تصویر جو منظر سے نکالی نہیں جاتی

0
احسان گھمن …..
تصویر جو منظر سے نکالی نہیں جاتی
اس واسطے ہی آنکھ سے لالی نہیں جاتی

میں کیوں نہ اسے آنکھ کا سرمہ ہی بنا لوں
وه خاک جو پیروں سے اچھالی نہیں جاتی

اب شہر میں وه تیز هوائیں ہیں که هم سے
گرتی ہوئی دیوار سنبھالی نہیں جاتی

یک طرفہ محبت میں ہے یک طرفہ ملامت
تہمت یہ کسی اور پہ ڈالی نہیں جاتی

کچھ دست _ عنایت میں کمی آئی ہے ورنہ
ہم جیسوں کی جھولی کبھی خالی نہیں جاتی

میں خود په لگے داغ بھلا کیسے مٹاؤں
پانی سے مری خاک کھنگالی نہیں جاتی

مٹی کے تو اپنے ہی خدوخال ہیں سارے
صورت کسی سانچے سے نکالی نہیں جاتی

احسان ذرا سوچ سمجھ کر اسے لانا
اولاد کسی اور کی پالی نہیں جاتی


Leave A Reply

Your email address will not be published.