
جو نہیں دے سکتا سارا جہان الٹا لٹک جائے وہ آپ مجھ سے ادائیگی نہیں کروا سکتے۔
پلندری ۔۔۔۔ آزاد کشمیر میں پہلا معجزہ کیا ہوا ہے ۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے پلندری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اہم انکشاف کیا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر آپ یہ چاہیں کہ دو سال میں آپ کے 75 سال کی محرومی دور کر دوں، میرے پاس الہ دین کا چراغ ہے۔ جو نہیں دے سکتا سارا جہان الٹا لٹک جائے وہ آپ مجھ سے ادائیگی نہیں کروا سکتے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ دو سال میں جس نوعیت کا انتشار، جس نوعیت کا معاشی دباؤ میں نے دیکھا ہے، آپ اپنے چیئرمین ضلع کونسل سے پوچھ لیجئے،تین روپے بجلی کا مطلب کیا ہے اور پھر حوصلہ ہے آزاد کشمیر کے عوام کا، تین روپے بجلی کے ساتھ ہم سب گیس کے سلنڈر بیچ آئے ہیں، ہم بجلی کے چولہے لے آئے ہیں کچن چلانے کے لیے، ادھر ٹرانسفارمر کیا کریں؟
وزیر اعظن نے کہا ہے کہ ساری مخلوق جا کر ایک دن بینک کے سامنے کھڑی ہو جائے، سارے کھاتے داروں نے آج ہی پیسے لینے ہیں، مینیجر کا باپ کیا، اس بینک کا پریزیڈنٹ بھی نہیں دے سکتا،بینک کس طرح چلتے ہیں، 10 لینے گئے ہیں، پانچ جمع کرانے گئے ہیں، 50KV کے ٹرانسفارمر پہ اہل محلہ 150 KV کا لوڈ ڈال دیں تو وہ نظام کیسے چلے گا؟ لیکن اللّہ کے فضل و کرم سے وہ بھی ایک سال ہو گیا چلایا ہے اور وہ خسارہ بھی پورا کیا، یہی پونچھ تھا، یہی پلندری کا مقام تھا، جس دن میں نے حلف اٹھایا 48 گھنٹے میں یہاں آٹے کے ٹرک لوٹے گئے اور لوٹے کس بنیاد پر گئے کہ آٹا نہیں ملتا ہم کیا کریں، کیونکہ وہ آٹا سارے کا سارا پاکستان میں سمگل ہو جاتا تھا، ایک گاڑی 16 سے 18 لاکھ روپے میں بکتی تھی، بچت ہوتی تھی، 16 لاکھ روپیہ غریب آدمی کی سال کی کمائی نہیں ہے، آج کیوں نہیں ہے وہ انتشار؟ وہی تین لاکھ ٹن آٹا ہے، وزیراعظم نے وہ انتظام کیا ہے کہ چیخیں جموں کراس کر گئی ہیں، لیکن آٹا سمگل کرنے کی جرآت کوئی نہیں کرتا،
انہوں نے کہا ہے کہ اگر آپ یہ چاہیں کہ دو سال میں آپ کے 75 سال کی محرومی دور کر دوں، میرے پاس الہ دین کا چراغ ہے؟ 77 سالوں میں پانچ سال سلطان محمود صاحب کے، پانچ سال چوہدری مجید صاحب کے، پانچ سال فاروق حیدر صاحب کے نکال دو، اوردو سال میرے، باقی 67 سال اقتدار کہاں رہا ہے؟ غازی آباد پونچھ میں، اگر محرومی تھی اور نظر آتی ہے، آپ سب اس بات کے گواہ ہیں پچھلے سال اس پونچھ کے نام پہ پیکیج مانگا فیڈرل گورنمنٹ سے، اگر مجھے پچھلے سال وہ پانچ ارب مل جاتا اپ کی ایک سڑک بھی باقی نہ رہتی، میرا کام ہے لڑنا آج جو میں آپ کو نوٹیفکیشن دے کر جا رہا ہوں، یہ کسی کے وسائل سے نہیں بنے گی ، آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار یہ معجزہ ہوا ہے، ابھی فیڈرل گورنمنٹ سے ایک ٹیڈی پیسہ ڈویلپمنٹ گرانٹ نہیں آئی، 70 ارب کے خسارے کے باوجود میں نے بچت کی ہے، سالانہ ڈویلپمنٹ پروگرام میں پہلی قسط ہر حلقے میں سات کروڑ روپیہ اپنی بچت سے آزادکشمیر میں 77 سالوں میں پہلی دفعہ ریلیز کیا ہے، میں وہ سیاسی کارکن ہوں جو آوارہ گفتگو نہیں کرتا، آپ کی محبت آپ نے یہ سارا سپاسنامہ لکھ دیا، میں کیا جملہ ادا کر کے جاؤں گا، جس کا پہرہ دے پاؤں اور وہ کیا ہے کہ ظلم ہے، کالج کے نام پر، جس میں سائنس کلاسز نہیں ہیں، آپ کو دو سائنس پوسٹیں لیکچرار کی اور ایک دوسری بھی مل جائیں گی، جو دے سکتا ہوں وہ کہہ دوں گا، جو نہیں دے سکتا سارا جہان الٹا لٹک جائے وہ آپ مجھ سے ادائیگی نہیں کروا سکتے۔