
اسلام آباد ۔۔۔
صدر مملکت آصف زرادی کا مشورہ اور وزیر اعظم شہباز شریف کی تلقین ۔۔۔ آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات رنگ لائیں گے یا نہیں ۔ بڑا سوال اپنی جگہ موجود ہے
ایک طرف ایکشن کمیٹی کے عہدیدار سردار عمر کشمیری نے مارچ کو آگے بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے جاری مذاکرات کو حکومتی فراڈ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا آٹے کی سبسڈی کی آفر کے علاؤہ کسی دوسرے مطالبے کو حکومت نے ماننے سے انکار کر دیا، تمام قافلے اب مظفرآباد کی طرف مارچ کریں۔
دوسری طرف کہا جارہا کہ فریقین کے درمیان برف پگھل گئی
بعض ذرائع کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی اور آزاد کشمیر حکومت کے درمیان معاملات تو طے پا گئےمگر
معاہدے کی کچھ جزأیات اور تفصیلات پر اتفاق رائے ہونا باقی ہے
بتایا جارہا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کا مذاکرات میں مظفرآباد میں عوامی اجتماع کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
آزاد کشمیر حکومت نے مظاہرین کو مظفرآباد داخل ہونے، ایک دن کے علامتی دھرنے کرنے اور جلسے کی اجازت دے دی ۔
فی الحال اس وقت رات کے ٹاہم بھی مارچ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے ۔
دن میں صدر مملکت آصف زرداری سے پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے رہنماوں کی ملاقات ہوئی تھی جس میں صدر مملکت نے فریقین کو مل بیٹھ کر مطالبات کا جائزہ لینے کا مشورہ دیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا صورت حال کا فائدہ دشمن اٹھا سکتا ہے ۔
اس کے بعد وزیراعظم ہاوس سے بھی پریس ریلیز جاری ہوا تھا جس میں شہاز شریف نے آزاد کشمیر حکومت کو معاملے ٹھنڈا کرنے کی ہدایت کی تھی ۔
چوانکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے بجلی کے بل معاف کروانے کے وعدہ پر لوگ امید لگائے ہوے ہیں اس لیے بجلی کی قیمتوں میں اگر رعایت مل جاتی ہے تو یقینا معاملہ ٹھنڈا ہوسکتا ہے