اسلام آباد۔۔ روشن دین دیامری
وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کی جانب سے آج بین الاقوامی برفانی چیتا کا دن منایا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے اپنے خصوصی پیغام میں برفانی چیتے کو "پہاڑوں کا پراسرار روحانی نشان” قرار دیتے ہوئے اس کے تحفظ کی اہمیت اجاگر کی۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ دنیا میں برفانی چیتوں کی تعداد چند ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے، جن میں سے تقریباً 220 پاکستان کے شمالی پہاڑوں میں پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نایاب اور خوبصورت مخلوق ہمارے قدرتی ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر اس نایاب اور خوبصورت مخلوق کے تحفظ کے عزم کی تجدید کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں برفانی چیتے کے تحفظ کے لیے متعدد اقدامات جاری ہیں، جن میں قدرتی مسکن کی حفاظت، سائنسی تحقیق، اور مقامی برادریوں کے اشتراک سے تحفظاتی منصوبے شامل ہیں۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں مزید کوششوں کی ضرورت ہے، اور حکومت اس ذمہ داری سے پوری طرح آگاہ اور پُرعزم ہے تاکہ برفانی چیتے کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ دن اس بات کی یاد دہانی ہے کہ پہاڑی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے بغیر نہ صرف برفانی چیتے بلکہ ہماری قدرتی وراثت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
سنو لیپرڈ اورمشک ڈییر ایوارڈز حاصل کرلیے ،۔۔جی بی کے نام تین ایوارڈز
ادھر انٹرنیشنل سنو لیپرڈ ڈے کے موقع پر اسلام آباد کی مارگلہ ہلز ٹریل فائیو پر خصوصی تقریب اور ہائیک کا انعقاد کیا گیا۔ سنو لیپرڈ فاونڈیشن اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے منعقدہ تقریب میں برفانی چیتے کے تحفظ کا پیغام دیا گیا
تقریب میں ماہرینِ ماحولیات، وائلڈ لائف بورڈ کے نمائندوں، طلبہ اور سول سوسائٹی کے اراکین نے شرکت کی۔محکمہ جنگلات اور ماحولیاتی ماہرین کا کہنا تھا کہ برفانی چیتوں کی تعداد میں کمی موسمیاتی تبدیلی اور غیر قانونی شکار کے باعث ہو رہی ہے۔
ماہرین ماحولیات نے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برفانی چیتا صرف ایک جانور نہیں بلکہ پہاڑی ماحولیاتی توازن کی علامت ہے۔ اس کے مسکن کی حفاظت دراصل ہمارے اپنے ماحول اور آبی ذرائع کے تحفظ سے جڑی ہوئی ہے۔
مقررین نے زور دیا کہ برفانی چیتے کی بقا کے لیے غیر قانونی شکار کی روک تھام ضروری ہے۔ جبکہ رواں سال فاؤنڈیشن نے پاکستان میں پہلی بار برفانی چیتے کی سائنسی مردم شماری مکمل کر کے ایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے۔