
اسلام آباد میں منشیات کا استعمال عام
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس راجہ خرم نواز کی صدارت میں ہوا، جس میں ملک میں بڑھتی ہوئی منشیات کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں اے این ایف کے بریگیڈیئر عمران علی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں پانچ ریجنل ڈائریکٹوریٹ، 27 تھانے اور 7 ری ہیبلیٹیشن سنٹر کام کر رہے ہیں، جن میں سے پانچ سندھ میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال بلین ڈالر مالیت کی منشیات پکڑی گئیں، اس سال اب تک 19 گینگ گرفتار کیے گئے اور سات ارب روپے کی جائیدادیں منجمند کی گئیں۔
چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے کہا کہ اسلام آباد میں منشیات کھلے عام کالجز اور یونیورسٹیوں میں فروخت ہو رہی ہیں، یہاں تک کہ منشیات فروشوں نے ایک کونسلر کو قتل کر دیا۔ انہوں نے کہا اگر ایک ماہ دل سے کام کیا جائے تو ملک سے منشیات کا خاتمہ ممکن ہے۔
کمیٹی ارکان حاجی جمال شاہ اور جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ منشیات ہر گھر کا مسئلہ بن چکی ہیں اور یہ ایک منظم مافیا ہے جو نوجوان نسل کو نشانہ بنا رہا ہے۔ جمال شاہ کاکڑ نے الزام لگایا کہ ملک میں طاقتور کو بچا لیا جاتا ہے جبکہ کمزور افراد کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی نے وزارت داخلہ کے 26 ارب روپے کے بجٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے بجٹ کے باوجود خاطر خواہ کارروائی نہیں کی جاتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایک تفصیلی بریفنگ دی جائے تاکہ واضح ہو سکے کہ رقم کہاں خرچ ہو رہی ہے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد ڈرگ سٹی میں تبدیل ہو رہا ہے، لیکن منشیات فروش پکڑے جانے کے باوجود دو ماہ بعد رہا ہو جاتے ہیں۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں معاملے پر مزید ثبوت پیش کرنے کی ہدایت کی۔