مردوں پر گھریلو تشدد کا بل پاس ہونے کے قریب ہے
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین راجہ خرم نواز کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں کوڈ آف کریمنل پروسیجر بل پر تفصیلی غور کیا گیا۔
وزیر قانون نے اجلاس کو بتایا کہ جھوٹے مقدمات کے اندراج کو روکنے کے لیے ایس ایچ او کو یہ اختیار دیا جا رہا ہے کہ وہ مقدمے کی نوعیت کا جائزہ لے سکے، جبکہ چالان جمع کرانے کی مدت 14 دن سے بڑھا کر 30 دن تک کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ عدالتوں کو پابند بنایا جا رہا ہے کہ مقدمات ایک سال کے اندر مکمل کیے جائیں اور اب ویڈیو ایویڈنس کو فرانزک بنیاد پر قابل قبول بنایا جائے گا۔
قادر پٹیل نے اجلاس میں کہا کہ اگر کوئی مقدمہ جھوٹا ثابت ہو تو مقدمہ درج کرانے والے کو سزا ملنی چاہیے، جبکہ نئے بل میں مردوں پر گھریلو تشدد کے واقعات کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ اسی دوران شرمیلا فاروقی نے ڈومیسٹک وائلنس بل 2025 پیش کیا جس پر آغا رفیع اللہ اور دیگر اراکین نے بھی مردوں کو شامل کرنے کی حمایت کی۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بل کو تمام بار کونسلز کو بھیج کر 30 دن میں تجاویز حاصل کی جائیں گی۔ اجلاس کے دوران اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) حکام نے بھی اپنی کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے 24 اضلاع میں اے این ایف کے دفاتر اور 33 پولیس اسٹیشن فعال ہیں۔
یہ اجلاس جھوٹے مقدمات کی روک تھام، عدالتی اصلاحات اور گھریلو تشدد کے قوانین میں بہتری کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔