
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ختم ہونے کا غیر رسمی اعلان تو ہوگیا ۔۔بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کو مذاکرات ختم کرنے کا کہہ دیا ۔۔۔ دسمبر میں شروع ہونے والا مذاکرات کا یہ سلسلہ ہچکولے کھانے کے بعد اب کیوں رکتا نظر آرہا ہے۔۔ بڑی رکاوٹ کیا بنی اوراس دوران کب کیا ہوا ۔۔
مذاکرات کی گاڑی منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی مکمل رکنے کاخدشہ
تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا
بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل میں اپنے قائد سے ملاقات کے بعد کہا پارٹی کے بانی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا کہا ہے۔
دوسری طرف حکومت نے بھی تاحال پی ٹی آئی کی جانب سے دیئے گئے تحریری ڈرافٹ کا جواب نہیں دیا ۔۔۔ جس کی وجہ سے مذاکرات میں عارضی تعطل یا پھر مکمل ختم ہونے کا اندیشہ ہے
یاد رہےپی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرت کا آغاز دسمبر میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے مذاکرات میں تعاون کی پیش کش کے بعد ہوا تھا۔
ملک میں سیاسی استحکام کیلئے دونوں فریقین کے درمیان پہلی بیٹھک 23 دسمبرکو خوشگوار ماحول میں ہوئی ۔۔۔ جس کے بعد مذاکراتی ٹیموں کا دوسرا اجلاس دو جنوری کو منعقد ہوا ۔۔ لیکن اس کے بعد مذاکرات کی گاڑی ہچکولے کھانے لگی
مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد پی ٹی آئی قیادت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد مطالبات پیش کرنے کا کہا، تاہم کچھ روز تک یہ ملاقات نہ ہونے پر مذاکرات التوا کا شکار ہوئی ۔ بعد میں 16 جنوری کو ہونے والی تیسری میٹنگ میں پی ٹی آئی نے تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کیے ۔۔۔ جن میں نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر عدالتی کمیشن کی تشکیل بھی شامل تھا۔
مذاکرات کے چوتھے راونڈ سے پہلے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی کے مطالبات پر غور کیا گیا ۔۔ 26 نومبر کے واقعات پر تو حکومت نے نیم رضامندی تو ظاہر کی لیکن نومئی پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار کردیا جس کے بعد بات چیت رکنے کا امکان پیدا ہوا
پاکٹ
اب تحریکِ انصاف کی قیادت کا کہنا ہے کہ حکومت نے تاحال اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کی جس کے بعد بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات آف کرنے کا کہا ہے۔