
راولپنڈی میں الائنس ٹیک سمٹ 2025 کا انعقاد
راولپنڈی ۔۔۔
پاکستان کو عالمی ٹیکنالوجی حب بنانے کے ویژن کی جانب ایک اور عملی قدم۔ راولپنڈی میں الائنس ٹیک سمٹ 2025 کا انعقاد کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم عطیہ بنیاد ماڈلز سے نکل کر خود انحصاری، مقامی سرمایہ کاری اور عالمی اعتماد کی بحالی کی طرف بڑھیں۔

نیشنل انکیوبیشن سینٹر برائے ایرو اسپیس ٹیکنالوجیز(این آئی سی اے ٹی ) میں ہونے والے اس سمٹ میں ٹیکنالوجی، ایجوٹیک، سائبر سیکیورٹی، اور گیم ڈیولپمنٹ کے ممتاز ملکی و بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی۔
الائنس پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر طارق خان نے کہا کہ ترقی صرف ذہنی اور ڈیجیٹل ارتقاء سے ممکن ہے، اور 2045 تک انسانوں جیسے نظر آنے والے اے آئی ایجنٹس دنیا میں عام ہو جائیں گے۔ مصنوعی ذہانت کے ماہر شیخ عبدالقادر نے کہا کہ اے آئی روس سیکٹر کو تیزی سے متاثر کر رہا ہے، جس کے لیے معیارات اور ضابطے مرتب کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔
سائبر سیکیورٹی اور جیو پولیٹیکل انٹیلیجنس کے ماہر علی ملک نے خبردار کیا کہ مصنوعی ذہانت کے ساتھ پرائیویسی اور سیکیورٹی کے خطرات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو انٹرن شپ جیسے مواقع دے کر محفوظ ڈیجیٹل ترقی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔
آئی ٹی پالیسی کے ماہر رضا احمد سکھیرا نے نوجوانوں کو بڑے خواب دیکھنے اور مستقل مزاجی سے آگے بڑھنے کا مشورہ دیا۔ تعلیمی ٹیکنالوجی کی ماہر ارسلہ وقار نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا فائدہ ان بچوں تک بھی پہنچنا چاہیے جو اسکول نہیں جا پاتے۔

پالیسی اور سرمایہ کاری کے ماہرین گل زیبا نے زور دیا کہ صرف ڈونر پراجیکٹس پر انحصار ترک کر کے متبادل مالی ذرائع تلاش کیے جائیں تاکہ نئی مصنوعات سامنے آ سکیں۔ اے آئی ہیلتھ ٹیک کے ماہر شاہ رخ بابر نے کاروباری اعتماد کی کمی کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا۔گیم و ایپ ڈیولپمنٹ کے ماہر خاور نعیم نے کہا کہ پاکستان میں گیمنگ انڈسٹری ایک بڑی مارکیٹ بن سکتی ہے، بشرطیکہ حکمت عملی اور بروقت اقدامات کیے جائیں۔
الائنس ٹیک سمٹ 2025 کے مقررین کا متفقہ موقف تھا کہ پاکستان اگر نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارت، تربیت، مواقع اور اعتماد دے، تو وہ عالمی ٹیک منظرنامے میں ایک ممتاز مقام حاصل کر سکتا ہے۔