پی ٹی آئی نے فیض حمید سے بھرپور فائدہ اٹھایا ۔فیض حمید سے فیض یاب ہونے والوں کیلئے اچھی خبر نہیں ہے
اسلام آباد۔۔۔ رپورٹ۔۔۔ مقصود منتظر
اڈیالہ کے قیدی سابق وزیر اعظم عمران خان کے گرد قانونی شکنجہ سخت ہونے کا امکان ہے ۔ بانی پی ٹی آئی پر اپنے ہی سابق کھلاڑی بڑس پڑے ۔۔ سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیض حمید کی سزا کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب رکنا نہیں چاہیےپی ٹی آئی نے فیض حمید سے بھرپور فائدہ اٹھایا ۔فیض حمید سے فیض یاب ہونے والوں کیلئے اچھی خبر نہیں ہے ۔ بائیس سال سے لوگ فیض یاب ہورہے تھے، جو احتسابی عمل شروع ہوا وہ یہاں پر رکے گا نہیں، باہر سے چلنے والا سوشل میڈیا پی ٹی آئی کا بھی نہیں ہے، باہر بیٹھے لوگ صرف ڈالر کے پیچھے ہیں ان کو پی ٹی آئی سے کچھ لینا دینا نہیں، ہمیں آپس کے اختلاف بھلا کر ملک کی خاطر متحد ہوجانا چاہئیے۔
نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سابق رہنما محمود مولوی نے کہا ہے کہ فوجی عدالت کا جو فیصلہ آیا ہے وہ بڑا خوش آئند ہے، جو فیض سے فیض یاب ہوئے ہیں انکے لیے بری خبر ہے، پی ٹی آئی کے نظریہ پر بڑا اثر پڑا ہے بائیس سال سے لوگ فیض یاب ہورہے تھے، جب بھی سیاسی جماعتیں فیض یاب ہونے کی کوشش کرتے ہیں وہ عوامی اور سیاسی سطح پر نقصان دے ہوتا ہے، کسی جماعت میں جمہوریت نہیں ہے جماعتوں میں ڈکٹیٹر شیپ ہے، نہ ہم جمہوریت نا ہی ہم آمریت کی طرف جارہے ہیں، جمہوریت چاہیے تو پوری جمہوریت ہونی چاہیے، ساری سیاسی جماعتوں کو ایک ٹیبل پر بیٹھ کر سیاسی راہ کا تعین کرنا چاہیے،
انہوں نے کہا ہے کہ سب کو طے کرنا ہوگا کہ سب کو کس راہ پر چلنا ہےفیلڈ مارشل نے بتا دیا ہے کہ وہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے، یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ صرف اپنے لوگوں کا احتساب کریں، ملک میں چیزوں کی بہتری کیلئے ضروری ہے اکراس دی بورڈ انصاف ہو، بیوروکریٹ،سیاستدان یا جج جو بھی ہو سب کا احتساب ضروری ہے، انتظامی یونٹس کی بات ہورہی ہے پیپلزپارٹی نے تو پنجاب میں صوبے بنانے کا بل لایا تھا۔عوام کیلئے انتظامی یونٹس بہت ضروری ہے، آبادی بڑھ چکی ہے اتنظامی یونٹس کا اضافہ ترقی لا سکتا ہے۔
سابق گورنر عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ باتیں تو بہت ہوتی ہیں احتساب سب کا ہونا چاہیے لیکن ہوتا نہیں ہے، پاک فوج نے مثال قائم کردی ہے کہ احتساب سب کا ہوگا۔کرپشن سمیت سب چیزیں جو سامنے آئی ہیں یہ پہلی بار ہورہا ہے، عدالتوں نے سزائیں دی لیکن کسی کو حقیقی سزا ہوئی نہیں، ایک طاقتور جنرل کا احتساب کرنا بہت اہم مثال ہے،
انہوں نے کہا بچپن سے سنتے آرہے ہیں پاکستان نازک موڑ سے گزر رہا ہے، پاکستان نے طے کرنا ہے ترقی کرنی ہے یا نہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو باشمول پی ٹی آئی کے میز پر آنا ہوگاسب کو رویہ تبدیل کرکے اہل قیادت کے ذریعے بات چیت کرنا ہوگی، پی ٹی آئی کی نااہل قیادت باہر ہے جبکہ ورکرز رول گئے ہیں، مفاہمت کی بات کریں مزاحمت سے اجتناب کریں ورنہ ہزیمت ہوگی،
عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان نے جنگ میں بھارت کو شکست دے کر سب کو حیران کردیاپاکستان کا تشخص عالمی سطح پر بہت بہتر ہوا ہے، بہت عرصے بعد پاکستانی سر اٹھا کر باہر چل رہے ہیں۔
سابق گورنر کا کہنا تھا ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے کسی شخصیت کا نام نہیں لیا گیا۔لوگوں نے خود سے گھڑ لیا کہ جیسے یہ بانی پی ٹی آئی کے بارے میں کہا، غیر ملکی میڈیا پر جانے پر کوئی پابندی نہیں لیکن انڈین میڈیا پر تو نہ جائیں، حکومت کو بانی پی ٹی آئی کی بہنوں پر پانی نہیں پھینکنا چاہئیے تھا۔
عمران اسماعیل نے یہ بھی کہا ہے کہ مجھے افسوس ہے کہ ہندوستان کا دوبئی ایئر شو میں جہاز گرا، لیکن بھارت نے اپنے جہاز گرنے کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا۔جو احتسابی عمل شروع ہوا وہ یہاں پر رکے گا نہیں، باہر سے چلنے والا سوشل میڈیا پی ٹی آئی کا بھی نہیں ہے، باہر بیٹھے لوگ صرف ڈالر کے پیچھے ہیں ان کو پی ٹی آئی سے کچھ لینا دینا نہیں، ہمیں آپس کے اختلاف بھلا کر ملک کی خاطر متحد ہوجانا چاہئیے۔