بیگم کے ساتھ فلم یا سیریز دیکھنا ایک الگ نوعیت کا سیاپا ہوتا ہے۔
یوں لگتا ہے جیسے وہ فلم یا سیریز آپ پر ہی بنی ہوئی ہے۔ کچھ دن پہلے ایسی ہی ایک فلم ہم دونوں دیکھ رہے تھے۔ اس کا مرکزی کردار اپنی بیوی کو بھی تحائف دے کر خوش رکھتا ہے اور باہر بھی اس کے کافی چکر چل رہے ہوتے ہیں۔ یکدم بیگم کی آواز آئی”بغیرت انسان، بیوی کو بھی خوش رکھا ہوا اور باہر بھی چکر چلانے سے باز نہیں آیا”۔
میں نے اس کی جانب دیکھا تو وہ میری جانب ہی دیکھ رہی تھی۔ میں نے اگنور کر دیا کہ شاید ہیرو پر اپنی رائے دے رہی ہے۔
کچھ دیر گزری تو پھر ایسے ہی کسی سین پر بولی”چیپسٹر، بیویوں کے ساتھ بھی لولو پوپو کرتے ہیں اور موبائل پر گرل فرینڈ کے ساتھ بھی لگے رہتے ہیں”۔
میں نے پھر گردن گھما کے اُسے دیکھا۔ وہ اب کے ٹی وی سکرین کی جانب دیکھ رہی تھی۔
پھر کچھ دن بعد ایسے ہی ایک بھارتی ٹی وی سیریز دیکھی۔ جس کی مرکزی کردار ایک عورت تھی جو شوہر کی ڈانٹ ڈپٹ کا شکار رہ کر ذہنی مریضہ بن چکی تھی۔ اچانک بیگم کی آواز آئی "خدمتیں جتنی مرضی کر لو ان کی، یہ مینٹل ٹارچر کرنے سے باز نہیں آتے، سستے انسان”۔
میں نے اسے دیکھا تو اس نے منہ موڑ لیا۔ پھر ایک سین میں ایک اور کردار سفر سے واپس گھر آتے ہی اپنی بیوی کے لیے پھولوں کا گلدستہ لاتا ہے۔ فوراً مدھم سی آواز میں بولی "کہاں ہوتے ہیں ایسے شوہر آجکل بھلا ؟”۔
میں نے اسے کہا "اتنا غصہ کس بات پر ہے؟ وہ بس فکشن سیریز ہے”۔
جواباً گرجدار آواز آئی "آپ کیوں چڑ رہے ہیں جیسے آپ کو کہا ہو ؟”۔
میں نے صبر کا گھونٹ بھرا اور سو گیا۔
گذشتہ شب ایک انگریزی سیریز دیکھ رہے تھے جو مشہورِ زمانہ امریکی ڈاکو Billy the Kid کی سوانح حیات پر بنی ہے۔ دیکھتے دیکھتے بولی "یہ فلموں میں غلط لوگوں کو کیوں گلوریفائی کرتے ہیں؟”۔
میں نے کہا "ہر تشدد پر مائل انسان کے پیچھے ایک ہسٹری ہوتی ہے، پھولن دیوی ہو گئی یا یہ بلی دی کِڈ ہو گیا۔ کوئی اپنے شوق سے اسلحہ نہیں اُٹھاتا۔ ظلم و جبر سے تنگ آ کر لوگ اسلحہ اُٹھاتے ہیں”۔
بولی "مجھے بھی آپ اسلحہ اُٹھانے پر مجبور نہ کیجئیے گا”۔
ایک تو مجھے پتہ نہیں کس کیڑے نے کاٹا کہ بیگم صاحبہ کے سامنے دانشوری جھاڑنے لگا۔ میرا مشورہ یہی ہے کہ آپ ہو سکے تو الگ الگ فلم دیکھا کریں۔ یہ بیگمات چاہے کسی بھی رنگ، نسل، خطے سے تعلق رکھتی ہوں مگر ہوتی مزاجاً ایک سی ہیں۔ آج ساتھ ٹی وی دیکھنے سے تنگ آ کر میں ابھی موبائل پر ایک ڈاکومنٹری "پلانٹ ارتھ تھری” دیکھ رہا تھا۔ ہلکی بھوک لگی تو ساتھ نمکو کا پیکٹ کھول لیا۔
اس ڈاکومنٹری میں Sir David Attenborough پانڈا کے متعلق بتا رہے تھے کہ پانڈا اگر جاگ رہا ہو تو کھاتا رہتا ہے یا پھر سویا ہی رہتا ہے۔ پانڈا ارد گرد کچرا پھیلاتا رہتا ہے۔پانڈا اکیلا رہنے میں خوشی محسوس کرتا ہے۔ پانڈا اداس رہتا ہے۔ اس کو آواز آ رہی تھی۔
یکدم بولی "کئی شوہر بھی پانڈا ہوتے ہیں”۔
میرا حتمی مشورہ یہ ہے کہ آپ ہو سکے تو جو کچھ بھی دیکھنا ہو گھر سے باہر دیکھ لیا کریں