
نیپرا کیسے عوام کو لوٹتی رہی،ممبران کا اعتراف
وفاقی حکومت نے بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے، جس کے تحت اب 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بھی وہی فی یونٹ قیمت ادا کرنا ہوگی جو اس سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے صارفین سے لی جاتی ہے۔
یہ انکشاف سیکریٹری پاور ڈویژن نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا، جہاں 200 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے بلوں میں آئندہ چھ ماہ تک اضافی بوجھ ڈالنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔
سیکریٹری پاور ڈویژن کے مطابق پاکستان کے تقریباً 58 فیصد بجلی صارفین 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں، جنہیں حکومت فی الحال 60 فیصد تک سبسڈی فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں میں پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث حکومت کو مالی دباؤ کا سامنا ہے۔
سیکریٹری نے مزید بتایا کہ اب پروٹیکٹڈ صارفین کا تعین بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ڈیٹا کی بنیاد پر کیا جائے گا، اور 2027 سے غریب بجلی صارفین کو بلوں میں رعایت کے بجائے براہ راست نقد امداد فراہم کی جائے گی۔
اجلاس میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات پر بھی بات ہوئی، جہاں سیکریٹری نے بتایا کہ سستی بجلی کی فراہمی کے لیے دو تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ پہلی تجویز کے تحت موجودہ انڈسٹریز کو دوسری شفٹ کے لیے عالمی مارکیٹ کے ریٹ پر بجلی فراہم کی جائے گی، جبکہ دوسری تجویز نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹامائننگ شعبوں کو کم نرخ پر بجلی دینے سے متعلق ہے۔ ان تجاویز کی منظوری کی صورت میں کابینہ سے فوری منظوری لی جائے گی۔
یہ فیصلہ ایک طرف حکومتی سبسڈی پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے کی کوشش ہے، تو دوسری جانب غریب طبقے کو براہ راست مالی امداد کی فراہمی کا ایک نیا ماڈل متعارف کرانے کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے۔