما کا خطاب
امریکہ سے ملک بدر کئے جانے والے فلسطینی رہنماء سمی آریجان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ 23 برس کی عمر میں اسلامک ایسوسی ایشن فار فلسطین قائم کی۔ فلسطین میں گزشتہ دو سال سے جینو سائیڈ کی بدترین مثالیں سامنے آئی ہیں۔ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ اسلامی ممالک کے لیے سنجیدہ سوال ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہندتوا اور فلسطین میں صہیونی اقدامات جاری ہیں۔ جو ظلم کشمیری عوام پر ہو رہا ہے وہی نظریہ فلسطین میں بھی نافذ کیا جا رہا ہے۔ عالمی برادری کو انسانی حقوق کی پامالیوں پر فوری نوٹس لینا چاہیے۔ مسلمانوں کی مقدس زمین اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر آواز بلند کرنی ہوگی۔ کشمیری اور فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی اور بنیادی حقوق کی ضمانت دلوائی جائے۔ عالمی ادارے مقبوضہ علاقوں میں جاری مظالم کا مؤثر تدارک کریں۔ مسلمان ممالک جدوجہد آزادی فلسطین اور کشمیر میں حمایت جاری رکھیں۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما رفیق ڈار کا خطاب
انہوں نے کہا ہے کہ ڈاکٹر غلام فائی نے کشمیر کی جہدوجہد میں بہت کام کیا ہے۔ غلام فائی اور ان کی ٹیم نے مسئلہ کشمیر کو انٹرنیشنل طور پر اٹھایا۔ کشمیری جموں یا آزا کشمیر کا وہ اپنی آزادی جہدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹا۔ بین الاقوامی قانون کشمیریوں کی آواز کو کیوں نہیں بلند کر رہی ۔ آزادی کشمیر کی آزادی کے لیے ملکر جہدوجہد کرنی ہو گی۔۔ بین الاقوامی کمیونٹی نے کشمیریوں کے لئے پالیسیاں تبدیل کر دی ہیں۔
کشمیر رہنما نذیر قریشی کی گفتگو ۔۔
انہوں نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جب آزادی کی تحریک چلی تو کشمیریوں نے اس کے لئے بہت سی قربانیاں دی۔ کشمیری عورتوں اور بچوں نے بھی تحریک آزادی میں اپنی آواز بلند کی۔۔ بھارت نے کشمیری عورتوں کی بے حرمتی کی۔بچوں پر ظلم کیا۔ عورتوں کی بے حرمتی کو کوئی نوجوان کیسے برداشت کر سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اپنے گھر چھوڑنے پڑے۔ اس وقت 18 ہزار سے زائد کشمیری بھارت کی قید میں ہیں۔