قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس ہوا، جس میں کابینہ ڈویژن کی ایک ٹویوٹا کرولا گاڑی کے لاپتہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا
اسلام آباد میں ابرار احمد کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس ہوا، جس میں کابینہ ڈویژن کی ایک ٹویوٹا کرولا گاڑی کے لاپتہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا۔
ایڈیشنل سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گاڑی کے گم ہونے سے متعلق ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے اور معاملہ اب ایف آئی اے کے پاس ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گاڑی غیر متعلقہ افراد کے زیرِ استعمال تھی اور ریکارڈ میں بھی گڑبڑ کی گئی۔ متعلقہ افسر ریٹائرمنٹ کے قریب تھا جب اسے پکڑا گیا، تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود گاڑی ابھی تک برآمد نہیں ہوسکی۔ بریفنگ کے مطابق مذکورہ شخص اب ضمانت پر ہے اور ریٹائر ہوچکا ہے، تاہم اسے پنشن تاحال نہیں دی گئی۔
اجلاس میں آغا رفیع اللہ نے کہا کہ “آپ ایک گاڑی کی بات کر رہے ہیں، جبکہ وزارتوں میں اس سے کہیں زیادہ اندوہناک کہانیاں موجود ہیں۔” سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر تفصیلات شیئر کی جائیں تو اصلاحِ احوال ممکن ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری کابینہ نے وزیراعظم اور کابینہ ممبران کی گاڑیوں سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کابینہ ڈویژن کے پاس 15 بلٹ پروف وی آئی پی گاڑیاں اور وزیراعظم آفس کے پاس 12 پروٹیکٹڈ گاڑیاں ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ 41 غیر بلٹ پروف گاڑیاں وی آئی پی موومنٹ کے لیے استعمال ہوتی ہیں جبکہ کابینہ ممبران کو 48 اور وزیراعظم آفس کو 34 غیر بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں۔
اجلاس میں اسلام آباد کلب کی ممبرشپ سے متعلق امور بھی زیرِ بحث آئے۔ آغا رفیع اللہ نے سوال اٹھایا کہ اسلام آباد کلب کو سیکرٹری فنانس کس قانون کے تحت ہیڈ کرتے ہیں، جس پر سپیشل سیکرٹری کابینہ نے بتایا کہ فی الحال وزیراعظم کی ہدایت پر ایسا ہو رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد کلب ممبرشپ کی فیسز بہت زیادہ ہیں اور ممبرز کی تعداد میں کمی آنی چاہیے۔ کمیٹی نے اسلام آباد کلب کی ممبرشپ، فیسز اور انتظامی امور سے متعلق جامع بریفنگ طلب کرلی۔