
اسلام آباد۔۔ مقصود منتظر
چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کا بریتھ پاکستان ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے۔2022کے سیلاب نے پاکستان میں 33 ملین افراد کو بے گھر کیا، سیلاب سے مجموعی طور پر تیس ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، گلیشیئرز پگلنے کے نتیجے میں 60 فیصد پانی کے وسائل میں کمی آ سکتی ہے، ، پاکستان میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ 2047 تک درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافے کا امکان ہے۔ پاکستان کی آبادی میں اضافے کی وجہ سے 2047 تک پانی کی طلب میں 40 فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے، اگر ماحولیاتی چیلنجز پر قابو نہ پایا تو پاکستان کی زرعی پیداوار میں 50 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔زرعی پیداوار میں کمی سے خوراک کی کمی اور غربت میں اضافہ ہو گا، ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب غربت کی شرح میں 30 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے،جس سے مزید21 ملین افراد م خطِ غربت میں آ سکتے ہیں
شیری رحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی پر ماحولیاتی تبدیلیوں کا برا اثر پڑ رہا ہے، جس سے 2047 تک 18 فیصد تک کمی متوقع ہے، پاکستان میں فضائی آلودگی کے باعث جی ڈی پی میں 4 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے، جو ملکی معیشت پر سنگین اثرات ڈالے گی، پاکستان کو 2030 تک اپنے پائیدار ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے 348 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستان کو اپنے پانی کے ذخائر کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے ماحولیاتی نقصانات کی وجہ سے پاکستان کی معیشت سالانہ 20 بلین ڈالر تک متاثر ہو سکتی ہے،
شیری رحمان نے کہا پاکستان کو قابل تجدید توانائی جیسے سولر اور ہوا کے ذرائع پر زیادہ توجہ دینی ہوگی، پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیاں خواتین اور بچوں پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں، حکومت کو عالمی سطح پر اپنی ماحولیاتی فنانسنگ کی ضروریات کو واضح طور پر پیش کرنا ہوگا تاکہ عالمی سطح سے امداد حاصل کی جا سکے۔