
رپورٹ ۔۔۔ مقصود منتظر
مسئلہ کشمیر سےمتعلق کوئی کانفرنس ہو یا سیمینار۔ اگراس میں محمود احمد ساگر شریک ہیں تو سمجھو ،محفل وہی لوٹ کرجائیں گے ۔بے شک اس محفل میں کتنے بھی فنے خان ہوں،جوشیلی تقریریں کرنے والے ہوں یا پھر وہ ماہر مسئلہ کشمیر(وہ جوہرکشمیر کانفرنس میں نظرآتے ہیں)، محموداحمد ساگر ان سب پرحاوی رہتے ہیں، آج اسلام آباد میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام۔۔ سیویاسین ملک ۔۔ کانفرنس میں بھی ایسا ہی ہوا۔ حریت کانفرنس کے سابق کنوینر محمود احمد ساگر نےیہ محفل بھی لوٹ لی ۔
گول میز کانفرنس میں کشمیری قیادت ، سیاسی رہنماوں سمیت سول سوسائٹی، انسانی حقوق تنظیموں، وکلاء اور طلباء تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ترجمان لبریشن فرنٹ محمد رفیق ڈار، سلیم ہارون، سپیکر آزاد کشمیر چوہدری لطیف اکبر، سابق وزرائے اعظم ازاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، سردار عتیق ،سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کنونئیر حریت کانفرنس غلام محمد صفی،فرحت اللہ بابر، چوہدری یاسین، مشال ملک ، جماعت اسلامی کے امیر مشتاق احمد ، اینکر پرسن حامد میر ، پی ایف یو جی افضل بٹ اور دیگرنےخطاب کیا ۔ مقررین نے بھارتی جیل میں قید کشمیری رہنما یاسین ملک کوبچانے کیلئے مختلف تجاویزپیش کیں۔
اسیر کشمیری رہنما کی اہلیہ مشعال ملک نے خبردار کیا ہے کہ امکان ہے پھانسی کی سزا کے حوالےسے درخواست پر یاسین ملک کے خلاف یکطرفہ سماعت کی جائےگی۔ یاسین ملک کو عدالت میں پیش نہیں کیا جارہاانہیں جسمانی اور مینٹل طور پر ٹارچر کیا جارہاہے۔ بھارت میں نومبر میں انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ انتخابات میں اپنی برتری کے لیے یاسین ملک کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ نریندر مودی اپنی جیت کیلئے کچھ بھی کر سکتا ہے ۔
یاسین ملک کی بیٹی رضیہ سلطان بولیں گیارہ سال سے اپنے والد سے ملاقات نہیں ہوئی چھ سال سے فون پر بات نہیں ہوئی۔ میرے والد کو بچانے کا مقصد خطے کے امن کو بچانا ہے۔
رفیق ڈار نے کہا کہ یاسین ملک کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے اور غیر منصفانہ ٹرائل کے باعث انہوں نے اپنے وکیل کو کیس سے الگ کردیا۔ یاسین ملک نے دوٹوک مؤقف اختیار کیا کہ دباؤ اور خوف کے ذریعے انہیں آزادی کی تحریک سے پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا۔ جس روز انہیں سزا سنائی گئی، انہوں نے کہا کہ میں بھگت سنگھ کی طرح ایک فریڈم فائٹر ہوں اور اپنی زندگی کی بھیک نہیں مانگوں گا۔
آزاد کشمیر کے سپیکر چودھری لطیف اکبر کا کہنا تھا کہ کشمیر وہ واحد خطہ ہے جس کی قیادت کو ماردیاگیا یا جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک پالیسی ہونی چاہیے۔
سابق وزیر اعظم سردار عتیق نے کشمیری اسیران کے حوالے سے قانونی سیل بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ کہا یاسین ملک کا کیس انتہائی نازک موڑ پر پہنچا ہوا ہے۔ ہمیں مہذب دنیا سے بھارت اور پاکستان کے مشترکہ دوستوں کو ڈھونڈنا چائیے
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین سلیم ہارون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک جیل کے اندر بھی مسئلہ کشمیر کی بھرپور ترجمانی کر رہے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ آزادی آج نہیں تو کل ضرور حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ کشمیری بچوں کو ورغلا رہے ہیں، لیکن انہوں نے دوٹوک جواب دیا کہ کشمیر کا بچہ بچہ آزادی کا نعرہ وراثت میں لے کر پیدا ہوتا ہے۔ سلیم ہارون نے کہا کہ یاسین ملک نہ پاکستان کے باشندے ہیں اور نہ بھارت کے، وہ صرف کشمیری ہیں۔ سلیم ہارون نے یہ انکشاف بھی کیا کہ گرفتاری سے پہلے ہی یاسین ملک نے اپنی بہن کو یہ کہا تھا کہ شاید وہ اس بار واپس نہیں آئے گے ۔
پاکستان کے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی تقریب سے خطاب کیا ۔ انہوںنے کہا کہ یاسین ملک کیلئے ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہوں ۔ مجھے جو بھی ذمہ داری دی جائے گی کوشش کروں گا اسے پورا کروں گا۔
تقریب سے پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے خطاب کرتے ہوئے کہا یاسین ملک اور ان کیخلاف کیسز پر مشتمل ایک کتابچہ چھاپا جائے تاکہ لوگوں کو حقیقت کا پتہ چل سکے ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیر، کشمیریوں کی شہ رگ ہے اور کشمیر ، کشمیریوں کا اٹوٹ انگ ہے ۔ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری یایسن کا کہنا تھا کہ یاسین ملک فریڈم فائٹر ہیں وہ بہت بہادر انسان ہیں اور ہمیں ان پر فخر ہے ۔
ہیومین رائٹس کی رہنما آمنہ جنجوجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان یاسین ملک کے کیس کو سنجیدہ نہیں لے رہا ہے ، کشمیر کے حوالے سے ہماری کوئی سنجیدہ پالیسی ہی نہیں ہے ،۔
جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیرڈاکٹر مشتاق احمد نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاموشی قیدی کو مار دیتی ہیں لہذا ہمیں مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے ۔ سیو یاسین ملک تحریک بیس کیمپ سے شروع کی جائے ، اسمبلی اجلاس بلاکر کوئی لائحہ عمل تیار کیا جائے
سب سے اہم تقریرحریت کانفرنس کے رہنمامحمود ساگر نے کی ۔ انہوں نے کہا کشمیری عوام مشکل میں پھنس گئے ۔ یاسین ملک چاہتے تو وزیر اعلی بھی بن سکتے تھے ۔ آزاد کشمیر کی قیادت وحدت کشمیر کی بات کرتے ہیں لیکن ان کا لداخ ، جموں یا وادی کے لوگوں سے تو کیا گلگت بلتستان کے عوام سے بھی رابطے نہیں ہیں ۔ بتائیں آج تک آپ نے اسمبلی میں یاسین ملک یا دیگر اسیر قیادت کے حوالے سے کتنی قراردادیں پیش کیں ، کتنے اجلاس کیے ۔ یہاں پہلے مقبول بٹ کو شہادت کے بعد فروخت کیا گیا اب یاسین ملک کو بھی مقبول بٹ کی طرح فروخت کریں گے ۔ انہوں نے کہا بھارتی وزرائے اعظم یاسین ملک سے ملاقات کر چکے ہیں لیکن آج تک ان سے مشاورت کا کوئی مؤثر طریقہ کار طے نہیں ہوسکا۔ یاسین ملک کے ساتھ 34 خواتین قید میں ہیں اور تاحال کشمیری قیدیوں کے حق میں کوئی قرارداد پیش نہیں کی گئی۔ محمود ساگر نے خدشہ ظاہر کیا کہ جس طرح مقبول بٹ کو قربان کیا گیا تھا، یاسین ملک کو بھی بیچ دیا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ فوری طور پر یاسین ملک کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائے اور ان کے ساتھ ساتھ آسیہ اندرابی، مسرت عالم شاہ، شبیر شاہ سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی کے لیے بھی آواز بلند کرے۔
کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یاسین ملک کی رہائی کے لیے ریاستی سطح پر سنجیدہ اقدامات کیے جائیں اور ان سے فوری ملاقات طے کی جائے۔