شکرہے ڈوبیا نی۔۔اولمپکس میں تیراکوں کی ناقص کارکردگی پرطوفان برپا
دی مائنڈ ڈاٹ پی کے
خصوصی رپورٹ ۔۔۔
پیرس اولمپکس میں شامل پاکستان کے سات رکنی دستے میں سے تین نے مقابلہ کیا اورخالی ہاتھ واپسی کا ٹکٹ بھی کٹوادیا۔ ایونٹ میں سوئمنگ اور شوٹنگ میں حصہ لینے والے ایتھلیٹس کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے ۔
شوٹر کشمالہ طارق نے ایونٹ میں براہ راست کوالیفائی کیا تھا جبکہ ، تیراک محمد احمد درانی اور جہاں آرا نبی کو وائلڈ کارڈ انٹری کے ذریعے میگا ایونٹ میں شرکت کا پروانہ ملا تھا ۔
اولمپکس کے 200 میٹر فری سٹائل سوئمنگ مقابلے میں احمد درانی اور خاتون سوئمر جہاں آرا نبی کا سفرناکامی کے ساتھ تمام ہوچکا ۔
نوجوان احمد درانی مقابلے میں آخری نمبر پر رہے جبکہ خاتون سوئمر 30 میں سے 26ویں نمبر پر رہیں۔
شوٹر اور تیراکوں کی کارکردگی کو لیکر سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوچکا ہے ۔
کئی صارفین نے ایتھلیٹس کو حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے ان پر تنقید کی ۔
کچھ نے لکھا یہ سفارشی ٹولہ تھا جو پیرس سیر کرنے گیا تھا اور سیر کرکے واپس آگیا ۔
بعض نے لکھا کہ ۔۔۔
پاکستانی سوئمنگ کا دستہ ورلڈ ایتھلیٹکس میں آخر آیا تو کوچ سے سوال ہوا کہ ہمارے ایتھلیٹ سب سے آخر کیوں آئے؟؟؟
تو کوچ نے کہا:کہ شکر کرو اے ڈوب نہیں گئے۔
ایک اور صارف خالد منصور محمد ضیا نے حد ہی کردی ۔
فیس بک پوسٹ میں لکھا ۔۔۔
اولمپکس 2024 میں پاکستانی تیراک احمد درانی آخری نمبر پر آیا ہے
شکر ہے ڈوب نہیں گیا، ورنہ بھائی کی لاش کو پاکستان لانے کا خرچہ بھی حکومت نے اگلے ماہ بجلی کے بِلوں میں لگا دینا تھا
البتہ عثمان بوٹا نے لکھا
بے شک احمد درانی آخری نمبر پر آیا لیکن ملک کی نمائندگی کسی اعزاز سے کم نہیں۔اس کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ اگلے ایونٹ میں اور مضبوط ہوکر مقابلہ کرے۔
سینئر صحافی فیاض محمود نے سوئمرز کی ناکامی کے باوجود دونوں نوجوانوں کو داد دیتے ہوئے ان کی اگلی بار کامیابی کی دعا کی ۔
اسی طرح ایک اور خاتون صارف مہناز اختر نے جہاں آرا نبی کے حوالے سے لکھا
پاکستانی تیراک جہاں آرا نبی مجھے اس لڑکی کی شخصیت اس قدر پسند آئی کہ کیا بتاؤں، چہرے پر معصومیت اور خود اعتمادی، سادہ سی مسکراہٹ، مضبوط جسامت، اس کا کھڑے ہونے کا انداز بتا رہا ہے کہ یہ بچی ایتھلیٹ ہے۔ میری شدید خواہش ہے کہ میری شیریں بھی ایسی ہی بنے، مضبوط اور پراعتماد۔
کچھ صارفین نے سابق وزیر داخلہ اور ن لیگی رہنما رانا ثنا واللہ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اس بات پر تنقید کی کہ ایونٹ میں حصہ لینے والے صرف سات ایتھلیٹ ہیں لیکن 27 تو ان کے ساتھ آفیشلز ہیں ۔
اولمپکس میں پاکستان کیلئے میڈل کی واحد امید جیولین تھرو کے ہیرو ارشد ندیم ہیں۔