ضمنی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرالیکشن کمیشن ان ایکشن
تحریر: جاوید انتظار
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے طویل انتظار کے بعد بلآخر اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا ۔ اس سے پہلے نومبر 2015 میں اسلام اباد میں سپریم کورٹ کے حکم پر اسلام آباد میں 2015 میں مسلم لیگ ن کی حکومت کو بادل ناخواستہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے پڑے ۔ جس میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج آنے پر مسلم لیگ ن کی مقامی حکومت بن گئی۔ پاکستان تحریک اپوزیشن کے طور پر سب سے بڑی جماعت بنکر اپوزیشن کے بنچوں پر آگئی ۔ 2018 میں تحریک انصاف کی مرکز میں وفاقی حکومت بن گئی۔ جس میں اپوزیشن جماعتوں نے آر ٹی ایس خراب ہونے پر دھاندلی کا خوب واویلہ کیا۔ لیکن بلدیاتی انتخابات کے ذریعے مقامی حکومت میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی وفاق میں حکومت رہی ۔ لیکن مسلم لیگ ن نے غیر منتخب غیر عوامی اور غیر سیاسی فرد کو مئیر اسلام آباد کی سیٹ اور اختیار دے دیا۔ چونکہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف ذاتی طور پر بلدیاتی انتخابات کے حق میں نہیں تھے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر اختیارات نچلی سطح تک لے گئے۔ لیکن دونوں جماعتوں نے وفاق میں حکومت ہونے کے باوجود منتخب بلدیاتی نمائندوں کو نہ اختیارات نہ فنڈز منتقل کئے ۔ جسکا نقصان وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے اور خود ایم سی آئی کو ہوا۔ سی ڈی اے اور ایم سی آئی اختیارات کی منتقلی میں الجھ کر آدھا تیتر اور آدھا بٹیر بن گے ۔ اجتماعی عوامی مسائل حل ہونے کی بجائے پہلے سے گھمبیر ہوگئے۔ مقامی حکومت میں منتخب بلدیاتی نمائندے اختیار اور فنڈز نہ ملنے کیوجہ سے شرمندگی محسوس کرتے رہے۔ ناچیز راقم الحروف نے غیر منتخب مئیر کی ناقص کارکردگی کے خلاف اس وقت کی یونین کونسل 30 جی۔ سیون سے احتجاجی تحریک چلائی ۔ جس کے اہم نقاط میں بلدیاتی نمائندوں کو اختیار اور فنڈز منتقل کرنے کا مطالبہ سر فہرست تھا ۔ مئیر کی ناقص کارکردگی پر عوام کے شدید تحفظات کا اظہار عوامی عدالت میں احتجاجی تحریک کے ذریعے اجاگر کیا گیا۔
مئیر اسلام آباد کی ناقص کارکردگی اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات اور فنڈز کی منتقلی پر تحریک انصاف کے منتخب بلدیاتی نمائندوں اور پیپلز پارٹی کے عہدیداران اور بلدیاتی امیدواروں نے ساتھ دیا۔ 2015 کے بعد مقامی حکومت کی مدت مکمل ہونے کے بعد کسی نے جمعوریت کی نرسری بلدیاتی انتخابات کا نام نہ لیا۔ نہ کسی سیاسی جماعت نے بلدیاتی انتخابات کروانے کی بات کی۔ نہ الیکشن کمیشن ، عدلیہ اور میڈیا نے کوئی مثبت کردار ادا کیا۔ لیکن الیکشن کمیشن نے دو سے تین بار انتخابی شیڈول دینے اور بلدیاتی نمائندوں سے انتخابی فیس وصول کرنے کے باوجود بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے۔ لیکن کسی نے الیکشن کمیشن نے نہیں پوچھا کہ وہ پیسے کدھر ہیں جو بلدیاتی نمائندوں نے جمع کروائے تھے۔ تین مہینے پہلے راقم الحروف نے سیاسی ، آئینی اور عدالتی نظام کے متنازعہ ماحول میں بلدیاتی انتخابات لڑنے کے لئے اسلام آباد آزاد گروپ کی بنیاد رکھی۔اور سیاسی جماعتوں سے نالاں مقامی سیاسی قیادت کو بلدیاتی انتخابات کے لئے نیا پلیٹ فارم مہیا کیا ۔ اسلام آباد آزاد گروپ کا نظریاتی اور انتخابی منشور دیا۔ جس کے اندر الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول جاری کرنے کا مطالبہ زور شور سے عوامی سطع پر اجاگر کیا۔ جس کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا ۔ اب اسلام آباد آزاد گروپ پارلیمنٹ سے این ایف سی ایوارڈ کی رقم سے 3 فیصد بلدیاتی حکومت کو دینے کی آئینی ترمیم کا مطالبہ کر رہا ہے ۔ این ایف سی ایوارڈ عوام کا پیسہ ہے۔ جسے عوام پر خرچ کرنے کے لیے نچلی سطح پر خرچ کرنے کے لئے بلدیاتی نمائندے موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس ضمن میں بلدیاتی نمائندوں کو اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرح تنخواہوں اور سہولیات کے لئے فنڈز این ایف سی ایوارڈ سے منتقل کرنے کی آئینی ترمیم وقت کی آواز ہے۔ الیکشن کمیشن کیطرف سے شیڈول جاری کرنے اور بلدیاتی نمائندوں کے کاغذات نامزدگی سمیت فیس جمع کروانے کے باوجود بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کے خدشات پائے جاتے ہیں ۔
ایسے خدشات تب پیدا ہوتے ہیں جب قومی ادارے اپنے شیڈول پر بلدیاتی انتخابات کروانے میں ناکام رہے ہوں۔ اس لئے الیکشن کمیشن اس بار شیڈول کے مطابق انتخابات کروائے۔ اس امر سے الیکشن کمیشن اپنی گری ہوئی ساکھ کو بحال کر سکتا ہے۔ عوام میں دوسرا خدشہ فروری 2024 میں وجود میں آنے والی فارم 47 کی غیر آئینی کاروائی کے تحت عوامی تاہید اور حمایت سے عاری حکومت کا قیام ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں بھی 8 فروری کے انتخابات کے نتائج میں ڈالڈا مکس کرنے والی روایت کے خدشات موجود ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں ووٹ کی آبرو مجروع کی گئی اور ووٹ کا تقدس پامال کیا گیا۔ تو ملک و معاشرے کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ اسلام آباد آزاد گروپ شہریوں کے جمعوری اور آئینی حقوق کے تحفظ کی بات کر رہا ہے۔
اسلام آباد آزاد گروپ کے حمایت یافتہ بلدیاتی نمائندے آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے بلدیاتی ڈھانچے میں ہارس ٹریڈنگ کے ا آپشنز رکھے ہیں۔الیکشن کمیشن نے ہر یونین کونسل میں 9 وارڈ بنائے ہیں۔ جس کے مطابق ہر یونین کونسل میں 9 جنرل کونسلر منتخب ہونگے ۔ وہ اپنے ووٹوں سے یوتھ کونسلر ، خاتون کونسلز ، اقلیت کونسلر اور کسان ( لیبر) کونسلر کو منتخب کریں گے۔ اس عمل میں پیسے کا عمل دخل ہارس ٹریڈنگ کی پہلی وجہ بنے گا۔ یونین کونسل کے 13 منتخب اراکین یونین کونسل چیئرمین اور وائس چیئرمین منتخب کریں گے۔ اس عمل میں ہارس ٹریڈنگ کا آپشن موجود ہے ۔ پھر چیئرمین اسلام آباد کا مئیر اور ڈپٹی مئیر کا چناؤ کریں گے۔ جس سے ہارس ٹریڈنگ عروج پر پہنچ جائے گی ۔ اس تحفظات کے باوجود اسلام آباد آزاد گروپ کے حمایت یافتہ بلدیاتی نمائندے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ جن میں سے کچھ براہ راست اسلام آزاد گروپ کے امیدوار ہونگے۔
کچھ اپنی جماعتی مجبوریوں کی وجہ سے اندورن خانہ اسلام آباد آزاد گروپ کی سوچ اور نظریہ سے متفق ہو کر اجتماعی عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے مشترکہ جدو جہد کے لئے انتخابات میں متحرک ہو کر حصہ لیں گے۔ سیاسی بصیرت رکھنے والے بلدیاتی نمائندے آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسلام آباد آزاد گروپ شہری اور دیہاتی علاقوں کے ترقیاتی کاموں کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے ۔ یونین کونسل اور وارڈ وائز انتخابی منشور کا احاطہ اور ادراک رکھتا ہے۔ اسلام آباد آزاد گروپ نوجوان طبقے کے روزگار اور کاروبار کا قابل عمل منصوبہ رکھتا ہے ۔ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔جب تک اختیارات اور فنڈز کی نچلی سطح پر منتقلی کے تصور کی وضاحت نہیں ہوتی تب تک جمعوریت کی نرسری بلدیاتی الیکشن کو اسکی اصلی حالت میں بحالی کی کوششوں میں کمی نہیں آئے گی ۔
اسلام آباد آزاد گروپ دراصل تحریک تحفظ سرکاری ملازمین کا سیاسی ونگ ہے۔ جو اسلام آباد کے دیہاتی اور شہری علاقوں سے اپنے حمایت یافتہ امیدوار کھڑے کرے گا ۔ اجتماعی عوامی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ جدو جہد کرے گا ۔ اسلام آباد آزاد گروپ کے پاس اسلام آباد کے عوام کی خدمت ، تعمیر و ترقی کا جامع تصور موجود ہے۔ اسلام آباد آزاد گروپ وفاقی دارالحکومت کی بلدیاتی نظام کو نئی سمت اور کارکردگی کے معیار کو مثالی اور قابل عمل منظم ادارہ بنانے کا مسسم ارادہ کر چکا ہے۔ جس کو بھر پور عوامی تائید و حمایت مل رہی ہے۔ آج وارڈ کے جنرل کونسلر امید بھری نظروں سے اسلام آباد آزاد گروپ سے امید لگا رہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد آزاد گروپ برق رفتاری سے عوام سے رجوع کر رہا ہے۔
عوام میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔ چند عاقبت نااندیش سیاسی مستری اسلام آباد آزاد گروپ کو غیبی طاقت سے اوپر لانے کی بات کر رہے ہیں۔ جسکی اہمیت اور حیثیت دیوانے کے خواب سے زیادہ کچھ نہیں۔ اسلام آباد آزاد گروپ عوام کی حمایت اور ووٹ سے اوپر آئے گا۔ اور عوام کے دیرینہ مسائل حل کرے گا۔ عوامی مسائل کے حل میں جدت لائے گا۔ جو قومیں جدت کو اختیار نہیں کرتی وہ پیچھے رہ جاتی ہیں ۔ خدمت کے جدید اسلوب متعارف کروا کر سرکاری نوکریوں کے متبادل ذرائع آمدن اور کاروبار پیدا کریں گے۔ شہری اور دیہاتی علاقوں میں پیشہ وارانہ تعلیمی نظام کو ترویج دیں گے۔ صحت کے نظام کو سستا اور معیاری بنائیں گے ۔ ٹیکنیکل اور ڈیجیٹل تعلیم کو فروغ دیں گے۔سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے متبادل ذرائع آمدن پیدا کر کے عوام کے لیے سہولیات پیدا کریں گے۔ اسلام آباد آزاد گروپ کی سوچ جمعوری اور آئینی حقوق کا تحفظ ہر صورت یقینی بنانے کی ہے۔ وفاقی دارالحکومت کی عوام کی دائیں اور بائیں بازو کی طرز سیاست سے زیادہ انکے جمعوری اور آئینی حقوق کی جنگ غریب اور عوام کے سنگ لڑنے کے لیے سینہ سپر ہے۔ بعض سیاسی عناصر ملک میں آئین کے تحفظ کی بات کر رہے ہیں۔لیکن انکے منہ سے ابھی وفاقی دارالحکومت کی عوام کے بنیادی آئینی اور جمہوری حقوق کی بات سنائی نہیں دے رہی۔ اسلام آباد آزاد گروپ کی عوام کے بنیادی جمہوری اور آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے باہمی ربط اور مشاورت سے منظم ،مربوط اور فعال کردار ادا کرنے کی کوشش ہے۔اسلام آباد آزاد گروپ عام آدمی کی آواز ہے۔