اسلام آباد۔۔۔ رپورٹ : خواجہ کاشف میر
پنجاب حکومت اور آزاد کشمیر کے درمیان ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں کے طریقہ کار پر نیا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ آزاد کشمیر جوائنٹ ایڈمیشن کمیٹی (JAC) نے پنجاب حکومت کی نئی داخلہ پالیسی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آزاد کشمیر کے طلبہ کے داخلے صرف اور صرف آزاد حکومت کے مقرر کردہ میرٹ، قوانین اور طریقہ کار کے مطابق ہوں گے۔
پنجاب کے اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے 30 ستمبر 2025ء کو باضابطہ مراسلہ نمبر SO(ME-II)2-1/2025 کے تحت اعلان کیا تھا کہ آئندہ تعلیمی سال 2025-26 سے پنجاب کے سرکاری میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لیے مختص 39 کوٹہ نشستوں پر داخلے لاہور کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (UHS) کے آن لائن پورٹل کے ذریعے براہِ راست کیے جائیں گے اور اس مقصد کے لیے کسی نامزدگی یا سفارش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
پنجاب حکومت کے مطابق یہ فیصلہ میرٹ کی شفافیت، داخلوں کے یکساں نظام اور بین الصوبائی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کیا گیا تاکہ تمام امیدواروں کو برابری کی بنیاد پر مواقع حاصل ہوں۔ تاہم آزاد حکومتِ ریاست جموں و کشمیر کے ماتحت تینوں میڈیکل کالجز کے داخلوں کی نگران اتھارٹی جوائنٹ ایڈمیشن کمیٹی (JAC) نے اس پالیسی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے 10 اکتوبر 2025ء کو اپنا تفصیلی مراسلہ نمبر JAC/Admissions/16(18)/2025 جاری کیا جس میں پنجاب حکومت کے فیصلے پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ آزاد کشمیر کا اپنا باقاعدہ داخلہ نظام AJK Medical College Act 2014 کے تحت قائم ہے، اس لیے کسی بیرونی اتھارٹی، بشمول یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور، کو آزاد کشمیر کے طلبہ کے لیے “Admitting University” تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
جوائنٹ ایڈمیشن کمیٹی کے چیئرمین نے لکھے گئے خط میں کہا کہ “آزاد کشمیر کے طلبہ کے لیے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلے صرف آزاد کشمیر حکومت کے مقرر کردہ میرٹ اور ضوابط کے مطابق ہوں گے کیونکہ آزاد کشمیر کا اپنا خودمختار اور قانونی داخلہ نظام موجود ہے، اور کسی بھی صوبے یا ادارے کی مداخلت ہماری خودمختاری کے منافی ہے۔” انہوں نے کہا کہ پنجاب کی طرف سے بین الصوبائی تعاون کے لیے نشستوں کی تخصیص قابلِ تعریف ہے لیکن داخلوں کا عمل آزاد کشمیر کے مقررہ فورم یعنی جوائنٹ ایڈمیشن کمیٹی ہی انجام دے گی۔
چیئرمین JAC نے اپنے مراسلے میں پنجاب حکومت کے پچھلے سال جاری کردہ نوٹیفکیشن نمبر SO(ME-II)2-1/2024 مورخہ 10 اکتوبر 2024 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی آزاد کشمیر کے طلبہ مخصوص نشستوں پر اپنی درخواستیں صرف JAC یا آزاد حکومت کی نامزد کردہ اتھارٹی کے ذریعے جمع کرواتے تھے، لہٰذا پنجاب کی نئی پالیسی نہ صرف پچھلے اصولوں سے انحراف ہے بلکہ آزاد کشمیر کی آئینی و تعلیمی خودمختاری پر بھی براہِ راست اثر انداز ہوتی ہے۔ قانونی ماہرین نے اس تنازعے پر موقف دیتے ہوئے کہ پنجاب کی پالیسی سے آزاد کشمیر کے طلبہ عدالتی انصاف کے حق سے بھی محروم ہو جائیں گے کیونکہ اگر داخلے براہ راست لاہور کے UHS پورٹل کے ذریعے ہوں گے تو امیدوار کسی بھی تنازع پر آزاد کشمیر کی عدالتوں سے رجوع نہیں کر سکیں گے۔
ماہرین نے پنجاب حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ داخلہ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے، اسے پچھلے برسوں کی طرح دونوں حکومتوں کی باہمی مشاورت سے یکساں بنائے اور آزاد کشمیر کے طلبہ کے لیے سابقہ طریقہ کار بحال کرے تاکہ کسی بھی قسم کی تاخیر، ابہام یا قانونی پیچیدگی پیدا نہ ہو۔ ماہرین نے کہا ہے کہ جیسے پنجاب، سندھ، کے پی کے اور بلوچستان کے طلبہ اپنی صوبائی اتھارٹیز کے ذریعے مخصوص نشستوں پر نامزد کیے جاتے ہیں، ویسے ہی آزاد کشمیر کے طلبہ کے داخلوں کا اختیار صرف آزاد حکومت کے پاس رہے گا۔
جوائنٹ ایڈمیشن کمیٹی نے اپنے مراسلے کی نقول وزیرِ صحت آزاد جموں و کشمیر، صدر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) اسلام آباد اور وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کو بھی ارسال کی ہیں تاکہ اس معاملے پر بین الحکومتی سطح پر وضاحت پیدا کی جا سکے۔ واضح رہے کہ آزاد کشمیر کی JAC میں تینوں میڈیکل کالجز کے پرنسپل صاحبان، محکمہ صحت اور ہائر ایجوکیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری ممبر ہوتے ہیں، اور یہ کمیٹی آزاد کشمیر سمیت ملک بھر سے آنے والے طلبہ کے داخلوں کا میرٹ پر فیصلہ کرتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر پنجاب حکومت نے اپنی پالیسی پر نظرثانی نہ کی تو اس سے نہ صرف طلبہ کے مستقبل پر منفی اثر پڑے گا بلکہ آزاد کشمیر اور پنجاب کے درمیان بین الحکومتی سطح پر تناؤ میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ چیئرمین JAC کے مطابق داخلوں کا عمل اکتوبر کے آخر میں شروع ہونے والا ہے، لہٰذا پنجاب حکومت کو فوری طور پر اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے تاکہ آزاد کشمیر کے طلبہ کسی قسم کے ابہام یا مشکلات کا شکار نہ ہوں۔