
عزیز ہم وطنو یہ برقعہ اور جینز مڈل کلاس کی ویلی عوام کا مسئلہ ہے۔ جس کلچر سے ہم تعلق رکھتے ہیں اس میں خواتین سارا دن محنت کرتی ہیں گھاس کاٹنا، سبزی اگانا، دھان کی پنیری لگانا، گھر کے کام کاج، لکڑیاں اور چارہ کاٹ کر لانا، چیڑ کا چلوتھر جمع کر کے لانا، پانی بھر کے لانا اور ایسے ہی بے شمار کام ہیں جو نہ تو جینز پہن کر ہو سکتے ہیں نہ ہی برقع یا چادر رکھ کر۔
کشمیر کے کلچر میں آج تک چادر پردے کے لیے استعمال نہیں ہوئی بلکہ سانپ کی طرح لپیٹ کر اینو بنایا جاتا ہے اور گاگر، کھارے یا لکڑیوں کے گٹھے کے نیچے رکھی جاتی ہے یا بہت ہوا تو گھر میں کسی بزرگ سے دلاسہ لینا ہو یا کوئی گاؤں کے باہر کا اجنبی مرد نظر آ جائے تو احتیاطاً یا احتراماً رکھی جاتی ہے۔
خوشی کے موقعوں پر جیسے شادی بیاہ، منگنی یا عید وغیرہ پر بچیاں اور عورتیں بالوں کے نت نئے ڈیزائن بناتی ہیں اور دوپٹہ یا چادر کندھوں پر ڈال لیتی ہیں۔ یہ کلچر ٹی وی اور موبائل کی آمد سے ہزاروں سال پرانا ہے۔
چار دیواری ہمارے علاقے میں بنائی ہی نہیں جاتی لوگ ایک دوسرے کے صحن میں سے گزرتے ہیں اور انتہائی احترام سے سلام دعا کرتے ہیں حال احوال پوچھتے ہیں اور گزر جاتے ہیں۔ ہمیں کافی جوان ہو کر بتا چلتا ہے کہ فلاں چچا، پھوپھو، خالہ یا ماموں دوسرے قبیلے کے ہیں۔
یہ کلچر اس لیے ایسا ہے کہ ہمارے کشمیر کے پہاڑی علاقے میں کرائم ریٹ بہت کم قبائلی دشمنیاں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں ریپ کیسز بھی شاذ و نادر ہی سامنے آتے ہیں یعنی باقی علاقوں کی نسبت یہاں عورت زیادہ محفوظ ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ محنت اور غربت کی چکی میں پس رہی ہے لیکن ہم لوگ ایک دوسرے کے عورت کا احترام کرتے ہیں۔ ہمارا کلچر پہلے ہی بہت روشن خیال کلچر ہے۔
آپ کو جب بھی یہ دیکھنا ہو کہ کس علاقے میں عورت زیادہ محفوظ ہے تو دیکھ لیا کریں کہ وہاں کی عورت کا لباس کیسا ہے۔ جہاں لوگ عورت کو احترام دیتے ہیں وہاں عورت ننگے سر آزادی سے گھوم سکتی ہے اسے گھر سے باہر بھی گھر جیسا تحفظ حاصل ہوتا ہے اور جہاں عورت کا احترام نہیں ہوتا وہ گھر سے باہر شدید گرمی میں بھی کالا برقع پہن کر نکلتی ہے کیوں کہ اسے باہر کے مرد گھر کے مردوں جیسا احترام نہیں دیتے۔
ہماری عورتیں پچھلے کئی ہزار سالوں سے چادر سائیڈ پر رکھ کے مردوں کے ساتھ لیتری، پاجی، تروپی، فصل کٹائی اور دیگر کام کر رہی ہیں جو اس بات کا مظہر ہے کہ کشمیر کے لوگ عورت کا احترام کرتے ہیں اور اسے آزادی دیتے ہیں۔ ریاست نے پورا زور لگایا کہ ہمارے کلچر میں چادر اور چار دیواری گھسائے لیکن ہمارا کلچر اتنا مضبوط ہے کہ آج تک ایسا نہیں ہو سکا۔