
ریشیاں سےلیپہ سفر کے لیے اب موجی شیڑ گلی داوکھن روڈ کا استعمال کیا جاتا ہے۔اس سے پہلے ریشیاں سے لیپہ سفر کے لیے زیادہ تر برتھواڑ گلی روڈ کا استعمال کیا جاتا تھا ۔
برتھواڑ گلی روڈ ایک ایڈوینچر سے بھر پور اور خوبصورت قدرتی نظاروں سے مزین ٹریک پہاڑوں کی چوٹیوں سے گزرتا ہے جس کی بدولت آپ مقبوضہ کشمیر تک کے علاقوں کا نظاروں کرتے ہیں۔
ریشیاں سے برتھواڑ گلی روڈ پر پہلے آپ پہاڑوں کی بلندی کی جانب سفر کرتے ہیں۔اور چھوٹے چھوٹے موڑ کراس کر کے آپ بالکل ایک پہاڑ کی چوٹی کی بلندی پر پہنچتے ہیں۔جو کہ لیپہ ٹاپ کے نام سے مشہور ہے۔اس مقام پر گاڑیاں رکتی ہیں ۔یہاں پر آپ کو چاروں طرف بلند و بالا پہاڑوں کے سلسلے نظر آتے ہیں جس میں مقبوضہ کشمیر بھی شامل ہے ۔اس کے علاوہ اس مقام پر آپ کو لیپہ ویلی کے کافی سارے علاقوں کا ایک خوبصورت ویو بھی نظر آتا ہے۔
یہاں پر نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے بعد آپ انتہائی بلندی سے اترائی کی جانب سفر کرتے ہیں۔پھر آپ کو راستے میں مقامی لوگوں کی بہکیں بھی ملتی ہیں جنہیں اردو میں ڈھوک کہا جاتا ہے۔اترائی میں سفر کرتے کرتےآپ بیلی کے مقام پر پہنچتے ہیں۔اس مقام پر پہلےایک مقامی دیسی ہوٹل ہوتا تھا۔جہاں پر آنے جانے والی گاڑیاں رک کر تھوڑا فریش ہو کر آگے اپنا سفر جاری رکھتی تھے۔
بیلی سٹاپ کے بعد آپ اترائی میں تھوڑا سفر کرنے کے بعد آپ وادی کے قلب میں کیسر کوٹ پہنچ جاتے ہیں۔جو کہ وادی کا مڈ پوائنٹ ہے جہاں سے آپ وادی کے کسی حصے میں آسانی سے جا سکتے ہیں ۔شیڑگلی روڈ پختہ ہونے کے بعد اب سفر کے لیے زیادہ تر وہی ٹریک استعمال ہو رہا ہے۔جس کی وجہ سے برتھواڑ گلی ٹریک خستہ حالی کا شکار ہے اوربیلی ہوٹل بند ہو چکا ہے ۔کیونکہ یہ روڈ اب تقریبا بالکل استعمال نہیں ہو رہی۔لیپہ ویلی میں سیاحت کے فروغ اور شیڑگلی ٹریک پختہ ہونے کی وجہ سے روڈ پر کافی سارا رش بڑھ رہا ہے۔
آنے والے وقت میں یہ اکیلا ٹریک زیادہ ٹریفک کا بوجھ نہیں اٹھا سکے گا اس لیے حکومت کو چاہیے کہ برتھواڑ گلی روڈ کو بھی پختہ کیا جائے ۔ اس سے سیاحوں کو ایک ایڈوینچر سے بھرپور خوبصورت ٹریک میسر آئے گا۔اور سیاحت اور پھلے پھولے گی اور شیڑگلی روڈ پر بڑھتا ٹریفک کا زور بھی کم ہو گا اور علاقے میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔