The 23-year-old astronaut you are likely referring to is Alyssa Carson
خلائی تحقیق کے ایک نئے باب کا آغاز ہونے والا ہے، جب 23 سالہ خلاباز مریخ کے لیے اپنا یکطرفہ سفر شروع کرنے جا رہی ہے۔ یہ مشن نہ صرف سائنس کی دنیا میں سنگ میل ہے بلکہ انسانی ہمت، قربانی اور عزم کی ایک بے مثال کہانی بھی ہے۔
23 سالہ خلانورد الیسا کارسن ہیں، جو ایک امریکی خلائی شوقین ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی مریخ کے مشن کی تیاری کے لیے وقف کر رکھی ہے۔
اس مشن کی خاص بات یہ ہے کہ زمین پر واپسی ممکن نہیں ہوگی۔ خلاباز کا پورا مستقبل سرخ سیارے پر گزارا جائے گا، اور وہ مریخ کو اپنا نیا گھر بنانے والی پہلی انسان بنے گی۔

مشن کی تربیت انتہائی شدید ہے۔ خلاباز کو سخت حالات میں زندہ رہنا، لائف سپورٹ سسٹمز کا استعمال اور طویل عرصے تک تنہائی، انتہائی درجہ حرارت اور پتلی فضا کے ساتھ ڈیل کرنا سیکھنا پڑ رہا ہے۔ ہر دن اسے اس دنیا کی تیاری کے لیے چلنا ہے جہاں زمین سے مدد لاکھوں میل دور ہوگی۔
سائنس دان اس سفر کو نہ صرف انسان کی حدوں کی توسیع کے طور پر دیکھتے ہیں بلکہ یہ مریخ اور دیگر سیاروں پر پائیدار زندگی کے امکانات جانچنے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔ اس مشن سے حاصل ہونے والا ڈیٹا مستقبل کی کالونیوں اور گہرے خلائی مشنوں کے لیے دروازے کھول سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا قدم ہے جو چاند پر اترنے کے بعد انسانی خلائی تحقیق میں اگلا بڑا انقلاب ثابت ہو سکتا ہے۔ دنیا کی نظریں مریخ کی خاک آلود سرخ زمین پر جمی ہیں، جہاں خلاباز زمین کے نیلے آسمان کو پیچھے چھوڑ کر ایک نئے گھر کی تعمیر کے لیے روانہ ہو رہی ہے۔
یہ مشن انسان کی جرات، تجسس اور دریافت کی لگن کی روشن مثال ہے، اور یہ ثابت کرتا ہے کہ جب انسان کا جذبہ بلند ہو، تو سائنس فکشن کے خواب بھی حقیقت بن سکتے ہیں۔