مجھے تو خوشگوار حیرت ہوئی اور شاید آپ کو بھی ہو کہ امریکی شہر شکاگو میں ایک پاکستانی ڈاکٹر وصی اللہ نے 1980 میں ایک پرائیویٹ یونیورسٹی East-West University قائم کی ہے جو گزشتہ 42 سالوں سے مسلسل ترقی کر رہی ہے۔
ڈاکٹر وصی کا تعلق بہاولپور سے ہیں 1970 کی دہائی میں وہ محکمہ تعلیم پنجاب میں ڈپٹی سیکرٹری تھے۔ انہیں سکالرشپ ملی، امریکہ میں پی ایچ ڈی کر لی۔ کچھ عرصہ وہاں کی مختلف یونیورسٹیز میں پڑھایا بھی۔
اس دوران وہ پاکستان آئے اور بعض ماھرینِ علم کے علاوہ کچھ مذھبی اور سماجی شخصیات سے ملے، جن سے انہوں نے امریکہ میں پاکستانیوں اور دیگر اقلیتوں کو درپیش تعلیمی مسائل کا ذکر ہوا تو ان شخصیات نے انہیں وہاں پر نجی یونیورسٹی قائم کرنے کا مشورہ دیا جس پر مسٹر وصی اللہ نے بتایا کہ وہ پہلے ھی اس معاملے پر غور و فکر اور ھوم ورک کر رھے ھیں۔
ڈاکٹر وصی نے امریکہ میں 7 ہم خیال دوستوں کو اپنے ساتھ شامل کیا جن میں پروفیسرز, تاجر اور ڈاکٹر حضرت شامل تھے۔سب نے چندہ دیا جس کی رقم سے یونیورسٹی رجسٹر ہوئی.
ابتدائی سیشن میں صرف 23 طلباء نے داخلہ لیا۔۔ ایک سعودی شہزادے نے 1 لاکھ ڈالر اور ایک پاکستانی نژاد تاجر ریاض نے بعد میں 10 لاکھ ڈالر چندہ دیا۔ اس وقت یونیورسٹی کے آثاثے 125 ملین ڈالرز مالیت کے ہیں۔ جہاں شکاگو اور دوسرے امریکی شہروں میں 70 تا 90 ہزار ڈالرز فیس میں ڈگری ملتی ہے وہاں اس یونیورسٹی میں زیادہ سے زیادہ فیس 22 ہزار ڈالر ہے۔ یونیورسٹی میں کئی ممالک کے طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن میں پاکستان اور بھارت کے طلباء کی تعداد سب سے زیادہ ہے.