
رپورٹ ۔۔۔۔۔ بازوق اختر،سری نگر
اگرآپ نے بالی ووڈ کی حالیہ مقبول فلم ۔۔۔ بارہویں فیل ۔۔ دیکھی ہے تو آپ یہ جان چکے ہیں کہ ہندوستان میں یو پی ایس سی کا امتحان کیا بلا ہے اور اسے پاس کرنے کیلئے ایک امیدوار کو کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔۔
اس فلم سے آپ یہ بھی جان چکے ہیں کہ منوج جیسے غریب اور دور دراز علاقوں کے لڑکوں اور لڑکیوں کو اس امتحان کو پاس کرنے کیلئے کیا کچھ کرنا پڑتا ہے ۔۔۔۔
اس فلم کے رائٹر ڈائریکٹر اور پرڈیوسر ودھو وینود چوپرا نے ذرا جلدی کی ۔۔ مجھے یقین ہے اگر اس نے یہ فلم ابھی تک مکمل نہ کی ہوتی تو وہ کچھ عرصہ اسے روک لیتا اور منوج کی کہانی کے بجائے اس سے بہتر ۔۔ سیرت باجی۔۔کی کہانی کو ترجیح دیتا ۔ کیونکہ سیرت نے وہ کرکے دکھایا جو سب کیلئے انسپائریشن ہے۔۔۔ چلیئے ونود جی اس کہانی کو بھی شاید کبھی دیکھ ہی لیں گے لیکن میں آپ کو ۔۔ سیرت باجی۔۔ کی کامیابی کی کہانی سناتی ہوں۔۔۔

سیرت باجی، سیرت باجی۔۔ مقبوضہ کشمیر میں آجکل سیرت باجی ٹاپ ٹرینڈ کررہی ہیں۔ کل تک جس لڑکی کو صرف اپنے علاقےکے لوگ ہی جانتے تھے وہ یکایک اتنی مقبول کیوں ہورہی ہے۔ اس کے پیچھے سیرت کی محنت اور ان کی استقامت کارفرما ہے۔
کشمیر کےضلع راجوری کے چھوٹے سے گاوں میں پیدا ہونے والی سیرت ، شکل و صورت سے دوسروں سے منفرد تھی ہی لیکن اب انہوں نے اپنی محنت اور لگن سے سے بھی ثابت کیا ہے کہ وہ دوسروں سے اعلیٰ بھی ہیں۔
سیرت نے یو پی ایس سی 2023 کے امتحانات میں 516 کا آل انڈیا رینک حاصل کیا ہے۔ راجوری شہر سے 70 کلومیٹر دور کنٹھول کے دور افتادہ گاؤں سے تعلق رکھنے والی، سیرت نے دوسری کوشش میں امتحان میں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے دو بار جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن جے کے پی ایس سی اور اب یونین پبلک سروس کمیشن یو پی ایس سی کے لیے کوالیفائی کرکے ایک قابل ذکر کارنامہ انجام دیا ہے۔
سیرت باجی نے اپنے خوابوں کے تعاقب کے لیے سماجی توقعات اور مالی مجبوریوں سے انکار کیا۔ غیر متزلزل عزم کے ساتھ، اس نے اپنے تعلیمی سفر جاری رکھا ،اور استقامت سے راستے میں بے شمار چیلنجز پر قابو پایا۔
سیرت باجی کئی خوبیوں کی مالک ہیں ۔ ان کی صورت اور سیرت لائق رشک ہے اور ملٹی ٹیلنٹڈ لڑکی ہے۔ شعر و شاعری ان کا ذوق ہے اور اب تک کئی غزلیں اور نظمیں لکھ چکی ہیں ۔ سیرت فن تقریر میں بھی خاصا کمال رکھتی ہے ۔ وہ جب بولتی ہے تو سننے والے کے دل میں اترجاتی ہے۔
سیرت کو سیرت باجی کیوں کہتے ہیں ۔ بتایا جارہا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں جہاں تعلیمی سہولیات کم ہیں ، میں بچوں کو پڑھایاکرتی تھی اور بچے پیار سے باجی باجی کہا کرتے تھے ۔ پھر وقت گزرنے ساتھ سیرت سے سیرت باجی نام عام ہوگیا۔
سیرت کی یہ کامیابی وادی کشمیر میں مزید لڑکیوں کو اپنے خوابوں کی پیروی کرنے کی ترغیب دے گی ۔ مستقبل میں، زیادہ لڑکیاں اڑتے ہوئے رنگوں کے ساتھ کامیابی حاصل کریں گی۔