اسلام آباد ۔۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو محض دو ملکوں کا تنازعہ یا صرف انسانی حقوق کا مسئلہ سمجھنا درست نہیں، اگرچہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ہو رہی ہیں، مگر ان کی بنیادی وجہ بھارت کا ریاست جموں و کشمیر پر غیر قانونی اور غیر آئینی قبضہ ہے۔ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہ کیا گیا تو خطے میں ایٹمی تصادم ہوسکتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر جرنلسٹس فورم کے وفد کے ساتھ ایک نشست میں کیا ہے ۔ صدر کشمیر جرنلسٹس فورم عرفان سدوزئی کی قیادت میں ایک وفد نے حریت کانفرنس کے کنوینر اور دیگر رہنماوں سے ملاقات کی ہے۔

اس موقع پر حریت کانفرنس کے سیکریٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ نے کہا کہ بھارت اور اس کا ریاستی و کارپوریٹ میڈیا 24 گھنٹے منظم انداز میں جھوٹا بیانیہ دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے، جس کا بنیادی مقصد کشمیر کے مسلم تشخص کو مٹانا اور خطے کی آبادیاتی ساخت تبدیل کر کے اسے ہندو ریاست میں بدلنا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی قابض افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری غیر قانونی، غیر آئینی اور انسانیت کش پالیسیوں کے خلاف ہمارا میڈیا اس سطح پر مؤثر اور تسلسل کے ساتھ آواز بلند نہیں کر پا رہا جس کی صورتحال متقاضی ہے۔
نشست سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینئر صحافی عابد عباسی نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر ایسی سخت پالیسیاں مسلط کیں جن کے تحت صحافت کو عملاً پابند اور مفلوج کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ تحریکِ آزادیٔ کشمیر کے حوالے سے ایک جامع میڈیا پالیسی مرتب کی جائے، کشمیری ڈائسپورہ کو منظم و مضبوط کیا جائے، انہیں ایک پلیٹ فارم پر لا کر کشمیر کاز کے لیے مؤثر کردار سونپا جائے۔
صدر کشمیر جرنلسٹ فورم عرفان سدوزئی نے اس اہم نشست کے انعقاد پر حریت کانفرنس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک نہایت حساس اور اہم قومی مسئلہ ہے جس پر سنجیدہ، مستقل اور مربوط مکالمہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر عوام بالخصوص نوجوان نسل کو مسئلہ کشمیر کے ساتھ جوڑنا ہے تو پاکستان کی سیاسی جماعتیں اسے اپنے انتخابی منشور کا مستقل حصہ بنائیں۔ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر معیاری فلمیں، ڈرامے اور دستاویزی پروگرام تیار کرنے چاہئیں تاکہ عوامی شعور اجاگر ہو۔
سینئر صحافی محمد لطیف ڈار نے کہا کہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا ایک طاقتور ہتھیار بن چکا ہے، جسے منظم اور مؤثر انداز میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں رونما ہونے والے ہر واقعے کو مختلف عالمی زبانوں میں ترجمہ کر کے بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا جانا چاہیے تاکہ بھارتی پروپیگنڈے کا مؤثر توڑ کیا جا سکے۔
سینئر صحافی سردار نثار تبسم نے کہا کہ موجودہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے، جس پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان کے قومی میڈیا کے ساتھ مضبوط اور مربوط روابط استوار کیے جائیں تاکہ کشمیر کا بیانیہ مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔
اجلاس کے اختتام پر اپنے صدارتی خطاب میں کنوینر کل جماعتی حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے کہا کہ اس وقت پاکستان واحد ملک ہے جو کھل کر اور مسلسل مسئلہ کشمیر کی ترجمانی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کردار کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ دیگر دوست ممالک کو بھی اس مؤقف پر اپنا ہمنوا بنائے، اور جہاں کہیں بھی کمزوریاں یا کوتاہیاں ہیں، انہیں دور کیا جائے۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ ہمیں واضح طور پر یہ طے کرنا ہوگا کہ ہمارا دوست کون ہے اور دشمن کون۔ بھارت کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کا غاصب ہے، جبکہ پاکستان اس جدوجہد کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کر رہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کو محض دو ملکوں کا تنازعہ یا صرف انسانی حقوق کا مسئلہ سمجھنا درست نہیں، اگرچہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ہو رہی ہیں، مگر ان کی بنیادی وجہ بھارت کا ریاست جموں و کشمیر پر غیر قانونی اور غیر آئینی قبضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی ناجائز قبضے کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں کشمیری عوام پر بدترین مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، جنہیں عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہ کیا گیا تو خطے میں ایٹمی تصادم کا خطرہ کسی بھی وقت ایک سنگین حقیقت بن سکتا ہے۔
نشست میں سنیر و معروف صحافی کاشف میر، چوہدری رفیق،زاہد اشرف ،منظور احمد ڈار، امتیاز وانی ،عبد المجید لون،سید گلشن،ظہور صوفی،عمر بٹ اور دیگر افراد نے شرکت کی