
تحریر… محمد شہباز
مشہور ضرب المثل ہے کہ بہرے نے برسوں بعد سنا ہے کہ بڈشاہ مرچکا ہے،بعینہ بھارتی ائیر فورس کے سربراہ اے پی سنگھ بھی بہرے پن کا شکار واقع ہوئے ہیں،جس پر پرائے تو کیا اپنے بھی اس کا مذاق اڑانے لگے ہیں۔اے پی سنگھ نے 09اگست کو بھارتی شہر بنگلورو میں ایک تقریب میں یہ حیران کن انکشاف کیا کہ بھارت نے رواں برس 06سے10مئی تک چار روزہ فضائی لڑائی میں پاکستان کے پانچ طیارے مار گرائے تھے،جبکہ چھٹا ایک بڑا نگران طیارہ تھا جو نشانہ بنایا گیا۔
بھارتی ائیر چیف مارشل کے اِن انکشافات پر حاضرین میں سے کسی شخص نے یہ نہیں پوچھا کہ جناب آپ کو یہ بات آج یاد آئی ہے۔ تین ماہ تک آپ نے کیوں چپ سادھے رکھی؟بھارتی فضائیہ سربراہ کے بیان کی خبر عالمی نشریاتی اداروں کی زینت کیا بنی کہ اسے جس ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا ،شاید ہی دنیا میں کسی اور کو کرنا پڑا ہو،کسی نے لکھا کہ بھارتی فضائیہ سربراہ تین ماہ کی نید سے بیدار ،کسی نے لکھا اے پی سنگھ جاگ گیا اور اس کی آنکھ کھل گئی ۔البتہ اگر کسی نے بھاری چوٹ پہنچائی ہے تو وہ ہیں معروف بھارتی دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی ،جس نے حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستانی طیارے مار گرانے کے بھارتی ائیر چیف مارشل کے دعوئوں کا بھانڈا پھوڑ دیاہے۔ پراوین ساہنی نے ایک انٹرویو میں مودی حکومت کی جانب سے پاکستانی طیارے مارگرانے کے دعوئوں پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے ان پر بڑا سوالیہ نشان لگا دیاہے۔پراوین ساہنی نے اپنے تجربات، مشاہدات، مستند حوالوں اور معلومات کی بنیاد پر کہا کہ اگر واقعی پاکستانی طیارے مار گرائے گئے تھے تو3ماہ تک یہ بات کسی کو بتائی کیوں نہیں گئی؟اور یہ کہ اگر بھارت نے فضا میں یا ہینگرز پر کھڑے پاکستانی طیاروں کو نشانہ بنایا ہوتا تو پوری دنیا کو پتا چل چکا ہوتا۔جیسے کہ بھارتی طیاروں کے گرنے کا دنیا کو پتہ چل چکا ہے۔ لہذا پراوین ساہنی نے بھارتی ایئر چیف مارشل کے بیان پر سوال اٹھایا کہ آخر وہ تباہ شدہ طیارے گئے کہاں؟ ان کا ملبہ کہاں ہے؟ کوئی تصویر؟ ویڈیو؟ سیٹلائٹ امیجز کچھ تو ثبوت دکھلائیں دنیا کو۔پراوین ساہنی کہتے ہیں کہ اس سارے پس منظر میں اب بھی بات صرف تقریر کی حد تک کی گئی ہے، کسی بڑی پریس کانفرنس کا اہتمام کرکے اس میں پاکستانی طیارے مار گرانے کے دعوے نہیں کیے گئے کیونکہ وہاں کوئی نہ کوئی ثبوت پیش کرنا پڑتا۔
صحافی شواہد و ثبوت مانگتے،جو ظاہر ہیں مودی حکومت یا بھارتی ائیر چیف مارشل کے پاس نہیں ہیں ۔ان حالات میں پراوین ساہنی نے کہا کہ حقیقت واضح ہے کہ بھارتی ایئر چیف مارشل کا یہ دعوی مشکوک اور حقیقت سے کوسوں دور ہے۔تاہم یہ مضحکہ خیز دعوی پوری دنیا میں مودی حکومت کیلئے ہزیمت کا باعث بن گیا ہے اور بھارت کے اندر سے بھی اس پر شدید تنقید کی جارہی ہے ۔خود بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان اور انڈونیشیا میں بھارت کے دفاعی اتاشی کیپٹن شیو کمار اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ پاکستان کیساتھ فضائی لڑائی میں بھارت کو کچھ طیاروں کا نقصاں اٹھانا پڑا،گوکہ انہوں نے تعداد بتانے سے انکار کیا ،جبکہ 09مئی کو پہلی بھارتی گواہی جنگ کے تیسرے ہی دن آئی،جب بھارتی فضائیہ کے ڈی۔جی۔آپریشنز اے کے بھارتی تینوں مسلح افواج کی قیادت کے ہمراہ پریس کے سامنے آئے تو ان سے پوچھا گیاپاکستان پانچ بھارتی طیارے مار گرانے کا دعوی کررہا ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں؟بھارتی ڈی۔ جی۔ آپریشنزنے واضح اور دوٹوک جواب دینے کے بجائے کہا نقصانات جنگوں کا حصہ ہوتے ہیں۔ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ایسا کہنے سے فریق مخالف کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
پھر بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیرقانون سبرامنین سوامی نے ایک پوڈ کاسٹ میں لگی لپٹی رکھے بغیر کہاپاکستان نے رافیل سمیت بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے۔لہذا نریندر مودی کو چاہیے کہ بھارتی عوام کو حقیقت سے آگاہ کریں۔حال ہی میں بھارتی پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس میں آپریشن سندور زیر بحث لایا گیا ،گوکہ بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے جوزف گوئیبلز کو بھی جھوٹ بولنے میں مات دی لیکن بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے مودی اور بی جے پی کی جو درگت بنائی ہے ،وہ دیکھنے اور سننے کے قابل تھی۔پنجاب سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ امریندر سنگھ نے پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیارہ گرنے کے شواہد بھی بھارتی لوک سبھا میں پیش کیے۔ امریندر سنگھ نے کہا کہ پاکستان کے ردعمل کے نتیجے میں بھارت کے 5 طیارے گرے، بھسیانہ ایئر فورس اسٹیشن کے پاس رافیل لڑاکا طیارے کا ملبہ گرا۔انہوں نے بھارتی لوک سبھا میں تباہ شدہ رافیل طیارے کے ملبے کی تصویر دکھاتے ہوئے کہا کہ میں اس کی فوٹو لے کر آیا ہوں، اس کی دم گری اور میں وہاں پر خود گیا، جس پر BS-001 درج تھا جو کہ رافیل طیارہ تھا۔ امریندر سنگھ نے مزید کہا کہ رافیل طیارہ گرنے کی وجہ سے ایک شخص ہلاک اور 9 زخمی بھی ہوئے۔لیکن آپ نے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی۔بھارتی اپوزیشن نے نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ اس بارے میں واضح وضاحت پیش کریں کہ حالیہ بھارت-پاکستان فوجی تصادم کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کے مطابق 5 لڑاکا طیارے مار گرائے گئے تھے۔راہول گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا تھا کہ مودی جی، 5 طیاروں کی حقیقت کیا ہے؟ ملک کو جاننے کا حق ہے!۔خود بھارت کے تجزیہ کار اور سیاستدان حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں مودی کی شکست کو قبول کرتے ہیں۔صرف مودی نے اپنے لب سی لیے ہیں۔
پاک فضائیہ کے ائیر وائس مارشل اورنگ زیب احمد نے جنگ کے آغازِ کے دوسرے ہی دن ، مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کی پر ہجوم پریس کانفرنس میں تمام تر جزئیات، تفصیلات اور ٹھوس شواہد کے ساتھ اپنی پاور پوائنٹ پریزینٹیشن میں اعلان کیا کہ چھ بھارتی طیارے تباہ کردیے گئے ہیں جن میں شہرہِ آفاق رافیل بھی شامل تھے۔ دنیا نے اپنے طور پر اِس دعوے کی مکمل تحقیقات بھی کی۔ دفاعی تجزیہ کاروں نے اس کا جائزہ بھی لیا۔دنیا کی تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تحقیق وتفتیش کی۔ کسی ایک نے بھی پاکستانی دعوے کو نہیں جھٹلایا،یہاں تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نہ صرف دو درجن مرتبہ پاک بھارت جنگ رکوانے بلکہ پانچ جنگی طیارے مار گرانے کا تذکرہ کرچکے ہیں۔ اس اعلان کا واضح اشارہ پاکستان کے دوٹوک اعلان کی طرف تھا کہ اس نے جنگ کے دوسرے ہی دِن پانچ بھارتی طیارے مار گرائے تھے۔مودی اور اس کے حواری جس ہزیمت اور رسوائی سے دوچار ہیں،وہ ہر حال میں اس سوائی اور ہزیمت سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں،لیکن اس کیلئے انہیں سچ بولنا پڑے گا ،کہ چھ اور سات مئی کی درمیانی رات دنیا کی سب سے بڑی ڈاگ فائٹ میں پاک فضائیہ نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے،جن میں وہ فرانسیسی ساختہ رافیل بھی شامل تھے،جن کے بارے میں مودی نے 27فروری 2019میں ابھی نندن کی گرفتاری او ر اس کے جہاز کی تباہی پر ایک لمبی آہ بھرتے ہوئے کہا تھا،کاش رافیل ہوتے تو نتیجہ مختلف ہوتا،لیکن رافیل کی تباہی پر مودی نے ایک ایسی خاموشی اختیار کی ہے ،جس میں اس کا دم گھٹ جانا یقینی ہے۔مودی آج تاریخ کی کمزور ترین وکٹ پر ہیں ۔یہ قانون قدرت ہے کہ ہر عروج کو زوال ہے۔56انچ کا سینہ دکھانے والے مودی آج شدید تنقید کی زد میں ہیں اور وہ اب مرد بحران نہیں بلکہ مرد بیمار بن چکے ہیں۔اب تو RSS نے بھی مودی کو اقتدار سے علیحدگی کا پروانہ سنادیا ہے کہ وہ ستر برس کے ہوچکے ہیں۔لہذا اب ان کا ٹھہر جانا یقینی امر ہے ۔Howdy Modi اور اب کی بار ٹرمپ سرکار کے نعرے بھی فضا میں پھٹ چکے ہیں ۔مودی کے پاس ایک ہی چیز بچی ہے،بھارتی الیکشن کمیشن کیساتھ ملکر انتخابات چوری کرنا۔اس کے خلاف بھی راہول گاندھی نے طبل جنگ بجادیا ہے ،راہول گاندھی کے اعلان جنگ نے بھارتی جمہوریت کی مٹی پلید کرکے رکھ دی ہے ۔بھارت کا گودی میڈیا بھی ہوا کے رخ کیساتھ چلنے کی پرواز شروع کرچکا ہے۔ٹی وی مباحثوں میں ایک ہی گھر میں 85سے 150ووٹوں کے بھارتی الیکشن کمیشن کی جانب سے اندراج پر سوال شد ومد سے اٹھایا جانے لگا ہے۔راہول گاندھی مودی کی الیکشن میں کامیابی کو ایٹم بم سے تشبیہ دے چکے ہیں ،جس کی گونج پورے بھارت میں سنائی دے رہی ہے۔مودی مخالف ہوائیں چل پڑی ہیں ۔اب اس بات کا خیال رکھنا پڑے گا کہ کہیں مودی ہٹلر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خود کشی کرکے اپنے ہی ہاتھوں اپنی جان نہ لے لیں۔کیونکہ سرکشوں ،مغرورں اور انسانیت کے قاتلوں کا یہی انجام کار ہوتا ہے۔