
کشمیرجرنلسٹس فورم کی جانب سے ثمر عباس اور سعود سلطان کے اعزاز میں تقریب کا اہتمام
اسلام آباد۔۔۔ نثار کیانی
کشمیر جرنلسٹس فورم کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک خصوصی نشست کا انعقاد ہوا، جس میں حکومت پاکستان کی جانب سے فورم کے سینئر ممبر اور معروف اینکر پرسن ثمر عباس کو تمغہ امتیاز کے لیے نامزد کرنے پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔جبکہ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے فرزند اور نوجوان مصنف چوہدری سعود سلطان کی تصنیف "جموں و کشمیر کا بھولا ہوا بیانیہ” پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔

تقریب کی صدارت صدر فورم عرفان سدوزئی نے کی، جبکہ جنرل سیکرٹری مقصود منتظر، سینئر نائب صدر محمد اقبال اعوان، سیکرٹری مالیات عمران اعظم، اعجاز عباسی، نثار کیانی، طلحہ سدوزئی، سرفراز عباسی، مقدر شاہ، شیخ منظور، قاضی صغیر، سردار نثار بشیر عثمانی، ڈاکٹر اشرف وانی، نعیم الاسد، کاشف میر، راجہ عثمان طاہر، اللہ داد صدیقی، لطیف ڈار، چوہدری رفیق، خالد شاہ گردیزی، نثار بزمی، ڈاکٹر سردار عمر عزیز، احتشام الحق، ایم بی سومرو، شیراز گردیزی سمیت متعدد صحافیوں نے شرکت کی۔
تقریب میں اینکر پرسن ثمر عباس کو بھرپور انداز میں خراج تحسین پیش کیا گیا ،ممبران نے نوجوان اینکر کی محنت لگن اور جذبے کو سراہتے ہوئے انہیں نوجوانوں کیلئے رول ماڈل قرار دیا ۔اس موقع پر ثمر عباس نے اپنے کیرئیر پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اپنے مقصد کے حصول کیلئے محنت اور لگن ضروری ہے۔
نشست میں صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے فرزند اور نوجوان مصنف چوہدری سعود سلطان کی تصنیف ، دی فارگاٹن نریٹیو، پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تحقیقی کتاب دو سال کی محنت کا ثمر ہے جس کے گیارہ ابواب اور 250 صفحات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میں کشمیر کاز کا اصل اور حقیقی بیانیہ دلائل اور حقائق کی روشنی میں دنیا کے سامنے پیش کیا گیا ہے، تاکہ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں درست تناظر سمجھنے میں مدد ملے۔
چوہدری سعود سلطان نے کتاب کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا تقابلی جائزہ شامل ہے، جس میں مہاجرین کے انٹرویوز اور مستند حوالوں کے ذریعے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ آزاد کشمیر میں نسبتاً زیادہ آزادی میسر ہے۔ انہوں نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر مذہبی نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم انسانی برداشت کی تمام حدوں کو عبور کر چکے ہیں۔ آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور ٹاڈا جیسے کالے قوانین کے تحت سات لاکھ بھارتی فوج کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث ہے، ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید اور ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں جن کے متعلق خدشہ ہے کہ وہ بھارتی عقوبت خانوں میں بدترین مظالم کا شکار ہیں۔
چوہدری سعود سلطان نے مزید کہا کہ بھارت عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی آزاد تحقیقاتی کمیشن کی تجویز کو مسترد کرتا آیا ہے، تاکہ گمنام قبروں اور جبری گمشدگیوں کے حقائق سامنے نہ آسکیں۔ ان کے بقول یہ امر روز روشن کی طرح واضح ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ایک متنازعہ خطہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ استصواب رائے کے ذریعے ہونا ہے۔