تحریر ۔۔۔ وقار حیدر

تیس سال قبل، چوتھی عالمی کانفرنس برائے خواتین میں بیجنگ اعلامیہ اور اس کے عملی پلیٹ فارم نے دنیا کو ایک نئی راہ پر ڈالا، جس نے خواتین کی ترقی اور صنفی مساوات حاصل کرنے کے لئے اسٹریٹجک اہداف اور اقدامات قائم کئے۔
13 اور 14 اکتوبر کو، ایک بار پھر بیجنگ میں، گلوبل لیڈرز میٹنگ برائے خواتین میں اسٹیک ہولڈرز اکٹھے ہوئے تاکہ 1995ء کی کانفرنس کی روح کو تازہ کیا جاسکے، اور بیجنگ اعلامیہ پر عمل درآمد میں تیزی لائی جائے، صنفی مساوات کو فروغ دیا جائے، خواتین کی ہمہ گیر ترقی کی حمایت کی جائے اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کو فروغ دیا جائے۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے عالمی کانفرنس برائے خواتین میں شرکت اور خطاب کیا ۔ صدر شی جن پھنگ طویل عرسے عالمی سطح پر خواتین کی ترقی کے حامی ہیں۔ 2015ء میں اقوام متحدہ کی صنفی مساوات اور خواتین کو با اختیار بنانے کے موضوع پر عالمی رہنماوں کے اجلاس میں انہوں نے چار رہنما اصول بیان کیے تھے۔وہ رہنما اصول یہ تھے کہ خواتین کی ترقی کو سماجی اور معاشی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کرنا، حقوق کا تحفظ، جامع معاشروں کو فروغ دینا اور سازگار بین الاقوامی حالات پیدا کرنا۔
صدرشی جن پنگ کے وژن کے ذریعے، چین نے خواتین کے بااختیار بنانے کو آگے بڑھانے کے لئے عملی راہیں فراہم کی ہیں، اور جامع ترقی کا ایک ماڈل پیش کیا ہے۔
پچھلی تین دہائیوں کے دوران، چین نے مسلسل بیجنگ اعلامیہ کی روح کو زندہ رکھا ہے، خواتین کے حقوق اور مواقع میں قابل ذکر پیشرفت حاصل کی ہے۔ 2013ء سے، غربت کے خاتمے کے ایک ہدف کے تحت ملک میں لاکھوں خواتین کو غربت سے نکالا ہے، جن میں سے 69 کروڑ خواتین اب معتدل خوشحال معیار زندگی سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، خواتین اب چین کی سائنسی ورک فورس کا 45.8 فیصد ہیں، انٹرنیٹ کے کاروبار میں سے نصف سے زیادہ اور ملک بھر میں ججوں کا 42.3 فیصد ہیں، جو قیادت کے زیادہ مواقع کی عکاسی کرتا ہے۔ اور 80 سال سے زیادہ کی اوسط متوقع عمر اور ماں اور بچے کی صحت میں اعلیٰ کارکردگی کے حامل کے طور پر عالمی ادارہ صحت کی طرف سے تسلیم شدہ ہونے کے ساتھ، خواتین کی بہبود میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔
یہ کامیابیاں ادارہ جاتی اصلاحات اور فیصلہ کن اقدامات سے جڑی ہوئی ہیں۔ صنفی مساوات کو ایک بنیادی قومی پالیسی کے طور پر شامل کیا گیا ہے، اور خواتین کی ترقی کو ملک کے پانچ شعبوں کے مربوط منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔ جامع اقدامات کے ذریعے غربت میں کمی، پیشہ ورانہ تربیت، تعلیم تک عالمی رسائی اوربہتر صحت کی خدمات کو یقینی بنایا گیا ہے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ خواتین چینی ترقی میں مکمل طور پر حصہ لیں اور اس سے فائدہ اٹھائیں۔
بین الاقوامی سطح پر، چین نے خواتین کے امور کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، چینی اور غیر ملکی خواتین کے درمیان تبادلے اور تعاون کے پلیٹ فارم قائم کئے ہیں، اور خواتین کی ترقی کے لئے سازگار بین الاقوامی ماحول کو فروغ دیا ہے۔
پچھلی دہائی کے دوران، چین نے اقوام متحدہ برائے خواتین (UN Women) کو 2 کروڑ ڈالر عطیہ کئے ہیں اور چین کولڑکیوں اور خواتین کی تعلیم کا یونیسکو ایوارڈ 2023 میں ملا۔

2012ء سے، چین نے خواتین کے مسائل پر تعاون کو فروغ دینے کے لئے مختلف فریم ورک کے تحت 29 خواتین کانفرنسوں کی میزبانی کی ہے اور 20 سے زائد ممالک میں تقریباً 4 کروڑ ڈالر مالیت کے خواتین سے متعلق منصوبے انجام دیئے ہیں۔
تاہم، دنیا اب بھی صنف پر مبنی تشدد، تعلیم اور روزگار کے غیر مساوی مواقع، اور قیادت کے کرداروں میں کم نمائندگی جیسے مسلسل چیلنجز سے نمٹ رہی ہے۔ ستمبر کے وسط میں جاری کردہ اقوام متحدہ خواتین (UN Women) کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ صنف مساوات سے متعلقہ اہداف پر عالمی سطح پر پیشرفت ٹریک سے ہٹ رہی ہے اور صنفی مساوات کی کارکردگی کم ہو رہی ہے۔
جینڈر سنیپ شاٹ 2025 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 2030ء تک دنیا کی 35 کروڑ 10 لاکھ خواتین اور لڑکیاں انتہائی غربت کی زندگی گزار رہی ہوں گی۔ اور پائیدار ترقی کے اہداف، خاص طور پر پائیدار ترقی کا ہدف 5 پورا نہیں ہو پائے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 67 کروڑ 60 لاکھ خواتین اور لڑکیاں بڑے تنازعات سے گھری ہوئی ہیں۔ جو 1990ء کی دہائی کے بعد سے ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ تعداد ہے۔