
بلوچستان اور کے پی میں فوجی آپریشنز ختم کرنے کا مطالبہ
عوامی نیشنل پارٹی کی زیرِ اہتمام منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس نے ملک میں بڑھتی ہوئی بدامنی، دہشت گردی اور صوبوں کے آئینی حقوق کی پامالی کو ماضی کی ناقص داخلی و خارجی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ کانفرنس میں شریک تمام جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جمہوریت، آئین کی بالادستی اور صوبوں کے جائز حقوق کے بغیر پاکستان میں پائیدار امن و ترقی ممکن نہیں۔
اعلامیہ میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور بدامنی کوحکومتی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا گیا۔فورم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مسائل کےخاتمے کے لیے جامع اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں جاری فوجی آپریشنز کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔مطالبہ کیا گیا کہ جانی و مالی نقصانات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات عدلیہ کی نگرانی میں قائم کردہ ایک ٹروتھ کمیشن کے ذریعے کی جائیں۔
شرکاء نے 18ویں آئینی ترمیم پر اس کی اصل روح کے مطابق مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کو ان کے جائز اختیارات ملنے چاہئیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کو تحلیل کر کے نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ اور معدنیات و وسائل کے حوالے سے صوبائی حقوق تسلیم کرنے پر زور دیا گیا۔
بلوچستان میں لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اعلامیہ میں جبری گمشدگیوں کو آئین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ تمام لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کر کے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ سیاسی قیدیوں کی رہائی سمیت سردار اختر جان مینگل پر عائد سفری پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اعلامیہ میں تھری ایم پی او، فورتھ شیڈول اور پیکا ایکٹ جیسے قوانین کو غیر منصفانہ قرار دے کر ان کی منسوخی کا مطالبہ کیا گیا۔ آزاد میڈیا اور صحافت پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے پر زور دیا گیا ۔ کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ پاکستان غیر ملکی جنگوں سے دور رہے، تجارتی راستے بحال کرے اور متاثرہ علاقوں کی بحالی کے ساتھ بے گھر افراد کو معاوضہ و روزگار فراہم کیا جائے۔ آل پارٹیز کانفرنس نے خیبر پختونخوا کے سیلاب پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے 23 اگست کا اسلام آباد امن مارچ مؤخر کرنے کا اعلان کیا گیا