
چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا ہے کہ یِن چھوان ننگ شیاچین کے مغربی حصے میں ایک قیمتی سرزمین ہے ، اس کی شہرت نے مجھے بے حد متاثر کیا ہے۔ یہاں کے مناظر، کھانے اور مہمان نواز لوگوں نے مجھے حیران کر دیا ہے۔
خلیل ہاشمی تین روزہ دورے پر چین کے شمال مغربی ننگ شیا یِن چھوان پہنچے۔ دورے کا مقصد علاقائی تعاون کا فروغ ہے۔ چین کے ایک درجن سے زائد صوبوں کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے ننگ شیا کی شاندار سماجی و اقتصادی ترقی کو خاص طور پر سراہا۔
ہاشمی نے کہا کہ ننگ شیا نے کوئلے کی گیسیفکیشن اور لیکویفکیشن کے میدان میں جو پیش رفت کی ہے وہ نہایت متاثرکن ہے۔ اس سےٹیکنالوجی اور پائیدار توانائی کے میدان میں تعاون کے نئے دروازے کھلتے ہیں۔ ہاشمی نے پاکستان کی کوئلہ کان کنی اور پٹروکیمیکل پراسیسنگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کار دوست پالیسیوں کو بھی اجاگر کیا۔
2006 میں پاکستان کے صوبہ پنجاب اور ننگ شیا کے درمیان جڑواں شہروں کے تعلقات کے قیام کے بعد سے ننگ شیا نے تجارت، صحت، تعلیم اور ثقافتی تبادلوں کے شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دیا ہے جو "پہاڑوں سے بلند، سمندروں سے گہری اور شہد سے میٹھی” پاک چین دوستی کی علامت ہے۔
2024 میں دونوں علاقوں کے درمیان دو طرفہ تجارت گزشتہ سال کے مقابلے میں 81.6 فیصد اضافے سے 9 کروڑ 31 لاکھ 60 ہزار یوآن (تقریباً ایک کروڑ 29 لاکھ 50 ہزار امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی۔ سفیر نے کہا کہ ہمیں ان مواقع کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کے لئے کاروباری میچ میکنگ کو ادارہ جاتی شکل دینی چاہیے۔
ہاشمی نے ننگ شیا کی بیج ٹیکنالوجی، ڈرِپ ایریگیشن اور صحرائی زراعت میں مہارت کو سراہتے ہوئے پنجاب کی وسیع قابل کاشت زمینوں کے ساتھ ان ٹیکنالوجیز کی ہم آہنگی کا تصور کیا۔
پاکستانی سفیرکے مطابق ننگ شیا کے پاس زراعت کے میدان میں بیجوں کی پیداوار، آبپاشی، صحرائی زراعت اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز موجود ہیں۔ پنجاب میں بہت زرخیز زمینیں ہیں اور مستقبل میں زراعت کے شعبے میں دونوں کا تعاون انتہائی تکمیلی ہوگا۔
ہاشمی نے کہا کہ چاہے وہ زراعت ہو، پٹروکیمیکلز یا مویشی پالنا، آبپاشی یا ننگ شیا سے فوڈ پروسیسنگ کمپنیاں ہوں، یہ سب پاکستان میں بے پناہ مواقع حاصل کرسکتی ہیں۔ پاکستان ایک زرعی ملک اور چین کا انتہائی اچھا دوست ہے۔ یہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔
نوجوانوں کی شمولیت کے سرگرم حامی کے طور پر ہاشمی اکثر چینی یونیورسٹیوں کا دورہ کرتے ہیں تاکہ طلبہ کو پاک چین دوستی کے "علم بردار” کے طور پر ابھار سکیں۔ انہوں نے نارتھ منزو یونیورسٹی یِن چھوان میں قائم پاکستان سٹڈی سنٹر کو سراہا جو چینی ادبیات کا اردو میں ترجمہ کر رہا ہے اور طلبہ کے تبادلے کو فروغ دے رہا ہے۔
خلیل ہاشمی نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ سنٹر نے کچھ چینی کتابوں کے پاکستان میں فروغ کے لئے ترجمہ کیا اور کچھ چینی طلبہ تبادلہ پروگرام کے تحت پاکستان آئے ہیں۔ مجھے بہت خوشی ہوئی۔ میرا خیال ہے کہ ہم مشترکہ ڈگریوں، اساتذہ کے تبادلے اور کریڈٹ کی شناخت جیسے تعلیمی منصوبے شروع کرسکتے ہیں تاکہ آئندہ نسلوں کو مزید قریب لایا جا سکے۔
دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کی تیاریوں کے حوالے سے ہاشمی نے ایک "مشترکہ جشن” کا انکشاف کیا جو ممکنہ طور پر یِن چھوان میں منعقد ہوگا۔ اس میں موسیقی، کھانوں اور دستکاریوں کی نمائش شامل ہوگی۔
پاکستانی سفیرنے اختتام پر کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان منفرد اور دیرپا دوستی ہے جو باہمی اعتماد اور تعاون پر مبنی ہے۔ پاکستان چین کے ساتھ دوستانہ تبادلوں کو مزید مضبوط کرنے، جڑواں شہروں کے روابط کو گہرا کرنے اور مزید تعاون کو فروغ دے کر مشترکہ مستقبل کے حامل قریبی پاک چین معاشرے کی تعمیر کا خواہاں ہے۔