اسلام آباد ۔۔
وہی ہوا جس کا ڈر تھا جس کا خدشہ تھا اور جس کا واضح امکان تھا ۔ جج کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے دو بچیوں کی ہلاکت کے کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آگئی ۔ جج کے بیٹے اور متاثرہ فیملی کے درمیان صلح ہو گئی۔ متاثرہ فیملیز نے جج کے بیٹے ابو زر کو معاف کر دیا۔۔
متاثرہ فریق نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بیان دے دیا ۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں متاثرہ فیملی نے بیان ریکارڈ کرادیا ۔ متاثرہ فیملیز نے جج کے بیٹے ابو زر کو معاف کر دیا۔۔ متاثرہ فیملیز کے بیان کے بعد ملزم ابو ذر کی ضمانت منظور ہوگئی ۔
عدالت نے ملزم ابو ذر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایک لڑکی کا بھائی کورٹ میں بیان دینے آیا تھا اور اسکی والدہ کا آن لائن بیان کیا ھے۔ دوسری لڑکی کے والد کا بیان عدالت میں ریکارڈ ہوا ہے۔
یاد رہے گزشتہ ہفتے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج محمد آصف کے بیٹے ابوزر نے رات ایک بجکر 20 منٹ پر سکوٹی پر سوار دو لڑکیوں کو ٹکر مار کر ہلاک کردیا تھا ۔ ابوزر وی ایٹ گاڑی پر سوار تھا ۔ بیان کے مطابق یہ حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا ۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں گاڑی کی ٹکر سے دو بچیوں کی ہلاکت کے کیس میں نامزد ملزم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں متاثرہ خاندانوں کی جانب سے صلح کا بیان ریکارڈ کروایا گیا اور انہوں نے ملزم کو معاف کرنے کا اعلان کیا، جس کے بعد عدالت نے ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔ کیس تھانہ سیکریٹریٹ میں درج تھا جبکہ عدالت میں ایک متاثرہ لڑکی کے بھائی نے ذاتی طور پر بیان دیا اور والدہ کا بیان آن لائن ریکارڈ کیا گیا، جبکہ دوسری لڑکی کے والد نے بھی عدالت میں اپنا بیان جمع کروایا۔ ملزم کو عدالت میں پیشی کے دوران مکمل طور پر منہ ڈھانپ کر لایا گیا۔