
شنگھائی تعاون تنظیم کا دو روزہ سربراہی اجلاس چین میں ہو رہا ہے
بیجنگ ۔۔۔وقار حیدر
2025 کا شنگھائی تعاون تنظیم کا دو روزہ سربراہی اجلاس چین کے شہر تھیان جن میں جاری ہے ۔ یہ پانچویں مرتبہ ہے کہ چین نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کی ہے ۔موجودہ اجلاس شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کے بعد سے اب تک سب سے بڑا سربراہی اجلاس ثابت ہوا۔ اس موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ 20 سے زائد غیر ملکی رہنماؤں اور 10 بین الاقوامی اداروں کے سربراہان کے ساتھ تھیان جن میں اکٹھے ہوئے۔

شی جن پھنگ نے چینی حکومت اور چینی عوام کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے چین آنے والے بین الاقوامی مہمانوں کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔ آج صبح شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کا 25 واں اجلاس چین کے شہر تھیانجن میں منعقد ہوا۔چینی صدر شی جن پھنگ نے اجلاس کی صدارت کی اور اہم خطاب کیا۔چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ اس وقت شنگھائی تعاون تنظیم دنیا بھر میں سب سے بڑی علاقائی تنظیم بن چکی ہے، اس کے 26 شراکت دار ممالک ہیں جن کے مابین 50 سے زائد شعبوں میں تعاون جاری ہے، اور اس کا مجموعی اقتصادی حجم 30 ٹریلین ڈالر کے قریب ہے۔ ایس سی او کے بین الاقوامی اثر و رسوخ اور مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کھلے پن پر قائم رہنا چاہئے۔یوریشین براعظم نے قدیم تہذیبوں کو جنم دیا ہے ، مشرق اور مغرب کے انضمام کی قیادت کی ہے ، اور انسانی ترقی کو فروغ دیا ہے۔ قدیم زمانے سے تمام ممالک کے لوگوں نے ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کیا ہے اور ایک دوسرے سے سیکھا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو عوامی سطح پر تعلقات قائم کرنے چاہئیں، معاشی تعاون میں ایک دوسرے کی مکمل حمایت کرنی چاہیے اور تہذیبوں کے باغات کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے جو خود کفیل، خوبصورت اور ہم آہنگ ہوں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا دو روزہ سربراہی اجلاس چین میں ہو رہا ہے
شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی شرکت کی چینی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کثیر القطبی دنیا کی تعمیر کے لئے شنگھائی تعاون تنظیم انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک کثیر القطبی دنیا کی تعمیر کرنا ہو گی اور ایک ایسی دنیا کی تعمیر کی ضرورت ہے جہاں تمام خطے، تمام ثقافتیں، تمام مذاہب اور تمام تہذیبیں مل کر کام کرسکیں۔ کثیر القطبی دنیا کی تعمیر کے عمل میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا وجود ایک حقیقی کثیر القطبی دنیا کی جانب ہمارے سفر کی بنیادی شرائط میں سے ایک ہے۔ تاحال، یہ مقصد پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا اور ہم مسلسل کوشش کرتے رہیں گے۔
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے چینی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وسطی ایشیاء اور جنوبی ایشیاء سمیت خطے کے ممالک کے مابین تعاون کی مضبوطی سے یوریشیاء کے باہمی روابط کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔اس کے ساتھ ہی ، حالیہ سربراہی اجلاس شنگھائی اسپرٹ کو مزید روشن بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ ایک بہت ہی دور اندیش رہنما ہیں، انہوں نے نہ صرف چین کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کیا ہے بلکہ وہ ترقی کے ثمرات سے دوسرے ممالک کو فائدہ پہنچانے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے میں شامل کرنے کے لئے بھی پرعزم ہیں۔ انھوں نے چینی صدر کو سراہتے ہوئے کہا کہ چینی صدر نے لاکھوں افراد کو غربت سے نکالا ہے، انھوں نے کہا صدر شی کی لیڈر شپ چین کی ترقی کی کلید ہے۔