فخر زمان کے آؤٹ پر تنازعہ کھڑا ہوگیا
ایشیا کپ کے بڑے ٹاکرے پاکستان اور بھارت کے میچ میں امپائرنگ کے فیصلے نے کھیل کے حسن کو متاثر کر دیا۔ پاکستان کے جارح مزاج اوپنر فخر زمان کو جس انداز میں آؤٹ قرار دیا گیا، اس پر شائقین کے ساتھ ساتھ عالمی کرکٹ لیجنڈ کمار سنگاکارا بھی بول پڑے۔
فخر زمان، جو شاندار فارم میں کھیل رہے تھے اور گراؤنڈ میں قوم کی امید بنے کھڑے تھے، ایک متنازع فیصلے کا شکار بن گئے۔ ری پلیز میں واضح دکھائی دے رہا تھا کہ گیند بیٹ سے نہیں لگی، مگر اس کے باوجود امپائر نے انہیں آؤٹ قرار دے دیا۔ یہ فیصلہ نہ صرف پاکستانی شائقین کے لیے صدمہ بنا بلکہ غیر جانبدار کرکٹ مبصرین نے بھی حیرانی کا اظہار کیا۔
سوال یہ ہے کہ کب تک کرکٹ کے میدان میں انصاف کے بجائے طاقتور ٹیموں کی خواہشات پوری کی جاتی رہیں گی؟ کب تک انڈین پلیئرز کے اشارے فیصلے بدلتے رہیں گے؟ کب تک غیر جانبدار امپائرنگ صرف خواب بنی رہے گی؟
کمار سنگاکارا کا یہ بیان واضح کرتا ہے کہ یہ معاملہ صرف پاکستان کے دکھ کا نہیں بلکہ دنیا بھر کے کرکٹ فینز کا درد ہے۔ ان کے مطابق، “جب بھی کوئی ٹیم بھارت کے خلاف بہتر کھیلنے لگتی ہے، تو مشکوک فیصلے، غیر واضح اپیلیں اور یک طرفہ امپائرنگ کھیل کی روح کو مسخ کر دیتی ہیں۔”
شائقین کرکٹ کا ماننا ہے کہ اگر کھیل کو واقعی "جنٹلمینز گیم” بنانا ہے تو غیر جانبدار امپائرنگ کو یقینی بنانا ہوگا۔ ورنہ یہ کھیل شفافیت کے بجائے تنازعات اور ناانصافی کی علامت بن کر رہ جائے گا۔