
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کروڑون کا غبن
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس معین عامر وٹو کی زیر صدارت ہوا، جس میں تخفیف غربت ڈویژن کی آڈٹ رپورٹس 2020-21، 2021-22 اور 2022-23 کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ تین مالی سالوں کے دوران لاکھوں سرکاری ملازمین نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غیر قانونی طور پر امداد حاصل کی، حتیٰ کہ گریڈ 19 سے 22 کے افسران کے شریک حیات بھی مستفید ہوئے۔
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اب تک 878 ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں جبکہ 272 ملازمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے گریڈ 16 سے 22 تک کے افسران کے خلاف کرمنل کارروائی اور ان کی تنخواہوں سے رقم وصول کرنے کی سفارش کی۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ دو سال کے دوران فوت شدگان کو ڈیڑھ کروڑ روپے کی امداد دی گئی، صرف 2021-22 میں 842 اور 2022-23 میں 34 فوت شدہ افراد کو رقم منتقل ہوئی۔ سیکرٹری بی آئی ایس پی کے مطابق وصولیوں کا عمل جاری ہے۔
احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت بھی بے ضابطگیاں سامنے آئیں، 2021-22 میں غیر مستحقین کو 8 کروڑ روپے جاری ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 6709 ایسے افراد کو اہل قرار دیا گیا جن کا پی ایم ٹی اسکور مقررہ معیار سے زائد تھا، تاہم صرف 570 افراد کو رقم منتقل ہوئی۔ کمیٹی نے بی آئی ایس پی کو معاملے کی انکوائری کی ہدایت کی۔
اجلاس میں مزید انکشاف ہوا کہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں کوئی بھوکا نہ سوئے اور احساس پروگرام کے لیے عائد پابندی کے باوجود 15 کروڑ روپے کی گاڑیاں خریدی گئیں۔
ایم ڈی بیت المال کے مطابق پناہ گاہوں اور پروگرام کے لیے 24 ٹرکوں کے علاوہ ڈبل کیبن اور دیگر گاڑیاں بھی لی گئیں، معاملہ وزارت خزانہ کو ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری کے لیے بھجوا دیا گیا ہے۔